کم لاگت سے تیار اور زیادہ منافع دینے والی چاول کی نئی اقسام پاکستان میں چاول کے شعبے میں گیم چینجر ثابت ہوں گی،ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک

جمعرات 28 ستمبر 2023 18:45

/ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 ستمبر2023ء) نگراں وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے کہا ہے کہ کم لاگت سے تیار اور زیادہ منافع دینے والی چاول کی نئی اقسام پاکستان میں چاول کے شعبے میں گیم چینجر ثابت ہوں گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر (NARC) میں کلائیمٹ ریسائیلنٹ ھائ یئلڈنگ اور کوائیلٹی رائیس ڈویلپمنٹ کے موضوع پر ورکشاپ میں کیا،ورکشاپ کا انعقاد پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (PARC) نے حال ہی میں منظور شدہ زیادہ پیداوار دینے والی، بیماریوں اور گرمی کے خلاف مزاحمت کرنے والی چاول کی ان اقسام کو متعارف کرانے کے لیے کیا تھا۔

ان اقسام میں ہائبرڈ چاول کے مقابلے کی پیداواری صلاحیت ہے اور اس طرح کسان اگلے سیزن کے لیے ایک ہی بیج کا استعمال کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

کم لاگت اور زیادہ منافع کے ساتھ چاول کی یہ نئی اقسام پاکستان میں چاول کے شعبے میں گیم چینجر ثابت ہوں گی۔ وفاقی وزیر نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار جینومکس اینڈ ایڈوانس بائیو ٹیکنالوجی میں کام کرنے والے سائنسدانوں کے کام کو سراہا۔

انہوں نے گرین سپر رائس (GSR) کی طرف سے دی گئی حمایت کو بھی تسلیم کیا۔ (GSR( فیز-II پروجیکٹ جو کہ CAAS، چین کے ذریعے میلنڈا اور بل گیٹ فاؤنڈیشن، USA کے مالی تعاون سے چلایا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے زرعی پیداوار کو بڑھانے میں تحقیق کے اہم کردار پر بھی زور دیا۔ تحقیق معاشی ترقی کا ایک لازمی حصہ ہے اس لیے ہمیں ملک میں زراعت کو بہتر بنانے کے لیے جدید تکنیکوں پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے پاکستان کے لیے زرعی شعبے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ زراعت مجموعی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور ہماری معاشی مشکلات کو دور کرسکتی ہے۔ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے ہمیں زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے۔ ہمیں فصلوں کی ایسی اقسام تیار کرنے پر توجہ دینی چاہیے جو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ پیداوار والی فصلوں کے ساتھ موسمیاتی لچکدار زراعت کو فروغ دینے پر زور دیا۔