بھارت کشمیریوں کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کر رہا ہے،کشمیری بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں ،رپورٹ

ہفتہ 23 دسمبر 2023 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 دسمبر2023ء) بھارتی فوجیوں اور اس کی بدنام زمانہ ایجنسیوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو پتھر کے دور کی کالونی میں تبدیل کر دیا ہے جہاں لوگوں کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے جن کے کوئی بنیادی حقوق نہیں ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام 27اکتوبر 1947سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں جب بھارتی فورسز سرینگر میں اتریں اور کشمیری عوام کی مرضی کے بر خلاف علاقے پرجبری قبضہ کر لیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 جنوری 1949کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیاگیا ہے لیکن بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کو اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر اجتماعی سزا دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

مقبوضہ جموں وکشمیر کوفوجی طاقت کے بل پر اپنی کالونی بناناآر ایس ایس اور بی جے پی کا دیرینہ خواب رہا ہے جسے کشمیریوں نے مسترد کر دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ کشمیری سات دہائیوں سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں کیونکہ بھارت کشمیریوں کو سزا دینے کے لیے ریاستی دہشت گردی کو سرکاری پالیسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ مودی حکومت کشمیریوں کی آزادی سلب کرنے کے لیے ہر طرح کے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارت کی ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 5اگست 2019سے اپنی ریاستی دہشت گردی تیز کر دی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی متعدد کشمیردشمن اور سفاکانہ قوانین نافذ کرنے کے بعد منظم طریقے سے مقبوضہ علاقے میں نوآبادیاتی نظام کی راہ ہموار کر رہی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے ضلع پونچھ کے علاقے بفلیاز میں ٹارچر سینٹر میں 70بے گناہ شہریوں سے ظالمانہ اور غیر انسانی طریقے سے پوچھ گچھ کی اور ان میں سے تین کو شہید کیا جبکہ مودی کی سرپرستی میں چلنے والے میڈیا نے اسے اجاگر نہیں کیا۔

قبل ازیں جمعرات کو بھارتی مظالم کے خلاف فطری ردعمل کے طور پر کشمیری مجاہدین نے ضلع پونچھ کے علاقے بفلیازسرنکوٹ میں جھڑپ کے دوران پانچ بھارتی فوجیوں کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیاتھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کی روایتی ذہنیت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہر کارروائی کا الزام پاکستان پر عائد کر رہی ہے جبکہ حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد مقامی ہے اور اسے کوئی غیر ملکی حمایت حاصل نہیں ہے تاہم یہ واضح ہے کہ تنازعے کاایک فریق ہونے کے ناطے پاکستان سیاسی،سفارتی اوراخلاقی طور پرکشمیر کاز کی حمایت کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بی جے پی حکومت دفعہ370اور 35Aکو منسوخ کرنے کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا کے خطرناک منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے انتخابی حلقوں کی دوبارہ حد بندی کررہی ہے۔ رپورٹ میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے گزشتہ کئی سال سے انجام دی جارہی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ2019میں پلوامہ حملہ، 2016میں اوڑی حملہ، پٹھانکوٹ ایئر بیس حملہ، سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین دھماکے،حیدرآباد دکن میں مکہ مسجد بم دھماکے، 2008میں مالیگائوں کی مسجد میں ہونے والا دھماکہ اور 2008میں ممبئی حملے کے واقعات بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی کارستانی تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسرائیلی طرز پر نئی بستیاں قائم کر رہی ہے اور اس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی بھارتی آئین کی دفعہ 370کو منسوخ کر کے کشمیر کو نوآبادی بنانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کر دیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے غیر قانونی طور پر قوانین میں ترامیم کیں اور غیر کشمیریوں کو ریاستی شہریت ، زمینیں اور جائیدادیں خریدنے کی اجازت دی جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور اس سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کو نقصان پہنچا۔

بھارت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی طرف سے تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت اپنی نوآبادیاتی سازشوں کے ذریعے جموں و کشمیر کے لوگوں سے باہمی بھائی چارہ چھیننے اور آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے لوگوںمیں نفرت پیدا کرنے پر تلی ہوئی ہے۔