سید علی گیلانی بھارتی افواج کے نہ ختم ہونے والے مظالم کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے ڈٹے رہے

پیر 5 فروری 2024 22:56

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 فروری2024ء) سید علی گیلانی کا شمار مقبوضہ جموں و کشمیر کے نامور رہنماوں میں ہوتا ہےجو بھارتی قابض افواج کے سات دہائیوں سے طویل جبر کے ساتھ ساتھ منظم ریاستی دہشت گردی کے خلاف ڈٹے رہے اور اپنی آخری سانس تک کشمیر کاز کے لیے جدوجہد کی۔ سید علی گیلانی کے مشہور قول "ہم کشمیری ہیں اور پاکستان ہمارا ملک ہے" نے مقبوضہ وادی کے لوگوں کو اپنے وطن اور حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھنے کی تحریک دی ہے جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متعدد منظور شدہ قراردادوں کے ذریعے ان سے وعدہ کیا ۔

اپنی جان کو لاحق خطرات کے باوجود مشہور کشمیری رہنما زیادہ تر وقت مقبوضہ وادی میں رہے اور بہادری اور ثابت قدمی کے ساتھ تمام چیلنجوں کا مقابلہ کیا۔

(جاری ہے)

کشمیریوں کے لیے ایک الہامی میراث چھوڑتے ہوئے تحریک آزادی کے دوران سید علی گیلانی کی بے مثال جرات اور قربانیوں نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے دلوں اور دماغوں پر دیرپا نقوش چھوڑے جنہوں نے مقامی آزادی کی تحریک کو زندہ رکھا جو 27 اکتوبر 1947 کو بھارت کی مقبوضہ وادی پر غیر قانونی قبضہ کے بعد شروع ہوا۔

سابق سفیر منظور الحق نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی نے کشمیر کا مقدمہ تمام فورمز پر بہادری سے لڑا اور کشمیر کاز کےلیے ان کی زندگی بھر کی وابستگی اور پرامن جدوجہد جدید دور میں بے مثال تھی۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم سید علی گیلانی نے بھارتی ظلم و جبر کا سامنا کرتے ہوئے انصاف، مساوات، انسانی حقوق اور آزادی کے لیے اپنے پختہ عزم کی وجہ سے وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل کی تھی اور وہ کبھی بھی کسی خطرے کو خاطر میں نہ لائے۔

سید علی شاہ گیلانی کی مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے گہری محبت تھی اور 1 ستمبر 2021 کو طویل عرصے تک نظر بندی کے دوران ان کے درمیان انتقال کرگئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج کے جبر، جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی بے توقیری اس وقت مزید کھل کر سامنے آئی جب انہوں نے گیلانی کی میت ان کے اہل خانہ سے چھین لی اور رات کو ان کے رشتہ داروں اور دوستوں کی عدم موجودگی میں جلد بازی میں قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔

سابق سفیر منظور الحق نے کہا کہ عظیم کشمیری رہنما کے اہل خانہ، رشتہ داروں اور دوستوں کو ان کی آخری رسومات و جنازہ ادا کرنے یا انہیں پسند کے قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (گیلانی گروپ) کے رکن حسین خطیب نے کہا کہ مرحوم سید علی شاہ گیلانی نے انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کے ناطے بھارتی قابض افواج کی منظم ریاستی دہشت گردی اور جنگی جرائم کو بے نقاب کیا۔

حسین خطیب نے کہا کہ جنوری 1989 سے اب تک 96246 کے قریب بے گناہ کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہوئے۔ ستمبر 2021 کے پاکستانی ڈوزیئر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی کے چھ اضلاع کے 89 دیہاتوں میں تقریباً 8,652 گمنام قبروں کی نشاندہی کی گئی تھی جب کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں زندہ جلائے گئے 37 کشمیریوں کی لاشیں شناخت سے باہر تھیں۔

انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے پرامن کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گن کے بے تحاشہ استعمال اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ شہری آبادی کو نشانہ بنانے کےلیے بھارت کی طرف سے کلسٹر ایمونیشن کے خلاف بھی بھرپور آواز اٹھائی. انہوں نے کہا کہ بچوں اور خواتین کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مقابلوں کے دوران انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ آزادی پسند رہنما برہان وانی کی جعلی مقابلے میں ہلاکت اور حریت رہنما یاسین ملک کو جعلی مقدمے میں جیل میں ڈالنے سے بھارتی نسل پرست حکومت کے مذموم عزائم مزید بے نقاب ہوگئے ہیں۔

پشاور یونیورسٹی کے سابق چیئرمین شعبہ بین الاقوامی تعلقات اعجاز خان نے کہا کہ سید علی گیلانی کشمیریوں کی اپنے حقوق اور آزادی کی جدوجہد کا ایک حقیقی چہرہ اور مضبوط آواز تھے۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے غیر متزلزل عزم اور حمایت نے کشمیریوں کو ہندوتوا حکومت کے قبضے اور استبداد کے خلاف مزاحمت کرنے کی تحریک دی۔

انہوں نے سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ کے اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کریں اور مظلوم کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مرحوم سید علی گیلانی کے اہل خانہ کو ان کی آرام گاہ پر جانے اور ان کی مرضی کے مطابق ان کی قبر کی تعمیر کی اجازت دی جائے۔