لاہورہائیکورٹ ، ا ین اے 122 اور این اے 89حلقوں سے بانی پی ٹی آئی کے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ

منگل 16 جنوری 2024 22:37

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2024ء) لاہور ہائیکورٹ کے 3رکنی فل بینچ نے ا ین اے 122 اور این اے 89حلقوں سے بانی پی ٹی آئی کے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3رکنی فل بینچ نے این اے 122 اور این اے 89حلقوں سے بانی پی ٹی آئی کے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ دونوں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے میں توشہ خانہ کا الزام ایک جیسا ہے، این اے 122 میں تائید کنندہ کا حلقہ سے نہ ہونے کا بھی الزام لگایا گیا،این اے 89 میں توشہ خانہ سزا کے علاوہ کوئی الزام نہیں ہے، قانون کے مطابق دو سال سزا پر کاغذات نامزدگی مسترد کیے جا سکتے ہیں، توشہ خانہ میں سزا اخلاقی پستی کو بنیاد بنا کر سزا سنائی گئی، عدالتی فیصلوں میں اخلاقی پستی کی کوئی تشریح موجود نہیں ہے، عدالت کے استفسار پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس نقطہ پر عدالت کی معاونت کروں گا، درخواست گزار کو دو سزائیں سنائی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کسی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے جس پر عدالت نے کہا ہم یہاں ای سی پی کے اختیارات کو نہیں سن رہے بلکہ آر او کے فیصلے کے خلاف درخواست سن رہے ہیں، ہم نے ہفتے اتوار کو بھی ان کیسز کی وجہ سے چھٹی نہیں کی، عدالت نان سٹاپ الیکشن کے کیسز کی سماعت کررہی ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ این اے 122 سے درخواست گزار کا تجویز کنندہ اس حلقے کا نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق حلقہ بندیاں کی اور لسٹیں آویزاں کیں، رولز کے مطابق تجویز کنندہ کا تعلق این اے 122 سے ہونا چاہئے، حلقہ بندیاں کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ ایک حلقہ سے ہونا قانونی تقاضہ ہے، تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ کا آر او نے غیر قانونی طور پر چینک کا نشان الاٹ کیا درخواست میں موقف مسئلہ این اے 122 میں ہے۔