روس کا یوکرین پر سینکڑوں ڈرون طیاروں سے حملہ

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 12 جولائی 2025 14:00

روس کا یوکرین پر سینکڑوں ڈرون طیاروں سے حملہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جولائی 2025ء) یوکرینی صدر وولومیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات روس کی جانب یوکرین پر 597 ڈرون اور 26 میزائلوں سے ایک بڑا حملہ کیا گیا۔ انہوں نے اس بارے میں ٹیلی گرام پر ہفتے کی صبح ایک پوسٹ تحریر کی۔

تازہ روسی حملوں میں یوکرین کے مغربی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

رومانیہ کی سرحد کے پاس واقع شہر شیرنیوٹسی میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ وزیر خارجہ آندری سبیہا کے بقول لویو، لٹسک اور شیرنیوٹسی کے علاوہ دیگر کئی علاقوں بھی روسی حملوں سے نقصان ہوا۔

یوکرین میں جنگ بندی یا سخت پابندیاں، یورپ کی روس کو پیشکش

یوکرین کا روسی شہر کازان پر ڈرون حملہ

روس کی طرف سے یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون اور میزائل حملہ

مائکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے لکھا، ''روس دہشت کو مزید طول دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

سینکڑوں میزائل اور ڈرونز سے رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچا، شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔‘‘ انہوں نے روس کے خلاف سخت تر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

لیوو کے میئر آندری سادووی کے مطابق روسی حملوں میں ایک کنڈر گارٹن اور رہائشی عمارات کو نقصان پہنچا۔ ٹیلی گرام پر انہوں نے مطلع کیا کہ ایک فائر اسٹیشن کو نذز آتش ہو گیا۔

لٹسک کے میئر نے بتایا کہ شہر میں ایک رہائشی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔

ان تازہ روسی حملوں سے مشرقی اور وسطی یوکرین میں بھی کافی نقصانات ہوئے۔ خارکیف میں چند مقامات کو ہفتے کی صبح ڈرونز اور گلائیڈ بموں سے نشانہ بنایا گیا۔ کییف میں بھی چند رہائشی عمارات کو نقصان پہنچا۔

کییف کے ایک اخبار کے مطابق روسی حملوں کے دوران اپنی فضائی حدود کی حفاظت کے لیے پولش ایئر ڈیفینس بھی متحرک تھی۔

دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کا ملک مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ملکوں کو ہتھیار فروخت کر رہا ہے، جو یوکرین کو یہ ہتھیار فراہم کر سکتے ہیں۔

این بی سی نیوز پر اسی ہفتے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان ہتھیاروں کی قیمت نیٹو ادا کر رہا ہے اور اس اتحاد کی جانب سے کییف کی مدد کی جا سکتی ہے۔

یوکرین کو ایسے وسیع روسی ڈرون و میزائل حملوں سے نمٹنے کے لیے امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل درکار ہیں۔ امریکی صدر اس بارے میں متصادم بیانات دیتے آئے ہیں کہ آیا وہ یوکرین کی مدد کریں گے یا نہیں۔

اے پی، روئٹرز کے ساتھ

ادارت: عاطف بلوچ