سندھ کے آبادگار پانی کی قلت، کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اورکھاد کی قیمتوں میں من پسند اضافے کیخلاف سڑکوں پرنکل آئے

بدھ 6 دسمبر 2023 21:45

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2023ء) سندھ کے آبادگار پانی کی قلت، کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اورکھاد کی قیمتوں میں من پسند اضافے کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے اور فتح چوک سے حیدرآباد پریس کلب تک احتجاجی مارچ کیا، مارچ کے شرکاء نے دھرنا دیا اور علامتی بھوک ہڑتال کی جبکہ مارچ اور دھرنا میں شریک سینکڑوں آبادگار سندھ حکومت ،محکمہ آبپاشی اور کھاد ڈیلرز کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔

سندھ آبادگار اتحاد کے مرکزی صدر نواب زبیر احمد تالپور اور دیگر نے مارچ کی قیادت کرتے ہوئے کہا کہ آباد گاروں کی جانب سے پورے سندھ میں احتجاج کے باوجود سندھ حکومت اور ارباب اختیار کھاد کی قلت، مصنوعی طور پر کھاد کی قیمتوں میں اضافہ اور بلیک مارکیٹنگ کے خلاف کوئی نوٹس نہیں لیا ہے جس کی وجہ سے سندھ کے آباد کاروں میں مایوسی اور بے چینی پائی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ کی زراعت ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن حکمران اور کرپٹ افسران شاہی نے زراعت کو فروغ دینے کھاد اور پانی کی قلت پر قابو پانے کے بجائے زراعت کو تباہ کررہے ہیں، نواب زبیر احمد تالپور نے کہا کہ سندھ میں کئی ڈمی کمپنیاں ہیںجو کہ جعلی بیج فروخت کر کے منافع کما رہی ہیں اور سندھ کے آ بادگار تباہی کے کنارے پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب جعلی بیج فروخت ہو رہے ہیں تو دوسری جانب کھا دکے ڈیلرز کھاد ذخیرہ کر کے مصنوعی کی قیمتیں بڑھا کر بلیک پر فروخت کر رہے ہیں لیکن سندھ حکومت کے صوبائی وزیر زراعت اور افسر شاہی جھوٹے بیانات دینے میں مصروف ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کر کے گنے کی فصل کی کٹوتی ختم کر کے شوگر ملوں کی جانب آبادگاروں کے بقایاجات فوری دلوا کر کھاد کی مصنوعی قلت ختم کی جائے اور بلیک مارکیٹنگ کرنے والے کھاد ڈیلرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، بصورت دیگر سندھ کے آبادگار سندھ کی زرا عت کو بچانے کے لئے آخری حد تک احتجاج جاری رکھیں گے۔