د* شارٹ کٹ سے باہر نکل کر ہم بہت کچھ تخلیق کرسکتے ہیں، ، محمد احمد شاہ

اتوار 18 فروری 2024 19:25

4 کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2024ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام علم و ادب کے درخشاں ستارے پیرزادہ قاسم رضا صدیقی اور محمود شام کی سالگرہ پر ’’تم جیو ہزاروں سال… گفتگو۔شاعری‘‘ کے نام سے حسینہ معین ہال میں تقریب منعقد کی گئی جس میں نگراں صوبائی وزیر اطلاعات ، اقلیتی امور، سماجی تحفظ و صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، محمود شام، خالد معین اور شمع افروزنے خیالات کا اظہار کیا، اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے پیرزادہ قاسم رضا صدیقی اور محمود شام کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا، تقریب میں ادب و فنون سے تعلق رکھنے شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض حنا امبرین نے انجام دیے، نگراں صوبائی وزیر اطلاعات اقلیتی امور سماجی تحفظ وصدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پیرزادہ قاسم اور محمود شام کا سماج کی فلاح و بہبود اور سماج کی اخلاقیات میں اہم کردار ہے، آرٹس کونسل ادیبوں اور شاعروں کا ادارہ ہے، جب میں یونی ورسٹی میں پڑھتا تھا تو ساری ساری رات یونی ورسٹی میں گھومتا تھا، ہمارے ارد گرد کے لوگ شوکت صدیقی کے جاکر بیٹھ جاتے تھے ان کی باتوں میں ایک نیا پن تھا، کس طرح سے کیا لکھنا ہے وہ بخوبی جانتے تھے، انہوں نے کہاکہ آج کے دور میں موبائل نے کام آسان کر دیا ہے، اس میں علوم تو بہت ہیں مگر سوشل میڈیا پر ہرچیز معیاری نہیں ہوتی، انہوں نے کہاکہ میرا مسئلہ ہے کہ جب میں زندہ ہوں تب تک ایک امید باندھ کے رکھوں اور میری امید آپ لوگ ہیں ، آپ سب نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا، انہوں نے کہاکہ شارٹ کٹ سے باہر نکل کر ہم بہت کچھ تخلیق کرسکتے ہیں، سیاست دان اور پولیس والا تو شارٹ کٹ لے سکتا لیکن تخلیقی انسان نہیں، اس آرٹ میں آپ مشہور تو ہوسکتے ہیں لیکن معتبر نہیں۔

(جاری ہے)

معروف صحافی و ادیب محمود شام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آرٹس کونسل کا شکریہ جس نے ہماری سالگرہ منائی اور نوجوان شعرائ کو سنے کا موقع بھی ملا۔ آرٹس کونسل کی تعمیر و ترقی میں احمد شاہ کا اہم کردار ہے، جمہوریت ہو،مارشل لاء ہو یا عمرانیات کا دور ہو شاعری ہر دور کی ضرورت ہے، صحافتی زندگی میں بہت سے بحران دیکھے لیکن آجکل کے دور میں اخلاقیات کا بحران زیادہ نظر آتا ہے۔

نظامت کے فرائض ڈاکٹر حنا امبرین طارق نے ادا کیے۔ پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے یہ بڑے اعزار کی بات ہیں کہ محمود شام میرے ساتھ بیٹھے ہیں ، یہ میرے سینئر بھی ہیں، آرٹس کونسل بہت بدل گیا ہے۔ اب یہاں ایسے پروگرام ہوتے ہیں جو ہماری تہذیب کو دنیا بھر میں نمایاں کررہے ہیں، اس میں احمد شاہ کا بہت بڑا ہاتھ ہے، خالدمعین نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کی شخصیت میں گہری کشش، نفاست اور قرینہ ہے، عروج حاصل کرنے کے بعد عموماً لوگوں کی گردنوں میں سریا آجاتا ہیں لیکن پیرزادہ قاسم نے اپنے خاندانی وقار کو ارقرار رکھا۔

ان کی غزلوں میں ترنم پایا جاتا ہے۔ ان کی شاعری میں خاص بات ان کی لمبی ردیفیں ہیں ان کو ترنم کے ساتھ برقرار رکھنا آسان نہیں ہوتا، شمع افروز نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج ہمارے عہد کی مثالی شخصیات یہاں موجود ہیں، محمود شام نے بطور نقاد شاعر ، تجزیہ نگار ، کالم نگار اور عہد حاضر کے دانشور ہونے کی حیثیت سے اس ملک کے سماجی اور سیاسی حالات کو نہایت خوب صورتی سے قلم بند کیا۔

انھوں نے یورپین شاعروں کے کلاموں کے ترجمے بھی کیے۔ مشرق ومغرب کے حالات، تقسیم ہند اور مختلف اہم واقعات کا ذکرفلسفے کے ساتھ ان کی شاعری میں موجود ہیں۔ ایک صحافی کا ناول دوسرے ناول نگاروں سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ صحافی کا ناول تنقیدی نگاہ رکھنے کی وجہ سے گھات گھات کی سیر کرواتا ہے۔ تقریب میں پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، محمود شام ،خالد معین اور دیگر نوجوان شعراء نے اشعار پڑھ کر سنائے جس کو سامعین نے بے حد پسند کیا اور خوب داد دی۔