ملک کی معاشی ترقی کی شرح 0.3 فیصد نہیں بلکہ منفی ہے

حکومت نے اعداد و شمار میں ہیر پھیر کیا، ایک جانب صنعتی ترقی کی شرح منفی رہی تو دوسری جانب سیلاب کے باوجود لائیو اسٹاک کی شرح نمو میں اضافہ دکھایا گیا، یہ کیسے ممکن ہے؟ معروف ماہر معیشت کا انکشاف

muhammad ali محمد علی جمعہ 9 جون 2023 00:05

ملک کی معاشی ترقی کی شرح 0.3 فیصد نہیں بلکہ منفی ہے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جون2023ء) ملک کی معاشی ترقی کی شرح منفی ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق معروف ماہر معیشت نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے میں بتائے گئے اعداد و شمار پر سوالات اٹھا دیے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و اینکر وسیم بادامی کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ ملک کے سینئر ماہر معیشت اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے بتایا ہے کہ ملک کی معاشی ترقی کی شرح 0.3 فیصد بھی نہیں ہے، بلکہ جی ڈی پی گروتھ اس وقت منفی ہے۔

اس حوالے سے معروف ماہر معیشت اور بزنس رپورٹر شہباز رانا نے بھی اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی ترقی کی شرح 0.3 نہیں بلکہ منفی ہے، حکومت نے اعداد و شمار میں ہیر پھیر کیا، ایک جانب صنعتی ترقی کی شرح منفی رہی تو دوسری جانب سیلاب کے باوجود لائیو اسٹاک کی شرح نمو میں اضافہ دکھایا گیا، یہ کیسے ممکن ہے؟ ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ قومی اقتصادی سروے مالی سال 2022-23 کے اعداد و شمار جاری کر دیئے گئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال 2022-23 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.3 ارب ڈالر ہو گیا، مالی سال 2022-23 میں ترسیلات زر میں 13 فیصد کمی آئی، سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 4 ارب ڈالر ہو گئے، پاکستانی روپے 7.8 فیصد گراوٹ کا شکار رہی، مارچ 2023 تک ملک کا مجموعی قرضہ 59 ہزار 247 ارب روپے تک پہنچ گیا، ملکی قرضہ 35 ہزار 76 ارب، بیرونی 24 ہزار 171 ارب روپے ہوگیا. اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال میں زراعت کے شعبے کی گروتھ 4.27 سے گر کر 1.55 فیصد پر آگئی، فصلوں کی گروتھ منفی 2.49 فیصد ریکارڈ کی گئی، لائیو سٹاک کی گروتھ 3.78 فیصد رہی، جنگلات کی پیداوار 3.93 فیصد رہی، ماہی گیری کی گروتھ 1.44 فیصد ریکارڈ کی گئی، مالیاتی خسارہ 4.9 کے مقابلے میں 4.6 فیصد رہا۔

صوبائی اور وفاقی محصولات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 5 ہزار 617 ارب 70 کروڑ روپے ٹیکس جمع کیا گیا، ایف بی آر نے 6 ہزار 210 ارب 10 کروڑ روپے ٹیکس جمع کیا، نان ٹیکس ریونیو میں 25.5 فیصد، حکومتی اخراجات میں 18.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اقتصادی سروے کے مطابق حکومتی اخراجات روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافے کی وجہ سے بڑھے، مالی سال 2022 میں شرح سود پونے 7 فیصد بڑھائی گئی، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 3.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، مہنگائی کی شرح میں 29.2فیصد اضافہ ہوا۔

اقتصادی سروے رپورٹ 2022-23 کے مطابق سالانہ بنیادوں پرپٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 45.36 فیصد تک کی بڑی کمی ہوئی، انڈسٹری کی جانب سے 13.27 فیصد، زرعی شعبے کی کھپت میں 24.01 فیصد کمی ہوئی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 19.82 فیصد گر گئی۔ پاورسیکٹر کی پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 41.66 فیصد کم رہی، سرکاری اداروں کی پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 5.30 فیصد کم ہوئی، صنعتی ترقی کی شرح منفی 2.94 فیصد رہی، مینو فیکچرنگ کے شعبے میں ترقی کی شرح منفی 3.91 فیصد رہی، تعمیرات کے شعبے میں ترقی کی شرح منفی 5.53 فیصد رہی، الیکٹرک، گیس اور واٹر سپلائی میں 6 فیصد گروتھ رہی۔

اقتصادی سروے کے مطابق خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 0.86 فیصد رہی، ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ میں منفی 4.46 فیصد رہی، فی کس آمدنی میں منفی 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، سرمایہ کاری میں 10.2 فیصد گروتھ رہی، گندم کی پیداوار میں 4.5 فیصد، گنے کی پیداوار میں 2.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کاٹن کی پیداوار میں 41 فیصد کمی ہوئی۔ چاول کی پیداوار میں 21.5 فیصد کمی ریکارڈ، لائیو سٹاک کے شعبے میں 3.78 فیصد، جنگلات کے شعبے میں 3.93 فیصد، مچھلی بانی کے شعبے میں 1.44 فیصد اضافہ ہوا، لارج سکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 8.11 فیصد، ٹیکسٹائل کے شعبے میں 16.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اقتصادی سروے کے مطابق برقی آلات کے شعبے میں 11.15 فیصد، فارماسیوٹیکل کے شعبے میں 23.20 فیصد، آٹو موبائل کے شعبے میں 42.48 فیصد، کان کنی کے شعبے میں 4.04 فیصد، قدرتی گیس 9.3 فیصد، کروڈ آئل 10.2 فیصد اور کرومائڈ میں 12.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔