پڑھنے لکھنے کا شوق‘ سعودی والد نے بیٹے کی کلاس میں داخلہ لے لیا

معمر شخص حکومت کے زیر انتظام ایک مرکز میں موسم گرما میں خواندگی کے کورس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں

Sajid Ali ساجد علی منگل 15 اگست 2023 17:11

پڑھنے لکھنے کا شوق‘ سعودی والد نے بیٹے کی کلاس میں داخلہ لے لیا
ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 15 اگست 2023ء ) سعودی عرب میں والد اور بیٹا خواندگی کی کلاس میں اکٹھے ہوگئے جہاں والد شاگرد اور بیٹا ٹیچر ہیں۔ سعودی نیوز پورٹل سبق کے مطابق ایک سعودی اسکول ٹیچر، جو مقامی خواندگی کے کورس میں حصہ لے رہے ہیں، ان کے والد ان کے طالب علموں میں سے ایک ہیں، جو سعودی ساحلی شہر القنفودہ میں حکومت کے زیر انتظام ایک مرکز میں موسم گرما میں خواندگی کے کورس میں پڑھاتے ہیں، اس حوالے سے استاد حسن العیسی نے کہا کہ میری خوشی بیان سے باہر ہے، میں خاص طور پر خوش ہوں کیوں کہ اس کورس میں شرکت کرنے والوں میں سے ایک میرے والد ہیں جو دوسروں کے ساتھ میری کوششوں پر ان کے ردعمل سے زیادہ شاندار ردعمل ظاہر کرتے ہیں، اس کورس نے انہیں مزید دلچسپی دکھانے اور تیزی سے سیکھنے کی ترغیب دی ہے۔

(جاری ہے)

سعودی معلم کے والد نے اپنے خیالات کچھ یوں بیان کیے کہ ’خدا نے مجھے اس مہم میں دوہری خوشی عطا کی ہے، پہلی پڑھنا، لکھنا اور ریاضی سیکھنا اور دوسری میرے بیٹے کو میرا استاد بنا کر، اس نے مجھے فخر اور خوشی کا احساس دلایا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سعودی میڈیا نے حال ہی میں ایسے لوگوں کی کہانیاں شائع کی ہیں جو طویل عرصے سے غیر حاضری کے بعد مملکت میں دوبارہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ان میں سے ایک 110 سالہ سعودی خاتون نوادہ القحطانی ہیں جو جنوبی سعودی عرب میں عسیر کے علاقے کی رہائشی ہیں، اس کے بڑھاپے نے بھی اسے اپنے آبائی شہر میں موسم گرما میں خواندگی کے کورس میں شرکت سے نہیں روکا، خاتون چار بچوں کی ماں ہیں، جن کے سب سے بڑے بچے کی عمر 80 سال اور سب سے چھوٹے کی عمر 50 اور 60 کے درمیان ہے، یہ سعودی خاتون مرکز میں ناخواندگی کے خاتمے کے ایک پروگرام میں شامل ہونے کے بعد سے 50 سے زیادہ دیگر لوگوں کے ساتھ ہر روز سکول جاتی ہیں جہاں ہر عمر کے طالب علموں کو بنیادی حروف تہجی اور قرآن کی کچھ آیات سکھائی جاتی ہیں۔

نوادہ القحطانی کا کہنا ہے کہ تعلیم کی طرف واپسی پر غور خاص طور پر 100 سال سے زیادہ عمر کے فرد کے لیے ایک مشکل معاملہ تھا تاہم پڑھائی لکھائی سیکھنے سے ان کی زندگی بدل چکی ہے، وہ مزے سے اسباق پڑھتی اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ ہر دن کے آخر تک اپنا ہوم ورک مکمل کرلیں۔ سعودی خاتون نے گزرے ہوئے اپنے ان برسوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام عرصہ طویل سے زیر التوا تھا اور انہیں کئی برس پہلے ہی اپنی سکول کی تعلیم مکمل کر لینی چاہیے تھی، یقینی طور پر اس سے میری اور دوسروں کی زندگیوں میں بہت کچھ بدل جاتا، تاہم یہ تاخیر ان کی زندگی میں کسی انفرادی مسئلے کی وجہ سے نہیں بلکہ اس خطے کے دیہی علاقوں اور گاؤں سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں لڑکیوں کے لیے عام مسئلہ تھی، جو جغرافیائی وجہ سے اپنی تعلیم مکمل کرنے سے قاصر تھیں۔

معلوم ہوا ہے کہ القحطانی کے چار بچے ان کی پڑھائی میں مدد کرتے ہیں اور ان کی زندگی میں ہونے والی نئی پیش رفت کے بارے میں پرامید ہیں، ان کے 60 سالہ بیٹے محمد القحطانی نے بتایا کہ وہ ہر صبح اپنی والدہ کو مرکز لے جاتے ہیں اور کلاس کے ختم ہونے تک ان کا انتظار کرتے ہیں، وہ خوش ہیں کہ ان کی والدہ ہر روز کچھ نیا سیکھ رہی ہیں، ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ یہ معاملہ ہماری ماں کے لیے آسان نہیں ہے، جن کی عمر 110 سال سے زیادہ ہے لیکن یہ ایک ایسا قدم ہے جس سے تمام اہلخانہ کو فخر محسوس ہوتا ہے کیوں کہ ہم واقعی چاہتے ہیں کہ ہم انہیں بہترین تعلیم فراہم کرنے کے لیے ماضی میں واپس جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس گورنری میں لڑکیوں کے لیے صرف ایک ہائی سکول ہے، جس کی وجہ سے وہاں تعداد بہت زیادہ ہے، امید ہے حکام لوگوں کی تعلیم کے لیے مزید سکول قائم کریں گے تاکہ دوسرے لوگ خواندہ بن سکیں اور اپنی تعلیم مکمل کر سکیں کیوں کہ اس ملک کے رہنما مملکت کے تمام علاقوں میں ناخواندگی کا مقابلہ کرنے اور اسے ختم کرنے کے خواہاں ہیں اور ہم بھی چاہتے ہیں ہماری گورنری مکمل طور پر ناخواندگی سے پاک ہو۔