پی ٹی آئی کا انتخابات کا بائیکاٹ کرنے پر غور

کور کمیٹی اجلاس میں بیرسٹر گوہر نے انتخابات کے بائیکاٹ کی تجویز دے دی، گوہر ایوب خان، علی امین گنڈاپور اور عاطف خان کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کی مخالفت

muhammad ali محمد علی ہفتہ 13 جنوری 2024 21:35

پی ٹی آئی کا انتخابات کا بائیکاٹ کرنے پر غور
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 13 جنوری 2024ء) پی ٹی آئی کا انتخابات کا بائیکاٹ کرنے پر غور۔ جی این این نیوز کے مطابق تحریک انصاف نے سپریم کورٹ سے اپنے خلاف فیصلہ آنے کے امکانات کے پیش نظر مختلف آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے کور کمیٹی کے اراکین کے درمیان مشاورت کی گئی ہے۔ کور کمیٹی رہنماوں کے مشاورتی اجلاس میں بیرسٹر گوہر نے انتخابات کے بائیکاٹ کی تجویز دے دی۔

تاہم گوہر ایوب خان، علی امین گنڈاپور اور عاطف خان کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کی مخالفت کی گئی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن اور بلے کے نشان کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، بلے کے انتخابی نشان کے کیس میں الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

محفوظ فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔ دوسری جانب انتخابی نشان بلا نہ ملنے کی صورت میں تحریک انصاف کا پلان بی بھی کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔

تحریک انصاف نظریاتی کے چئیرمین نے پی ٹی آئی امیدواروں کو ٹکٹ دینے کی تردید کر دی۔ تاہم اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء رؤف حسن نے کہا ہے کہ اختراقبال ڈار نے ہمارے دفتر میں بیٹھ کرباقاعدہ معاہدہ کیا تھا، یقینا اختراقبال ڈار پر دباؤ ہوگا، جیسے پہلے لوگوں پر تھا، ہمارے پاس معاہدہ ہے ہم کچھ دیر میں شیئر کردیں گے۔ انہوں نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اختراقبال ڈار نے باقاعدہ ہمارے ساتھ معاہدہ کیا ، معاہدے پر اختراقبال ڈار کے دستخط موجود ہیں، اختراقبال ڈار نے ہمارے دفتر میں بیٹھ کر معاہدہ کیا تھا۔

یقینا اختراقبال ڈار پر دباؤ ہوگا،بالکل ویسے ہی جیسے پہلے لوگوں نے پریس کانفرنسز کیں، لیکن ہماری زبانیں بند ہیں، سارا معاشرہ سچ بولنے سے عاری ہوچکا ہے۔ہم نے پلان بی اور پلان سی بنایا تھا، پی ٹی آئی نظریاتی کے ساتھ دو ہفتے پہلے اتحا د ہوا تھا، جس میں کسی جماعت کے ساتھ اتحاد اور کسی کو سپورٹ کرنے کا تھا۔ ان کا پریس کانفرنس کرنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا، جب سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آرہا تھا تو پھر ہمیں حالت مجبوری اپنے امیدواروں کو کہنا پڑا کہ آپ بلے باز کا نشان لے لو، لیکن اس کے بعد اخترڈار سے زبردستی پریس کانفرنس کرائی گئی، ہر ٹکٹ پراخترڈار نے دستخط کئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اخترڈار کے ساترھ ہمارے تعلقات تھے، اسی کی بنیاد پر ہم نے معاہدہ کیا، پہلے اخترڈار نے ہم سے سیٹوں کی بھی درخواست کی تھی، لیکن بعد میں چار سیٹوں پر بات ہوئی، ہم نے ان کو چار سیٹیں دیں، ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی مقصد عظیم ہے، اختر ڈار بعد میں اضافی ٹکٹوں سے بھی دستبردار ہوگئے تھے۔ ہمارے پاس معاہد ہ ہے ہم کچھ دیر میں شیئر کردیں گے، ہم واضح ہیں کہ اخترڈار کے ساتھ کیا ہوا ہے؟ اخترڈار کے ساتھ وہی ہوا جو باقی کے ساتھ ہوا تھا۔ پتا نہیں ہمارے خلاف پریس کانفرنس کا سلسلہ کب ختم ہوگا۔