اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ایک نیا لگژری بوئنگ طیارہ تحفے کے طور پر حاصل کرنے کے منصوبے کا دفاع کیا، کیونکہ میڈیا میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ وہ موجودہ ایئر فورس ون کی جگہ قطر کے شاہی خاندان سے ایک طیارہ قبول کریں گے۔
بوئنگ 747-8 جمبو جیٹ کو اے بی سی نیوز 'اڑنے والا محل‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر امریکی حکومت کو ملنے والا اب تک کا سب سے مہنگا تحفہ ہوگا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے تحفے کو قبول کرنے سے امریکی صدور کے لیے تحائف کے حوالے سے سخت قوانین کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے اور ٹرمپ کے خاندانی کاروبار کے ساتھ مفادات کے ٹکراؤ اور عوامی عہدے کے استعمال کے حوالے سے مزید سوالات اٹھ سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
ٹرمپ منگل 13 مئی سے جمعرات تک سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ٹرمپ نے کیا کہا؟
امریکی میڈیا میں چپھنے والی ان خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے ٹرمپ نے اتوار کی رات دیر گئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں قطر کا ذکر کیے بنا لکھا کہ یہ طیارہ ایک عارضی 'تحفہ‘ ہو گا جو محکمہ دفاع کو جائے گا۔
ٹرمپ نے لکھا کہ حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے اس طرح کے تحفے کی مخالفت کرنا غلط ہے، کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایئر فورس ون کو 'مفت‘ تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
امریکی صدر نے لکھا، ''ان کا اصرار ہے کہ ہم اس طیارے کے لیے بہت زیادہ ڈالرز خرچ کریں۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ''ایسا تو کوئی بھی کر سکتا ہے! ڈیموکریٹس بین الاقوامی معیار کے شکست خوردہ ہیں۔‘‘
ناقدین نے اس طیارے کے بارے میں کیا کہا؟
ان رپورٹوں پر سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
ٹرمپ کی انتہائی دائیں بازو کی اتحادی لورا لومر نے کہا کہ طیارے کو قبول کرنا انتظامیہ پر ایک 'داغ‘ ہوگا۔
انہوں نے ایکس پر لکھا، ''ہم سوٹ میں ملبوس جہادیوں کی جانب سے 400 ملین ڈالر کا 'تحفہ‘ قبول نہیں کر سکتے۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ''قطری حماس اور حزب اللہ میں انہی ایرانی پراکسیز کو فنڈ کرتے ہیں جنہوں نے امریکی فوجیوں کو قتل کیا۔‘‘
ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ صدارتی دفتر کو ذاتی مالی فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ڈی این سی نے اپنے حامیوں کو لکھی گئی ایک ای میل میں کہا ہے، ''اگرچہ کام کرنے والے خاندان زیادہ اخراجات اور خالی الماریوں کے لیے تیار ہیں لیکن ٹرمپ اب بھی خود کو اور اپنے ارب پتی حامیوں کو مالا مال کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔‘‘
ڈیموکریٹک قانون سازوں نے بھی انفرادی طور پر اس منصوبے کی مذمت کی ہے۔
سینیٹر کرس مرفی نے اسے 'غیر قانونی‘ قرار دیا جبکہ نمائندہ کیلی موریسن نے کہا کہ اس طرح کا تحفہ 'واضح طور پر بدعنوانی‘ اور غیر اخلاقی اور غیر آئینی 'رشوت‘ کے مترادف ہے۔
کیا یہ تحفہ غیر قانونی ہے؟
امریکی آئین سرکاری عہدیداروں کو ’’کسی بھی بادشاہ، شہزادے یا غیر ملکی ریاست‘‘ سے تحائف قبول کرنے سے منع کرتا ہے۔
تاہم ذرائع نے اے بی سی کو بتایا کہ وائٹ ہاؤس اور محکمہ انصاف کا دعویٰ ہے کہ یہ تحفہ قانونی ہے نہ کہ رشوت کیونکہ یہ کسی خاص احسان یا کارروائی کے بدلے نہیں دیا جا رہا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تحفہ غیر آئینی نہیں ہوگا کیونکہ اسے پہلے امریکی فضائیہ کو منتقل کیا جائے گا اور اس طرح یہ کسی فرد کو تحفے کے طور پر نہیں دیا جائے گا۔
قطر نے کہا ہے کہ اس طیارے کو تحفے کے طور پر پیش کرنے والی رپورٹس غلط ہیں۔
ایئر فورس ون کو کیوں تبدیل کریں؟
ٹرمپ بوئنگ 747-200B سیریز کے ان دو ہوائی جہازوں سے نا خوش ہیں، جو اس وقت ایئر فورس ون کے طور پر استعمال ہورہے ہیں۔
خیال رہے کہ ایئرفورس ون کا نام امریکی صدر کو لے جانے والے کسی بھی طیارے کو دیا جاتا ہے۔انتہائی جدید مواصلاتی ٹیکنالوجی اور میزائل شکن آلات سے لیس موجودہ طیارے 1990ء کی دہائی سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے 2017ء سے 2021ء تک اپنے پہلے دور اقتدار کے دوران بوئنگ سے دو نئے طیارے خریدنے کا آرڈر دیا تھا، لیکن تاخیر اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے یہ واضح نہیں ہے کہ آیا 2029ء تک، جب ان کی صدارتی مدت ختم ہوگی، ایک بھی طیارہ فراہم کیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک نئے بوئنگ 747-8 کی قیمت تقریباﹰ 400 ملین ڈالر ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ