حلقہ پی بی 40 پر پی ٹی آئی کی جیت کو ہار میں تبدیلی کسی صورت منظور نہیں، دائود شاہ کاکڑ

ایک منصوبہ بندی کے تحت 900 ووٹ لینے والے کو جتوا کر عوام کی حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالا گیا

منگل 20 فروری 2024 22:47

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں دائود شاہ کاکڑ، زین العابدین خان خلجی نے کہا ہے کہ حلقہ پی بی 40 پر پی ٹی آئی کی جیت کو ہار میں تبدیل کرکے 18 پولنگوںکے بوکس اٹھا کر لے گئے ہمیں فارم 45 نہیں دیا گیا اپنی مرضی کے نتائج مرتب کرکے 900 ووٹ حاصل کرنے والے شخص کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر حمید اللہ و دیگر بھی موجود تھے۔ دائود شاہ کاکڑ نے کہا کہ حلقہ پی بی 40 پر میری جیت کو ہار میں تبدیل کردیا گیا اپنے حق کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے امید ہے بلوچستان ہائیکورٹ سے انصاف ملے گا۔ 18 پولنگ اسٹیشنوں کے بوکس اٹھا کر لے گئے اور ہمارے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ کے کمرے میں بیٹھنے نہیں دیا گیا ایک منصوبہ بندی کے تحت 900 ووٹ لینے والے کو جتوا کر عوام کی حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالا گیا یہ سب کچھ ایک طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا عدالت میں ہم سے فارم 45 مانگا جارہا ہے جبکہ پولنگوں کے باکس لے جانے کے بعد کسی کو فارم 45 نہیں دیا گیا ہم مطالبہ کرتے ہیں منصوبہ کو بے نقاب کرکے عوام کے ووٹ کو عزت دیکر عوام کے حقیقی نمائندوں کو ان کا حق دیا جائے ۔

(جاری ہے)

الیکشن سے قبل دفعہ 144 کا نفاذ کرکے ہمیں عوام کے پاس جانے سے روکا گیا لیکن عوام ان کے اوچھے ہتھکنڈوں میں نہیں آئے اور اپنا قیمتی ووٹ پی ٹی آئی کے امیدواروں کے حق میں استعمال کیا اور انتخابات کے دن موبائل فون بند کیا گیا ان حالات کو پیدا کرنے کا مقصد صرف اور صرف پارٹی کا راستہ روکنا تھا ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے پاکستان تحریک انصاف کو عوام کی خدمت سے کوئی نہیں روک سکتا۔

زین العابدین خان خلجی نے کہا کہ این اے 262، این اے 263 سمیت کئی حلقوں سے ہمارے امیدوارجیت چکے تھے ان کے تمام ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سیاست کی بجائے ریاست کو بچایا جائے جس کا مینڈیٹ ہے اس کو دیا جائے جنہوں نے دھاندلی کیا ہے ان کے گھروں کے سامنے احتجاج کیا جائے سڑکوں کو بند کرکے عوام کو تکلیف نہیں دی جائے۔ بلوچستان رقبے کے اعتبار سے صوبے کا سب سے بڑا صوبہ اور پسماندگی کے لحاظ سے سب سے پہلے نمبر پر ہے تعلیم، صحت، انفراسٹکچر ، پینے کا صاف پانی سمیت تمام سہولیات کا فقدان ہے ہم عدالتوں اور اداروں کا احترام کرتے ہیں ہر ایک کو اپنے دائرہ کار میں رہ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ہم سب کو ملکر ملک کو معاشی طور پر ڈیفالٹ ہو نے سے بچانے کی ضرورت ہے۔