۵ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مزید 13 ملزمان گرفتار

جمعہ 22 ستمبر 2023 20:40

Qاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2023ء) ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مزید 13 ملزمان گرفتار کر لئے۔ملزمان کی گرفتاری اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور اور کراچی سے عمل میں لائی گئی ہے۔دوسری طرف سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث زیر حراست ملزمہ شگفتہ کرن کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 14 اکتوبر تک مذکورہ ملزمہ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی توہین پر مبنی بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث ملزمان کے خلاف اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور اور کراچی کے مختلف علاقوں میں کاروائی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مزید 13 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

گرفتار کئے جانے والے ملزمان مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بالخصوص واٹس ایپ گروپس اور فیس بک کے ذریعے گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث تھے۔ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مزید ملزمان کی بھی نشان دہی کر لی ہے۔جن کی گرفتاری کے لئے کاروائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان کے فاضل جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل بینچ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث زیر حراست ملزمہ شگفتہ کرن کی جانب سے دائر درخواست ضمانت کی سماعت (جمعہ کو)کی۔

درخواست گزار ملزمہ کی جانب سے رانا عبدالحمید ایڈووکیٹ جبکہ مذکورہ ملزمہ کے خلاف مقدمے کے مدعی شیراز احمد فاروقی کی جانب سے بشارت اللّٰہ خان ایڈووکیٹ فاضل عدالت عظمیٰ کے روبرو پیش ہوئے۔فاضل عدالت نے مذکورہ ملزمہ کے موبائل کی فرانزک رپورٹ دیکھنے اور مدعی مقدمہ کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ اب بھی مزید بحث کرنا چاہتے ہیں فاضل عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ ہم ٹرائل کورٹ کو حکم جاری کر دیتے ہیں کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں ملزمہ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ 14 اکتوبر تک کرے۔

جس پر مذکورہ ملزمہ کے وکیل نے درخواست ضمانت واپس لینے کی استدعا کر دی۔جس پر فاضل عدالت عظمیٰ نے درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو مذکورہ ملزمہ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ 14 اکتوبر تک کرنے کا حکم دے دیا