اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری غیرآئینی ہے؟آئین میں نائب وزیراعظم کا کوئی عہدہ نہیں.آئینی ماہرین
مسلم لیگ نون‘پیپلزپارٹی اور حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے لیے کل تک آئین ”مقدم“تھا مگر آج وہ غیرآئینی اقدام کی توجیہات پیش کررہی ہیں‘ملک میں ذوالفقار علی بھٹو پہلے نائب وزیراعظم بنے ‘نصرت بھٹو اور پرویزالہی بھی اس عہدے پر فائزرہے.رپورٹ
میاں محمد ندیم پیر 29 اپریل 2024 13:47
(جاری ہے)
”وائس آف امریکہ“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت وزیراعظم کوئی ر±کن قومی اسمبلی ہی بن سکتا ہے لہذٰا سینیٹر وزیِر اعظم نہیں بن سکتا تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایک سینیٹر ڈپٹی وزیر اعظم کیسے بن سکتا ہے؟.
سیاسی مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ نوازشریف اور شہبازشریف کی سیاست مختلف ہے پارٹی کے قائدکی حیثیت سے عام انتخابات کے بعد نوازشریف نے خود کو پنجاب تک محدود کرلیا تھا اور اپنی صاحبزادی کو بطور وزیراعلی صوبہ چلانے کے لیے مدد کررہے تھے تاہم کچھ سیاسی تبدیلیوں کے بعد انہوں نے مرکزی حکومت میں بھی دلچسپی ظاہر کرنا شروع کردی ہے اور اسحاق ڈار ان کے سب سے قابل اعتماد ساتھی ہیں لہذا انہوں نے اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقررکرواکر مرکزی حکومت میں اپنا عمل دخل شروع کیا ہے. واضح رہے کہ دنیا میں تقریباً ایک درجن ملک ایسے ہیں جہاں نائب وزیر اعظم کا عہدہ موجود ہے جن میں آسٹریا، انڈیا، فن لینڈ، کینیڈا، ملائیشیا، نیپال‘ نیوزی لینڈ، نیدر لینڈ، جنوبی کوریا، سپین اور برطانیہ شامل ہیں کسی ملک کا نائب وزیر اعظم (ڈپٹی پرائم منسٹر یا وائس پرائم منسٹر) ایک حکومتی وزیر ہی ہوتا ہے جو وزیر اعظم کے عارضی طور پر ملک سے غیر حاضر ہونے پر قائم مقام وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال سکتا ہے. پاکستان میں نائب وزیر اعظم کے علاوہ وفاقی یا صوبائی حکومتوں میں اسی طریقے سے سینیئر وزیر بھی مقرر کیے جاتے ہیں مسلم لیگ نون کے سابق رہنما چوہدری نثار حسین سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت کے دوران سینیئروزیر رہ چکے ہیں جبکہ ماضی میں صوبوں میں بننے والی ایک سے زیادہ حکومتوں میں سینیئر وزیر تعینات کیے جاتے رہے ہیں. پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رﺅف حسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کا نائب وزیر اعظم بننا درحقیقت نواز شریف کی کابینہ اور اعلیٰ فیصلوں میں واپسی ہے ابھی دیکھنا یہ ہے کہ اسحاق ڈار کو کیا اختیارات دیے جائیں گے مرکزمیں حکمران اتحاد میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے اس معاملے پر کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وزیر اعظم کے فیصلے پر کسی کو اعتراض ہو گا اور بطور اتحادی جماعت ہم اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم خوش آمدید کہتے ہیں. انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی کبھی یہ خواہش نہیں رہی کہ وہ نائب وزیر اعظم کے عہدے پر تعینات ہوتے یہ بات درست ہے کہ نائب وزیر اعظم کے اتنے اختیارات نہیں ہوتے آئینی ماہرین اورسیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ہماری سیاسی جماعتیں ایک طرف آئین کی بالادستی کے نعرے لگاتی ہیں جبکہ دوسری جانب وہ اسی آئین کی کھلے عام خلاف ورزی کرتی ہیں مسلم لیگ نون‘پیپلزپارٹی اور حکمران اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کے لیے کل تک آئین ”مقدم“تھا مگر آج وہ غیرآئینی اقدام کی توجیہات پیش کررہی ہیں. انہوں نے کہا کہ آئین میں کہیں بھی نائب وزیراعظم کا ذکر موجود نہیں حتی کہ ترمیم شدہ حصوں میں بھی اس کا تذکرہ نہیں ملتا حکمران اتحاد کی دوبڑی جماعتیں مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی آمریت مخالف ہونے کی دعویدار ہیں مگر ان کا اپنا رویہ آمرانہ ہے ایک سرکاری حکم نامے کے تحت سینیٹ کے چور دروازے سے آنے والوں کو پہلے اہم وزارتیں دی گئیں اس کے بعد نائب وزیراعظم بنانے کے لیے بھی منتخب ایوان سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی ‘اس سے زیادہ پارلیمنٹ کی بے توقیری کیا ہوسکتی ہے؟. انہوں نے کہا کہ اصل معاملہ اسحاق ڈار کی معاشی امورکو اپنی گرفت میں رکھنے کی کوششیں ہیں پہلے انہیں اقتصادی رابط کمیٹی کا چیئرمین مقررکرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا حالانکہ ای سی سی کا چیئرمین وفاقی وزیرخزانہ ہوتا ہے ناں کہ وزیرخارجہ وہ نوٹیفکیشن”مداخلت“کے بعد چوبیس گھنٹوں سے بھی کم وقت میں واپس لینا پڑا اس کے بعد انہوں نے وزرات خزانہ کے معاملات میں مداخلت کی کوشش کی جس پر وزیرخزانہ اورنگزیب کے سرپرستوں نے ان کی گوشمالی کی اب وہ نائب وزیراعظم کی حیثیت سے دوبارہ وزارت خزانہ کے معاملات کوہاتھ میں لینے کی کوشش کریں گے. سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سینیٹ کے اراکین کے لیے قومی یا صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی طرح براہ راست انتخابات کا مطالبہ کئی بار سامنے آچکا ہے مگر سیاسی جماعتوں سمیت پوری حکمران اشرافیہ اس چور دروازے کو بند نہیں کرنا چاہتی کیونکہ یہ ان کے مفاد کے خلاف ہے حالانکہ سینیٹ کے ممبران منتخب ہونے کے لیے کروڑوں روپے کی کرپشن کے نہ صرف الزامات بلکہ ثبوت بھی سامنے آتے رہے ہیں اب اعلی عدلیہ کو چاہیے کو جرات کا مظاہرہ کرئے اور اس معاملے کو بھی دیکھے کیونکہ ہر بار سینیٹ میں پیسے یا طاقت کے زور پر ایسے لوگ ایوان بالا کے رکن بن جاتے ہیں جو عوام میں جائیں تو کونسلر کا الیکشن جیتنے کی اہلیت بھی نہیں رکھتے. سیاسی مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک طرف ہمارے معاشی حالات بد سے بدترین ہورہے ہیں اور دوسری طرف ہم نے خصوصی نشستوں کا بوجھ ڈالا ہوا ہے پاکستان جیسا ملک خصوصی نشستوں کا بوجھ اٹھانے کا متحمل نہیں دنیا کے کتنے بڑے ترقی یافتہ اور مضبوط معیشت والے ملکوں میں خصوصی نشستیں ہیں؟ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے امریکا سمیت دنیا کی کئی بڑی معیشتوں کو مختلف شعبوں کے ماہرین کو بطور مشیر مقررکرنے کے لیے منتحب ایوان سے منظوری لینا پڑتی ہے کیا وہ خصوصی نشسوں کے ذریعے مرضی کے مشیر مقررنہیں کرسکتے؟اس لیے کہ ان کے آئین میں گنجائش نہیں جبکہ ہمارے ہاں اہم وزارتوں پر نااہل لوگ صرف اقربا پروری کی وجہ سے براجمان ہوتے ہیں.متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو ایک ارب ڈالر کے اسلحے اور بارود کا نیا پیکج بھجوا رہی ہے. اراکین کانگریس
-
معیشت کو بدستور ساختی رکاوٹوں کا سامنا ہے،سٹیٹ بینک
-
دبئی پراپرٹی لیکس میں کیا نیا انکشاف ہوا؟ یہ پرانی ڈبہ فلم کا چربہ ہے، خواجہ آصف
-
جولائی میں بجلی 7 روپے فی یونٹ تک مہنگی ہونے کا امکان
-
’ہمارے بچوں کو اٹھاتے ہیں اور خود ہیجڑوں سے مار کھاتے ہیں‘ شیخ رشید کا پنجاب پولیس پر طنز
-
دبئی پراپرٹی لیکس؛ سپریم کورٹ سے نوٹس لینے اور تحقیقات کا مطالبہ
-
جنگ بندی کا مطالبہ: پرامن مظاہرین پر جبر انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ماہرین
-
رفح میں بڑھتی اسرائیلی فوجی سرگرمیوں پر گوتیرش کو تشویش
-
خواجہ آصف کو میرے دادا کے بھائی کی سفارش پر بینک میں نوکری ملی تھی
-
اندرون ملک مہاجرت پر مجبور لوگوں کی تعداد ساڑھے سات کروڑ سے زیادہ
-
سیکورٹی فورسز کا ژوب میں آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک
-
پنجاب حکومت ہتک عزت بل“جبکہ وفاقی حکومت ”پیکا ترمیمی ایکٹ“ آزادیوں کے خلاف قراردیتے ہوئے مستردکردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.