تمباکونوشی روک تھام ‘ مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، ارشد علی

حکومت تمباکو نوشی کے خاتمے کیلئے شراکت دار اداروںکی مشاورت سے خصوصی پالیسی ترتیب دے، آصف خان

منگل 30 مئی 2023 21:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2023ء) پاکستان میں تمباکوکے استعمال کا رجحان روز بروز بڑھتا جارہا ہے، اس رجحان کو کنٹرول کرنے کیلئے محفوظ نکوٹین کے بارے میں سائنسی پیش رفت سے استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہارالٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو(اے او آئی) کے پروجیکٹ ڈائر یکٹر ارشد علی سید اور ممبر ادارے رورل ڈیویلپمنٹ پروگرام (آر ڈی پی)کے چیئرمین آصف خان نے ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کے موقع پر جاری کردہ خصوصی پیغامات میں کیا۔

اس موقع پر اُنہوںنے کہاکہ پاکستان کو جلد از جلد تمباکو سے پاک ملک بنانے کیلئے حکومت تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لیکر پالیسی سازی کرے،اس سال ورلڈنو ٹوبیکو ڈے کا موضوع ’’ہمیں تمباکو نہیں، خوراک چاہئے‘‘ہے جبکہ رواں برس ٹوبیکو کنٹرول کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے کنونشن (ایف سی ٹی سی)کی بیسویں سالگرہ بھی اکیس مئی کو منائی گئی۔

(جاری ہے)

ارشد علی سید نے کہا کہ پاکستان کی بات کریں تو بدقسمتی سے یہاں تمباکو کے خاتمے کے حوالے سے ٹھوس اقدامات نہ لینے کی وجہ سے ہم اس کو ختم کرنے کے قریب بھی نہیں پہنچ پائے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت دو کروڑ نوے لاکھ سے زیادہ افراد تمباکونوشی کرتے ہیں جس میں ایک کروڑ ستر لاکھ افراد پندرہ (15) برس یا اس سے زیادہ کے عمر ہیں۔آصف خان کے مطابق ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ نوش فرد اوسطاً ایک دن میں تیرہ (13) سگریٹ پیتا ہے جبکہ ملک میں تمباکونوشی کی روک تھام کے لئے قوانین ہونے کے باوجود عمل درآمد نہ ہونا افسوس ناک ہے۔

انہوںنے کہاکہ تقریبا ًتیس (30) فیصد تمباکونوش کھلے سگریٹ خریدتے ہیں حالانکہ قانونی طور پر کھلے سگریٹ کی خرید و فروخت پر پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک تمباکونوشی کے خاتمے کیلئے سائنس سے بھی استفادہ حاصل کر رہے ہیںاوراُنہوں نے اس ختم کرنے کواپنے اہداف میں رکھا ہواہے۔ ارشد علی سید نے اس حوالے سے کہاکہ تمباکو کے نقصان میں کمی یعنی ٹوبیکوہارم ریڈکشن کے حوالے سے ان ممالک میں تمباکونوشی کے خاتمے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ سویڈن دنیا کا پہلا ملک ہے جہاںتمباکونوشی کی شرح پانچ فیصد سے بھی کم ہونیوالی ہے۔ واضح رہے کہ کسی بھی ملک میں جب تمباکونوشی کی شرح پانچ فیصد سے کم ہوجاتی ہے تو اسے تمباکو سے پاک ملک قرار دیا جاتا ہے۔ سویڈن تمباکو کے خاتمے کے لئے مقرر کیے گئے یورپین یونین کیجانب سے تمباکونوشی کے خاتمے کا ہدف سن 2040 رکھا گیا ہیجبکہ یہ ملک اس ہدف کو 17 برس قبلحاصل کرلے گا۔

اُنکا مزید کہنا تھا کہ سویڈن میں گزشتہ پندرہ برس کے دوران تمباکو نوشی کی شرح پندرہ فیصد سے 5.6 فیصد تک آ چکی ہے جبکہ تمباکو نوشی کے خاتمہ کی اس کوشش میں سویڈن نے تمباکو نوشی کرنیوالے افراد کو ''کم نقصان دہ'' متبادل مصنوعات جن میں سنوس، نکوٹین پائوچر اور ویپ شامل ہیں کو فراہم کیا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں تمباکونوشی کے خاتمے کے لئے کام کرنے والے تمام شراکت داروں سے مشاورت کرکے متبادل محفوظ مصنوعات کا جائزہ لے اور اُن کیساتھ ملکر قانون سازی کرے۔

اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی کے خاتمے کی اس مشاورت میں سب سے ضروری شرکت تمباکو نوشی کیخلاف کام کرنے والے اداروں کی ہونی چاہئے جو کہ آج تک نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سگریٹ نوشوں کو تمباکونوشی سے بچائو، اس سلسلہ میں مناسب آگہی اور نکوٹین کی محفوظ ترسیل والی مصنوعات تک رسائی کی ضرورت ہے تاکہ وہ تمباکونوشی ترک کر سکیں یا محفوظ مصنوعات منتقل پر ہو جائیں۔