ملک کا طاقتور طبقہ پولیس کو کنٹرول کر رہا ہے، جسٹس اطہر من اللہ

پولیس اسٹیٹ کا تاثر انتہائی خطرناک ہے، عوام کا پولیس پر اعتماد ہی یہ طے کرے گا کہ وہ ایک آئینی ریاست میں رہ رہے ہیں یا پولیس سٹیٹ میں مقیم ہیں، پولیس کو آزاد اور غیر جانبدار ہونا چاہیئے؛ دوران سماعت ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 12 جولائی 2025 13:33

ملک کا طاقتور طبقہ پولیس کو کنٹرول کر رہا ہے، جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جولائی 2025ء ) سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ ملک کا طاقتور طبقہ پولیس کو کنٹرول کر رہا ہے،پولیس اسٹیٹ کا تاثر انتہائی خطرناک ہے، حکومتوں پر لازم ہے وہ یقینی بنائیں کہ پولیس عوام کی خدمت کے لیے کام کرے، قانون کے مطابق پولیس کو آزاد اور غیر جانبدار ہونا چاہیئے، عوام کا پولیس پر اعتماد ہی یہ طے کرے گا کہ وہ ایک آئینی ریاست میں رہ رہے ہیں یا پولیس سٹیٹ میں مقیم ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے پولیس کے غیر ذمہ دارانہ رویئے پر سخت ریمارکس دیتے ہوئے قتل کے ملزم سیتا رام کی بریت کی اپیل منظور کرلی، جسٹس اطہر من اللہ نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے سیتا رام کو بری کیا، جس پر چندر کمار کے قتل کا الزام تھا اور یہ واقعہ 18 اگست 2018ء کو پیش آیا۔

(جاری ہے)

اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ ’مدعی ڈاکٹر انیل کمار کی بروقت اطلاع کے باوجود پولیس نے دو روز بعد مقدمہ درج کیا جو آئین کی خلاف ورزی ہے، ایس ایچ او قربان علی نے تسلیم کیا کہ اطلاع ڈائری میں درج کی گئی لیکن مقدمہ دفعہ 154 کے تحت درج نہیں کیا گیا، مقدمہ درج نہ کرنا انصاف کی نفی، شواہد ضائع ہونے اور معصوم افراد کے جھوٹے مقدمات میں ملوث ہونے کا سبب بنتا ہے‘۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ’اندراج مقدمہ میں تاخیر کا رجحان تشویشناک ہے، یہ عمل کمزور، غریب اور پسماندہ طبقے کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے، پولیس طاقتور طبقے کی خدمت کر رہی ہے نہ کہ عوام کی سروس کرتی ہے اور پولیس اسٹیٹ کا تاثر انتہائی خطرناک ہے‘، سپریم کورٹ نے تمام صوبوں کے آئی جیز کو قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے اور پراسیکیوٹر جنرلز کو مؤثر ایس او پیز بنا کر عوامی اعتماد بحال کرنے کی ہدایت دی۔