این اے 248، خالد مقبول صدیقی کی کامیابی سندھ ہوئی کورٹ میں چیلنج

فارم 45 کے تحت ارسلان خالد بڑے مارجن سے کامیاب ہو رہے تھے،آر او نے نتائج تبدیل کیے ،وکیل درخواست گزار

ہفتہ 10 فروری 2024 22:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2024ء) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 248 سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کی کامیابی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔خالد مقبول کی کامیابی کو پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ارسلان خالد نے بیرسٹر علی طاہر کے توسط سے چیلنج کیا۔سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں بیرسٹر علی طاہر نے موقف اختیار کیا کہ فارم 45 کے تحت ارسلان خالد بڑے مارجن سے کامیاب ہو رہے تھے، آر او نے فارم 47 مرتب کرتے وقت تمام امیدواروں اور نمائندوں کو باہر نکال دیا تھا۔

درخواست گزار نے کہا کہ نتائج تبدیل کر کے خالد مقبول صدیقی کو ایک لاکھ 3 ہزار 82 ووٹ سے کامیاب قرار دیا، ایم کیو ایم پاکستان رہنما کی کامیابی کا آر او کی جانب سے جاری فارم 47 کالعدم قرار دیا جائے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے این اے 238 کے نتائج کو چیلنج کر رکھا ہے۔ اس حلقے سے ایم کیو ایم پاکستان امیدوار صارق افتخار کامیاب قرار پائے۔

حلیم عادل شیخ نے اٹارنی کے ذریعے بیرسٹر علی طاہر کے توسط سے درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ فارم 45 کے مطابق حلیم عادل شیخ نے حلقے میں 71 ہزار سے زائد ووٹ لیے، فارم 47 میں نتائج کو تبدیل کر کے ایم کیو ایم امیدوار کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ امیدوار صادق افتخار کو 54 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار دے دیا گیا۔ اس میں استدعا کی گئی کہ صارق افتخار کو کامیاب قرار دیے جانے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔