کسی کا بھی پرانا اسلحہ لائسنس منسوخ نہ کیا جائے،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی وزارت داخلہ کو ہدایت

جن ارکان قومی اسمبلی کے اسلحہ لائسنس نہیں بنائے جارہے ، قومی اسمبلی کی خصوصی اسلحہ لائسنس کمیٹی تمام ارکان کا مسئلہ حل کرائے،سیکٹر جی۔ 14کے ذیلی سیکٹروں ون اورٹو میں اراضی کے مکینوں اورمالکان کوزمین کے موجودہ نرخ کے حساب سے ادائیگیاں کی جائیں

منگل 1 اگست 2023 18:34

کسی کا بھی پرانا اسلحہ لائسنس منسوخ نہ کیا جائے،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2023ء) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ کسی کا بھی پرانا اسلحہ لائسنس منسوخ نہ کیا جائے، جن ارکان قومی اسمبلی کے اسلحہ لائسنس نہیں بنائے جارہے ، قومی اسمبلی کی خصوصی اسلحہ لائسنس کمیٹی تمام ارکان کا مسئلہ حل کرائے،سیکٹر جی۔ 14کے ذیلی سیکٹروں ون اورٹو میں اراضی کے مکینوں اورمالکان کوزمین کے موجودہ نرخ کے حساب سے ادائیگیاں کی جائیں جبکہ قومی اسمبلی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023اور توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولییشنز بل 2023 سمیت کئی بلز کی منظوری دیدی ۔

منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پرسید حسین طارق نے کہاکہ لوگوں کے اسلحہ لائسنس منسوخ کردیئے گئے ہیں جن جن لوگوں نے اپنے اسلحہ ریگولرائز کرانے میں ان کو وقت دیا جائے تاکہ وہ اپنی فیس ادا کرے اپنے لائسنس کی تجدید کراسکیں، یہ غلط پالیسی ہے، اگر ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس منسوخ ہوگئے تو لوگ بغیر لائسنس کے ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر مجبور ہوں گے۔

(جاری ہے)

چوہدری فقیر احمد نے کہاکہ نئے لائسنس بھی نئے نہیں بنارہے ، وزارت داخلہ کہ ہدایت کی جائے کہ جن لوگوں کے کاغذات پورے ہیں انہیں لائسنس جاری کیا جائے۔سید غلام مصطفی شاہ کی سربراہی میں اسلحہ لائسنس کمیٹی بنی ہوئی ہے، اس کا فوری اجلاس طلب کیاجائے جس پر سیکرٹری داخلہ سمیت تمام متعلقہ حکام کو طلب کرکے مسئلہ حل کیا جائے۔وفاقی وزیررانا تنویر حسین نے کہاکہ وزارت داخلہ کے حکا م ملک سے وزیر داخلہ کے ہمراہ عراق کے دورے پر گئے ہیں۔

سید غلام مصطفی شاہ نے کہاکہ ارکان میں اسلحہ لائسنس نہ بننے کے حوالے سے بے چینی ہے،چینی مہمانوں کی وجہ سے ریڈ زون سیل ہے، اس وجہ سے اجلاس نہیں ہوسکا، اب یہ اجلاس (آج)بدھ کو سہ پہر3 بجے ہوگا۔ ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ پرانے لائسنس منسوخ نہ کئے جائیں۔ انہوں نے خصوصی کمیٹی برائے اسلحہ لائنسنسز کو ہدایت کی کہ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت ان ارکان کو بھی مدعو کیاجائے جن کی شکایت ہے ، سب کا مسئلہ حل کیا جائے، کسی کا پرانا لائسنس جتنا بھی پرانا ہواس کی تجدید کی جائے۔

اجلاس کے دوران قادر خان مندوخیل کے سیکٹر جی۔ 14 کے ذیلی سیکٹر ون ٹو میں حاصل کردہ 4880کنال اراضی کے مکینوں اورمالکان کو وہاں پر رہائشی یونٹوں کی تازہ ترین تشخیص کے بعد بلڈ اپ پراپرٹیز کی بابت موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق معاوضے کی عدم ادائیگی سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری ہائوسنگ اینڈ ورکس محمود شاہ نے کہاکہ یہ ایک مافیا ہے جو الاٹیوں کو تنگ کررہا ہے،2005اور2009میں ان کو ادائیگیاں کی گئیں، کابینہ کے فیصلے کے مطابق ان کو ایک ایک پلاٹ بھی دیا گیا، سب کچھ لینے کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا، اب پھر یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں موجودہ ریٹ کے مطابق ادائیگیاں کی جائیں، یہ ملازمین کے ساتھ زیادتی ہے، یہ مسئلہ ویسے بھی کمیٹی میں ہے، اس پر کام کیا جائے یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

قادر مندو خیل کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ہائوسنگ محمود شاہ نے کہاکہ پہلے عدالت نے کمیٹی تشکیل دی تھی ، عدالت نے ہی کہا تھا کہ یہ رقم زیادہ ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ جن کی زمینیں ہوتی ہیں ان کو حق ملنا چاہیے، یہ لوگ صدیوں سے وہاں پر رہتے ہیں، ان کے قبرستان اور سکول ہوتے ہیں مگر سیکشن فور لگا دیا جاتا ہے اور اس وقت ان کو ادائیگیاں بھی نہیں ہوتیں، ان لوگوں کو ان کا حق ملنا چاہیے۔

محمود شاہ نے کہاکہ 2005میں ان کو زمین کی قیمت ادا کردی گئی،2009میں ان کو ملبہ کی قیمت ادا کی گئی، اس کے بعد ان لوگوں کو کابینہ کے فیصلے کے بعد پلاٹ بھی دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک مافیا ہے، ان میں سے 1200 لوگ انتقال بھی کرگئے ہیں ۔ ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ 2005 کا ریٹ خلاف قانون ہے، فیڈرل ہائوسنگ اتھارٹی اور سی ڈی اے متاثرہ لوگوں کو پلاٹ بھی دیا جائے اور موجودہ ریٹ کے حساب سے متاثرہ لوگوں کو ادائیگیاں کی جائیں، قبرستان، مزارات اور مساجد کو ہائوسنگ سوسائٹیوں کی سکیم سے نکالا جائے اور متاثرین سیکٹر ای۔

12کے متاثرین کو رقوم کی ادائیگی اور ایوارڈ ز تک انہیں زمینوں سے بے دخل نہ کیا جائے۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کی منظوری دیدی۔ منگل کوقومی اسمبلی میں پارلیمانی امورکے وفاقی وزیرمرتضی جاویدعباسی نے وزیرداخلہ کی ایما پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے بعدانہوں نے بل ایوان میں پیش کردیا، ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔

عبدالاکبرچترالی نے کہاکہ ایک تو ضمنی ایجنڈا دیا گیاہے،ابھی ہمیں بل کی کاپی دی گئی ہے، آئین میں قومی زبان اردو ہے اوربل انگریزی زبان میں ہے۔ڈپٹی سپیکر نے بل کی کاپیاں اردوزبان میں اراکین کودینے کی ہدایت کی۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولییشنز بل 2023 کی منظوری دیدی۔اس ضمن میں وفاقی وزیرمرتضی جاویدعباسی نے توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولییشنز بل 2023 سینیٹ سے منظورکردہ صورت میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوی کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کردیا۔

ایوان نے بل کی شق وار منظوری دیدی۔اجلا س کے دور ان قومی اسمبلی نے اتھارٹی برائے فروغ وتحفظ گندھاراتہذیب بل 2023کی منظوری دیدی اس ضمن میں ڈاکٹررمیش کماروینکوانی نے اتھارٹی برائے فروغ وتحفظ گندھاراتہذیب بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کردہ صورت میں زیرغورلانے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا، ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔

اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے مارگلہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بل 2023کی منظوری دیدی اس ضمن میں ڈاکٹررمیش کماروینکوانی نے مارگلہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بل 2023قومی اسمبلی میں پیش کردہ صورت میں زیرغورلانے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا، ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے تھرانٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل 2023کی منظوری دیدی اس ضمن میں قومی اسمبلی میں ڈاکٹررمیش کماروینکوانی نے تھرانٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل 2023 2023قومی اسمبلی میں پیش کردہ صورت میں زیرغورلانے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔

ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔اجلاس میں کنگزیونیورسٹی اسلام آبادبل 2023 سمیت کئی بلوں کوموخرکردیا گیا اس ضمن میں ڈاکٹررمیش کماروینکوانی اوردیگراراکین نے کنگزیونیورسٹی اسلام آبادبل 2023 سمیت کئی نئی تدریسی اداروں کے قیام سے متعلق بلوں کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی تحاریک پیش کی جس کی وزیربرائے وفاقی تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت رانا تنویرحسین نے ان بلوں کی مخالفت کی اورکہاکہ اس سے تعلیم کو فروغ حاصل نہیں ہوگا بلکہ یہ ادارے ایک کمرے میں دفترکھول کرداخلے شروع کریں گی۔

انہوں نے کہاکہ ان بلوں کومتعلقہ قواعد کے تحت پیش کیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے ان بلوں کوموخرکردیا۔اجلاس میں پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی بل 2023کی منظوری دیدی گئی اس ضمن میں وفاقی وزیرمرتضی جاویدعباسی نے پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی بل 2023 سینیٹ سے منظورکردہ صورت میں ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا، ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔

اجلاس میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام فیروز خان نون سے منسوب کرنے کی قرارداد کی منظوری دے دی گئی رانا قاسم نون نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام فیروز خان نون سے منسوب کیا جائیجس کی ایوان نے منظوری دیدی۔اجلاس کے دور ان وفاقی حکومت کی طرف سے بجٹ میں مقرر کردہ مزدور کی کم سے کم اجرت کو فوری نافذالعمل کرنے کی قرارداد کی منظوری دیدی اس ضمن میں عالیہ کامران نے قرارداد پیش کی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ کم سے کم اجرت کو فوری نافذالعمل کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں۔

جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔اجلاس میں اتھارٹی برائے فروغ و تحفظ گندھارا تہذیب بل 2023 پیش کردیا گیا اس ضمن میں ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے تحریک پیش کی کہ اتھارٹی برائے فروغ و تحفظ گندھارا تہذیب بل 2023 پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے بل کی مخالفت نہیں کی ۔ ایوان کی تحریک کی منظوری کے بعد ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے بل پیش کیا۔

اجلاس کے دور ان ایم کیوایم کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین نے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو واپس لیا جائے۔نکتہ اعتراض پرصلاح الدین نے کہاکہ وزیر خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک دم 20روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا ہے، پہلے ہی مہنگائی30فیصد ہوچکی ہے، لوگوں کے پاس ذرائع آمدن نہیں ہیں، لوگ مہنگائی سے تنگ آکر خودکشیاں کررہے ہیں ، آئی ایم ایف سے حکومت کی کمٹمنٹ ہوگی مگر عوام سے کئے گئے وعدوں کو بھی یاد رکھیں، اس ظالمانہ فیصلے کو واپس لیا جائے۔