مقبوضہ کشمیر میں تعمیر و ترقی کا مودی حکومت کا جھوٹا بیانیہ بے نقاب،این آئی اے نے ممتاز عالم دین مولانا قاسمی کو پوچھ گچھ کیلئے طلب کر لیا

بدھ 7 جون 2023 18:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جون2023ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت کئے جانے والے جعلی ترقیاتی کاموں کے خلاف جموں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں نے نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے علاقے میں تعمیر و ترقی کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کر دیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموں کے علاقے تالاب تلو میں مقامی لوگوں اور تاجروں نے شہر میں تعمیر و ترقی کے ناقص کام کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔

مظاہرین نے بینراور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔ انہوں نے ترقیاتی کاموں کے نام پر کشمیری عوام اور دنیا کو بے وقوف بنانے پر حکام کے خلاف شدید نعرے لگائے۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں بھارتی سرمایہ کاروں کو لانے کیلئے نام نہاد تعمیر ترقی کی رپورٹس شائع کرارہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کہ علاقے کی معاشی ترقی ایک دھوکہ ہے، جس کی گواہی جموں شہر اور علاقے کے دیگر علاقوں میں جاری احتجاج سے ملتی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ مقبوضہ علاقہ اس وقت جب دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا خطہ بن چکا ہے تو ایسے میں وہاں امن اور ترقی کیسے ممکن ہے۔دریں اثناءبھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے ممتاز کشمیری عالم دین اور معروف مدرسے دارالعلوم رحیمیہ کے سرپرست مولانا رحمت اللہ قاسمی کو آج سرینگر میں واقع اپنے کیمپ آفس میں طلب کیا۔

انہیں راجوری میں ایک فلاحی ادارے الہدی ایجوکیشن ٹرسٹ کے اسکول کی فنڈنگ سے متعلق ایک مقدمے میں تحقیقاتی ایجنسی کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا تھا۔ اس سے قبل مولانا قاسمی نے گزشتہ سال اکتوبر میں مقبوضہ کشمیر کے اسکولوں میں ہندو بھجن گانے کو لازمی قرار دینے پر مودی حکومت کے خلاف پریس کانفرنس کی تھی جس کے ایک ہفتے بعد این آئی اے نے بانڈی پورہ میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرینگر میں مقیم بھارتی فوج کی چنار کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل امردیپ سنگھ اوجلا نے حالیہ میڈیا انٹرویو میں ان کے موقف کی تائید کی ہے کہ کشمیر میں حالات معمول پر نہیں ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ سرینگر میں جی 20 اجلاس مودی حکومت کی جانب سے خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو چھپانے کی ایک کوشش تھی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ علاقے سے فوج کے انخلا سے متعلق ایک سوال کے جواب میں جنرل اوجلا نے کہا تھا کہ صورتحال اب بھی اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ بھارتی فوج خطے میں موجود ہو اورزمین پر اس کی موجودگی نظر بھی آئے۔ادھر آج ضلع راجوری کے علاقے منجکوٹ میں ایک کیمپ کے اندر فائرنگ سے دو بھارتی فوجی زخمی ہو گئے جسے باہمی چپقلش کا نتیجہ قراردیا جاتا ہے جو بھارتی فوج میں ایک عام سی بات ہے۔ زخمی فوجیوں کو علاج کے لیے فوجی ہسپتال منتقل کیا گیا۔