کشمیرمیڈیاسروس کی رپورٹوں سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار

اتوار 25 فروری 2024 18:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اورانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے والے میڈیا کے معروف ادارے’’کشمیرمیڈیاسروس‘‘کے حقائق پر مبنی رپورٹوں سے بھارت بوکھلا گیاہے اور کے ایم ایس کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کررہا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت اپنے پروپیگنڈے میں سفید جھوٹ بول کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے اوراپنے جرائم دنیا سے چھپانے کے لئے اپنے زرخرید میڈیا کے ذریعے جھوٹی اورمن گھڑت خبریں پھیلارہاہے۔

پوری دنیا مانتی ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 11 لاکھ سے زائد فوجی تعینات اورہرآٹھ سے دس کشمیریوں پر ایک مسلح فوجی مسلط کررکھا ہے جو کشمیریوں پر ہرقسم کے مظالم ڈھارہے ہیں ۔

(جاری ہے)

بھارتی فوجیوں کی تعداد میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے ، کبھی نام نہاد انتخابات اورکبھی کسی دوسرے بہانے تازہ دم فوجیوں کو مقبوضہ علاقے میں تعینات کیا جارہا ہے جن کوپھر کبھی واپس نہیں بلایاجاتا۔

ریگولر فوجیوں کے علاوہ راشٹریہ رائفلز، بی ایس ایف ، سی آر پی ایف ، سی آئی ایس ایف ، آئی ٹی بی پی ، وی ڈی سی اور ایس او جی کے اہلکار مقبوضہ علاقے کے چپے چپے پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔صرف لداخ خطے میں چارلاکھ کے قریب بھارتی فوجی تعینات ہیںجہاں کی کل آبادی صرف ساڑھے پانچ لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ مقبوضہ وادی کشمیر میں ہرایک یادو کلومیٹر کے فاصلے میں فوج، پیراملٹری فورسز اورپولیس کے کیمپ موجود ہیں جنہوں نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کررکھی ہے ۔

بھارتی فوجیوں کی بھاری تعداد میں تعیناتی علاقے میںانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ ہے جو اب تک لاکھوں کشمیریوں کو شہید اورزخمی کرچکے ہیں جبکہ ہزاروں اب بھی بھارت اورمقبوضہ جموں وکشمیر کی جیلوں میں نظربند ہیں ۔ ہزاروں کشمیریوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا گیا ہے جنہیں یاتو شہید کیاجاچکا ہے یا وہ اذیت خانوں کی زینت بنے ہوئے ہیں اوران کے لواحقین آج بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے سراپا احتجاج ہیں ۔

مقبوضہ علاقے میں ہزاورں گمنام قبروں کی نشاندہی ہوچکی ہیں جن میں دفن کئے گئے افراد کے بارے میں قابض حکام کوئی معلومات فراہم نہیں کررہے ہیں ۔ بھارت کے معروف انسانی حقوق کارکن گوتم نولکھا نے 2017میں ایک میڈیا انٹرویو میں کہاتھا کہ مقبوضہ علاقے میں 6700گمنام قبریں پائی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ گمنام قبروں سے انکار کرکے بھارت اپنے جرائم کو چھپانا چاہتا ہے ۔

انہوں نے کہااگر علاقے میں کوئی گمنام قبریں نہیں تو مقبوضہ جموں وکشمیر کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کس کے بارے میں ہے ۔ انہوں نے کہا اس وقت کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس حقیقت کا خود اعتراف کیاتھا کہ وادی کشمیر میں اجتماعی قبریں پائی گئی ہیں۔ گوتم نولکھا نے کہاکہ حقائق جاننے کے لئے بین الاقوامی برادری کو مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارت کتنا بھی پروپیگنڈا کرلے ، حقائق پر پردہ نہیں ڈال سکتا ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں کوئی ایک بھی فرد نہیں جو ان حقائق کی گواہی نہ دیتا ہوکیونکہ علاقے میں ایک بھی گھر نہیں جو بھارتی مظالم کا شکار اور کسی نہ کسی صورت میں متاثر نہ ہوا ہو۔ کشمیر میڈیا سروس پہلے دن سے ان حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کررہا ہے جو بھارت دنیا سے چھپانے کی کوشش کررہا ہے ۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سمیت کئی عالمی ادارے اپنی رپورٹوں میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کرچکے ہیں اور اس حوالے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ اگر بھارتی دعوے سچ پر مبنی ہیں تو اسے فوری طورپر اس مطالبے کو ماننا چاہیے اور کسی بین الاقوامی ادارے سے تحقیقات کی حامی بھرنی چاہیے ۔

لیکن بھارت ایسا کبھی نہیں کرے گا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے اور تحقیقات کی صورت میں اس کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گا۔ حال ہی میں ضلع راجوری میں بھارتی فوجیوں نے تین بے گناہ افراد کو گرفتارکرکے دوران حراست تشدد کا نشانہ بناکر شہید کردیا اور بھارتی حکومت نے اس گھنائونے جرم پر پردہ ڈالنے کے لئے میڈیا کے اداروں کو اس کے بارے میں رپورٹ نہ چلانے کی ہدایت کی ۔

ہرقتل عام کے بعد قابض حکام کا یہی رویہ ہوتا ہے اور بے گناہ شہریوں کے قتل کے بعد صحافیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تاکہ فوجیوں کے جرائم کو چھپایا جا سکے ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے ہزاروں واقعات رونما ہوئے ہیں اور دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے بھارت نے کئی واقعات کی تحقیقات کا بھی حکم دیا لیکن آج تک ایک بھی واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے نہیں لائی گئی اور نہ کسی فوجی کو سزادی گئی ۔ کشمیر میڈیا سروس اپنے طورپر ان واقعات کو سامنے لارہا ہے اور بھارت کے جرائم کو بے نقاب کررہا ہے جس کی وجہ سے وہ بوکھلاہٹ کا شکارہے اورکشمیرمیڈیا سروس کے خلاف پروپیگنڈا کررہا ہے لیکن بھارتی پروپیگنڈے سے حقائق بدل نہیں سکتے اور کسی نہ کسی صورت میں سامنے آتے رہیں گے۔