موڈیز کی جانب سے ریٹنگ میں تبدیلی چین کی معاشی ترقی کے عمدہ رجحان کو متاثر نہیں کریگی، چینی میڈ یان

بدھ 6 دسمبر 2023 16:08

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2023ء) بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے چین کے خودمختار کریڈٹ کی تازہ ترین ریٹنگ رپورٹ جاری کی، جس میں چین کی اے 1 ریٹنگ برقرار رکھی گئی ، لیکن اس کے مستقبلن کو مستحکم سے منفی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ موڈیز نے واضح طور پر چین کی اعلیٰ معیار کی معاشی تبدیلی کے عمل کی خصوصیات اور خطرات پر قابو پانے میں چین کی حاصل شدہ کامیابیوں کا غلط اندازہ لگایا ہے اورموڈیزن کی چین کے ریٹنگ آؤٹ لک کی ایڈجسٹمنٹ چین کی معاشی ترقی کے عمدہ رجحان کو متاثر نہیں کریگی۔

سب سے پہلے تو موڈیز نے یہ اندازہن غلط لگایا کہ چین کی رئیل اسٹیٹ میںن مندی چین کی درمیانی مدت کی اقتصادی ترقین میںن ایک رکاوٹ ہوگی۔

(جاری ہے)

موڈیز نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے چین کی معاون پالیسیوں کے حالیہ سلسلے کو مدنظر نہیں رکھا۔ درحقیقت،ن چین کی رئیل اسٹیٹ کی ترقی میں کافین مثبت تبدیلی آئی ہے۔ اس سال اگست میں ، سستے مکانات کی منصوبہ بندی اور تعمیر پر رہنما رائے نامی پالیسی دستاویز جسے نئی ہاؤسنگ اصلاحات کے نام سے جانا جاتا ہے ، نے یہ واضح کیا کہ چین مستقبل میں سستے مکانات کی تعمیر اور فراہمی میں اضافہ کرے گا ، جبکہ بہتر ہاؤسنگ کی طلب کو پورا کرے گا ، اور رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کی تبدیلی اور اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دے گا۔

چند اسٹاک کمرشل ہاؤسنگ کو سستی رہائش میں تبدیل کرنے کے لئے ماہرین کی کچھ تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ 24 نومبر کو جاری ہونے والے رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں مالیاتی خدمات کو مزید بہتر بنانے کا نوٹس رئیل اسٹیٹ انٹرپرائزز کی فنانسنگ اور لیکویڈیٹی کے مسائل کو حل کرنے پر مرکوز ہے۔ چینی حکومت کی جانب سے رئیل اسٹیٹ انٹرپرائزز کے سرمائے کے پہلو کی بحالی اور مارکیٹ کی رسد اور طلب کے پہلو کی برقراری اور ترقی سین رئیل اسٹیٹ کی موجودہ مشکلاتن پرن قابو پانے کی مکمل طور پر توقع کی جا سکتی ہے۔

اس کے علاوہ، موڈیز نے چین کی مقامی مالیات کی زمین کے حق ًاستعمال کی منتقلی سے حاصل ہونے والی آمدنی پر انحصاری کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔ درحقیقت، چین کی مقامی مالیات میں زمینوں سے خالص آمدن کان زمینوں کے حق ًاستعمال کی منتقلی سے حاصل ہونے والی آمدنی میں تناسب صرف 20 فیصد ہے جبکہ مقامی مالیات میں اس کا تناسب اس سے بھی کم ہی. اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے ، جو تین بڑی ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک ہے، اپنی حالیہ رپورٹ میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ چین کی رئیل اسٹیٹن مارکیٹ مشکل ترین مرحلے سے گزر چکی ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ موڈیز چین کے مقامی قرضوں کے ملک کی مالی صلاحیت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں متعصب ہے۔ پیمانے کے لحاظ سے ، 2022 کے اختتام تک ، چین میں تمام حکومتی قرضوں کا حجم61 ٹریلین یوآن تھا ، جو جی ڈی پی کا 50.4فیصد تھا۔ یہ معیار بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ 60فیصد کی انتباہین لکیر ،بڑی مارکیٹ معیشتوں اور ابھرتی ہوئی مارکیٹن والے ممالک سے بھی کم ہے۔

علاوہ ازیں، چینی حکومت مقامی حکومتوں کے پوشیدہ قرضوں کو حل کرنے کے لئے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے، جن میں باقاعدگی سے نگرانی کے طریقہ کار کو بہتر بنانا، پوشیدہ قرضوں میں اضافے کو روکنا، موجودہ قرضوںن کو حل کرنا، اور نگرانی اور احتساب کے میکانزم کو بہتر بنانا (تاحیات احتساب اور ریورس انویسٹی گیشن کے نظام کو فروغ دینا)شامل ہیں. نفاذ کے لحاظ سے دیکھا جائے تون چین کے مقامی پوشیدہ قرضوں کا پیمانہ بتدریجن کم ہوتا جا رہا ہے ، اور خطراتن کو کم کیا گیا ہے۔

چین کی مالی آمدنی کے لحاظ سے رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین میں محصولات کی آمدنی میں 11.9 فیصد اضافہ ہوا۔ مقامی آمدنی میں سال بہ سال 9.1 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اورن تقریباً نصف علاقوں میںن ڈبل ڈیجٹ کی ترقی حاصل ہوئی۔تیسرا یہ کہ موڈیز نے چین کی اقتصادی ترقی میں سست روی کے خطرے کی نشاندہی کی، جو حقائق سے بھی زیادہ متضاد ہے۔

رواں سال چین کی معیشت نے ملکی اور غیر ملکی خطرات اور چیلنجز کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اور مجموعی طور پر ایکن مسلسل عمدہ رجحان کو برقرار رکھا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.2 فیصد اضافہ ہوا۔ن کھپت کے اخراجات نے معاشی ترقی میں 83.2 فیصد کا حصہ ڈالا ، جس سے جی ڈی پی کی نمو میں 4.4 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

حال ہی میں عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور او ای سی ڈی نے ظاہر کیا ہے کہ چین 5 فیصد کی متوقع شرح نمو کا ہدف حاصل کر سکتا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ن نے مزید یہ نشاندہی بھین کی ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں عالمی جی ڈی پین میں چین کا حصہ 22.6 فیصد تک پہنچ جائے گا جبکہ امریکہ کا حصہن صرف 11.3 فیصد تک ہو گا۔درحقیقت یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ تین بڑی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے چین کے ریٹنگ آؤٹ لک کو کم کیا ہے۔

ن موڈیزن ہی کی بات کریں تو وہن بالترتیب اپریل 2013، مارچ 2016، مئی 2017 اور دسمبر 2023 ن میں یعنی اس سے قبلن چار بار ایسا کر چکا ہے۔ ایس اینڈ پی نے جولائی 1998، جولائی 1999، مارچ 2016 اور ستمبر 2017 میں یعنی چار بار ،جبکہ فچ نے اپریل 2011 اور اپریل 2013 میں یعنین دون بار ایسا کیا تھا۔ن سون یہ کہا جا سکتا ہے کہ 1998 کے بعد سے، ان تین ن بڑی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نین بار بار چین کے معاشین زوال کا جون اندازہ لگایا ہے ، لیکنن اسے تاریخ اور حقیقت نین غلط ثابت کیا ہے۔

ن دنیا نین جو کچھ دیکھا ،وہ یہ ہے کہ گزشتہ 25 سالوں میں چین آہستہ آہستہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے۔مغرب میں چین کے معاشی زوال کے بارے میں اندازہ لگانا کوئین نئی چیز نہیں ہے ، مگر دنیا میںن حقیقت پسندن سوچ رکھنے والوں کی کمی بھی نہیں ہے۔ چند روز قبل ہی جارج ڈبلیو بش فاؤنڈیشن آن یو ایس چائنا ریلیشنز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین نیل بش نے ایک بین الاقوامی کانفرنس میں کہا تھا کہ چین کی 5 فیصد کی معاشی ترقی ن کو زوال پزیری سمجھا جاتا ہے جبکہ 2 فیصد کی امریکی معاشی نمو ن پر واہ واہن کی جاتی ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 کے اختتام تک کلن 1110 غیر ملکی اداروں نے چین کی بانڈ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی ہے اور غیر ملکی اداروں کے پاس موجود چینی بانڈز کی کل مالیت 3.3 ٹریلین یوآن ہے جو 2017 کے اختتام سے تقریباً 200 فیصد زیادہ ہے۔ 2019 کے بعد سے ، بلومبرگ بارکلیز ، جے پی مورگن چیس اور ایف ٹی ایس ای رسل کے تین بڑے بین الاقوامی بانڈ انڈیکس میں چینی بانڈز کی مالیتن شمولیت کے وقت متوقع ہدف سے تجاوز کر گئی ، جو چین کی معیشت کی طویل مدتی بہتری میں عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔جی ہاں، چین کی معیشت مسلسل اپ گریڈ ہو رہی ہی. ہمارے پاسن اسن یقین کی ہر وجہ ہے کہ مستقبل میں چین کی معیشت اور بہتر ہوگی۔