نگران کابینہ میں ن لیگ کے قریبی لوگوں کی شمولیت پر آواز اٹھائی جائے

ن لیگ تاثر دے رہی اگلی حکومت ان کی ہے، ن لیگ کو اتنی سہولتکاری کیوں فراہم کی جارہی ہے، نگران حکومت بنانے والوں سے بات کی جائے۔ پیپلزپارٹی کے ارکان کاسی ای سی اجلاس میں قیادت سے مطالبہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 14 ستمبر 2023 20:27

نگران کابینہ میں ن لیگ کے قریبی لوگوں کی شمولیت پر آواز اٹھائی جائے
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 ستمبر 2023ء) پیپلزپارٹی کے ارکان نے سی ای سی اجلاس میں قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ نگران کابینہ میں ن لیگ کے قریبی لوگوں کی شمولیت پر آواز اٹھائی جائے،ن لیگ تاثر دے رہی اگلی حکومت ان کی ہے، ن لیگ کو اتنی سہولتکاری کیوں فراہم کی جارہی ہے، نگران حکومت بنانے والوں سے بات کی جائے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے ارکان نے سی ای سی اجلاس میں مطالبہ کیا کہ ن لیگ کے 4قریبی لوگ وفاقی کابینہ میں وزیر بن گئے، عمر چیمہ، فواد حسن فواد، احد چیمہ اور عمر سیف نگران کابینہ میں شامل ہوئے۔

ایسے ارکان کی شمولیت سے پنجاب میں واضح پیغام دیا جارہا ہے، نگران کابینہ میں متنازع شخصیات کی شمولیت پر پارٹی کیوں خاموش ہے؟ ن لیگ کے قریبی لوگوں کے حوالے سے آواز اٹھائی جائے، ن لیگ والے اپنے لوگ ایڈجسٹ کرا رہے ہیں، تاثر دیا جارہا کہ اگلی حکومت ان کی ہے، ن لیگ کو اتنی سہولتکاری کیوں فراہم کی جارہی ہے، نگران حکومت بنانے والوں سے بات کی جائے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پی ٹی آئی نے بھی اعتراض کیا ہے، ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ سیاسی وابستگی اور متنازع افراد کا کابینہ میں تقرر غیرآئینی ہے، پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے بعد وفاقی کابینہ میں بھی سلسلہ دہرایا جارہا ہے، الیکشن ایکٹ میں درج ہے نگران کابینہ میں شامل افراد غیرجانبدار ہوں گے۔ الیکشن کمیشن غیرجانبدار نگران حکومتوں کے قیام میں مسلسل قاصر ہے، الیکشن کمیشن خط بازی کی بجائے نگران حکومت کی شفافیت میں کردار ادا کرے۔

مزید برآں لاہور میں پیپلزپارٹی کی سی ای سی کا اجلاس جاری ہے، جاری اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ اجلاس میں بڑھتی مہنگائی، بجلی بل اور عوام پر بوجھ ہے اس سے متعلق بات کی گئی، الیکشن کے حوالے سے امور زیربحث آئے ،وسطی پنجاب میں سیلاب سے متعلق بات کی گئی، چودھری منظور کو ذمہ داری سونپی گئی کہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں اور نگران حکومت کو آگاہ کریں۔

پیپلزپارٹی کی رائے کو الیکشن کمیشن سے آگاہ کیاگیا۔ الیکشن کی تاریخ سے متعلق صدر کا خط پر بھی بات کی گئی۔ سکیورٹی معاملات پر بھی بات چیت ہورہی ہے۔ کئی ارکان نے اپنا نکتہ نظر سامنے رکھ دیا ہے، جب اجلاس کا اعلامیہ جاری ہوگا تو پھر میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلوں سے کل آگاہ کیا جائے گا۔صدر کے خط بارے دیکھنا ہوگا کہ آئینی طور پر درست ہے یا نہیں، عارف علوی درمیانی گیم کھیلتے ہیں، موجودہ آراء کے مطابق صدر کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں ہے ، انتخابات کی تاریخ کا اعلان کوئی بھی کرے وقت پرالیکشن چاہتے ہیں، الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے، طے ہوا تھا الیکشن ایک دن ہوں گے لیکن ضدی لیڈر مکر گیا، ہم کہہ رہے ہیں اگر حلقہ بندیاں ضروری ہیں تو بالکل کریں۔

سب کو ایک پیج پر لاکر الیکشن ہونا چاہیے تاکہ کسی کو اعتراض نہ ہو، پیپلزپارٹی کسی صوبے میں کمزور نہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے، ہمارا فلسفہ کمزور نہیں، ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ اسلام آباد میں ہیں، وہ شریک نہیں ہوئے، لطیف کھوسہ کو شوکاز نوٹس دیا گیا لیکن وہ ابھی بھی پارٹی میں ہیں،جب وہ شوکاز کا جواب دیں گے تب دیکھیں گے۔