ترک قونصلیٹ کی کراچی چیمبر کو استنبول میں پاکستان کی سنگل کنٹری نمائش کے انعقاد کی دعوت

پاکستان سیاحت کے فروغ، موٹربائیکس ترکی کو برآمد کرنے کے امکانات کا جائزہ لے،سیمل سانگو

بدھ 31 مئی 2023 22:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 مئی2023ء) جمہوریہ ترکی کے قونصل جنرل سیمل سانگو نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو استنبول میں سنگل کنٹری نمائش کے انعقاد کے امکانات پر غور کرنے کا مشورہ دیا ہے جو یقینی طور پر پاکستان میں تیار کی جانے والی اعلیٰ معیار کی مصنوعات کے بارے میں آگاہی پیدا کرکے ترکی کو پاکستان کی برآمدات کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

استنبول میں پاکستان کی سنگل کنٹری نمائش کے کامیابی سے انعقاد کے بعد اسی طرح کی ترکی کی سنگل کنٹری نمائش بھی کراچی میں منعقد کی جا سکتی ہے۔ترکی اور پاکستان ایک دوسرے کے لیے اہم مارکیٹیں ہیں لہٰذا ہمیں واقعی سخت محنت کرنی چاہیے اور موجودہ تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی توانائیوں کو یکجا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر کمرشل اتاشی ترکی ایوپ یلدرم، صدر کے سی سی آئی محمد طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر حارث اگر، سابق صدر افتخار احمد وہرہ اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ترک قونصل جنرل نے مزید کہا کہ ترکی پاکستان کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک بہت مضبوط ثقافتی، مذہبی اور تجارتی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

ہم دو ملک ہیں لیکن ایک قوم ہیں کیونکہ ہم دونوں کی ثقافت، مذہب اور یہاں تک کہ ایک ہی زبان ہے۔اس سلسلے میںانہوں نے اردو کے درجنوں الفاظ کا حوالہ دیا جو ترکی زبان میں بھی اسی معنی کے ساتھ بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین تعلقات ہیں اور کئی بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہے ہیں لیکن یہ تعلقات اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون تجارت میں نظر نہیں آرہا جو دونوں ملکوں کے لیے موزوںنہیں۔

کراچی کی تاجر برادری کو پاکستان میں تیار ہونے والی اعلیٰ معیار کی اشیاء کو مؤثر طریقے سے فروغ دے کر ترکی کو اپنی برآمدات کو بہتر بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کرنی چاہیے۔ ترکی کی تاجر برادری پاکستان میں تیار ہونے والی بہترین مصنوعات سے بہت حد تک لاعلم ہے۔پاکستان اور ترکی کی بڑی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں یقین ہے کہ دونوں ممالک مل کر بہت سی چیزیں حاصل کر سکتے ہیں۔

پاکستان کا سیاحتی شعبہ بے شمار مواقع فراہم کرتا ہے لیکن ان مواقعوں کو بھی مؤثر انداز میں فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ترکی کے سیاح اس خطے میں دلچسپی لے سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ موٹر بائیکس کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہونے کے ناطے پاکستان اس پروڈکٹ کو ترکی برآمد کر سکتا ہے جہاں پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے عوام سفری مقاصد کے لیے تیزی سے گاڑیوں کے بجائے موٹر سائیکلوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔

اس ضمن میں پاکستانی اور ترک کمپنیاں پاکستان میں موٹر سائیکلوں اور ان کے ٹائرز کی تیاری کے لیے مشترکہ منصوبہ شروع کر سکتی ہیں جو نہ صرف ترکی بلکہ کئی دوسرے ممالک کو بھی برآمد کیے جا سکتے ہیں۔ترکی موٹر سائیکلوں کے ٹائر نہیں بناتا جو پاکستان کے پڑوسی ممالک سے درآمد کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کے سی سی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے ایک تجارتی وفد ترکی بھیجے اس حوالے سے کراچی میں ترک قونصلیٹ مکمل سہولت فراہم کرے گا۔

ترکی قونصلیٹ ان تاجروں کو طویل مدتی متعدد وزٹ ویزے جاری کر رہا ہے جو اپنے ترک ہم منصبوں کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف نے ترک قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاک ترک دوطرفہ تعلقات 1954 سے قریبی دوستی اور بھائی چارے پر مبنی ہیں جب پاکستان نے دوستی اور تعاون کے معاہدے پر دستخط کرکے باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم کیے۔

انہوں نے ایف اے ٹی یف کی گرے لسٹ سے پاکستان کے اخراج کی حمایت کرتے ہوئے جی ایس پی پلس اسٹیٹس حاصل کرنے میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے ترکی کے اہم کردار کو بھی سراہا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان وسیع تجارتی امکانات کے باوجود پاکستان کی ترکی کو برآمدات جمود اور مشکلات کا شکار ہیں۔رواں مالی سال جولائی تا اپریل کے دوران ترکی کو پاکستان کی برآمدات 270 ملین ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 268 ملین ڈالر تھیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی ای) کے خواہشمند ہیں جس پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں دوطرفہ تجارتی حجم 5 ارب ڈالر سے بڑھ سکتا ہے اور دونوں ممالک کی معیشتوں کو مزید مربوط کیا جاسکتا ہے۔ایف ٹی اے مذاکرات کے تحت پاکستان کی ویلیو ایڈڈ برآمدی مصنوعات کو ٹیرف میں خاطر خواہ رعایتیں دی جانی چاہیے۔ایف ٹی اے پر مذاکرات کو حتمی شکل دینے تک ترکی کو دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاکستان کو یکطرفہ مارکیٹ تک رسائی کی اجازت دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز اور دیگر شعبوں جیسے کہ اسلامک فنانس، حلال فوڈ، کم لاگت ہاؤسنگ، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، ٹیلی کمیونی کیشن اور تعلیم میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ترکی کی آٹو انڈسٹری الیکٹرک گاڑیوں کی طرف عالمی تبدیلی کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے کے لیے کوششیں تیز کر رہی ہے۔

ترکی کے آٹو برانڈز بڑی مارکیٹ کی وجہ سے پاکستان کے آٹو سیکٹر میں پاکستان کی آٹو پالیسی 2021 کے تحت سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو یونیورسٹیوں میں ادارہ جاتی روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیم کے میدان میں تعلقات کو مضبوط کیا جا سکے اور تحقیق و ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے بھی بے پناہ صلاحیت موجود ہے کیونکہ ہر سال لاکھوں سیاح پاکستان آتے ہیں۔دونوں ممالک مشترکہ منصوبوں کے ذریعے بین الملکی سیاحت کو فروغ اور ترقی دے سکتے ہیں