سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت، ن لیگ، پی پی پی، ایم کیو ایم نے مزید سیٹیں مانگ لیں

سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت نہیں اس لئے بچی ہوئی مخصوص نشستیں ہمیں دی جائیں، الیکشن کمیشن میں تینوں جماعتوں کا مؤقف، سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی

Sajid Ali ساجد علی منگل 27 فروری 2024 11:13

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت، ن لیگ، پی پی پی، ایم ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 27 فروری 2024ء ) پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آزاد ارکان کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اور مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے 6 درخواستوں پر سماعت کی، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے درخواستوں پر سماعت کی، اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کی جانب سے بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے جب کہ مسلم لیگ ن کی نمائندی سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کی، پیپلزپارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور ایم کیو ایم کے فروغ نسیم کمیشن میں پیش ہوئے۔

بتایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کی درخواست دائر کی، سنی اتحاد کونسل میں شمولیت، بیان حلفی کے ریکارڈ کی فراہمی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی، الیکسن کمیشن نے مولوی اقبال حیدر کی سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ڈیکلیئر نہ کرنے کی درخواست پر بھی سماعت کی، کنز السادات اور تمکین اختر نیازی کی بھی سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ’سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ڈیکلیئر نہ کیا جائے، سنی اتحاد کونسل اپنی ایک نشست بھی نہیں،عوام مسترد کر چکی ہے‘، دوران سماعت فاروق ایچ نائک نے کہا کہ ’خصوصی نشستیں سنی اتحاد کونسل کا حق ہے بھی کہ نہیں پہلے اس بات کو واضح کیا جاۓ‘، اعظم نذیر تارڑ نے موقف اپنایا کہ ’سنی اتحاد کونسل کی نشستیں نہیں بنتیں، یہ نشستیں ن لیگ کو دی جائیں جائیں، ہمارے باقی رہ جانے والے امیدواروں کو یہ نشستیں الاٹ کی جائیں، سنی اتحاد کونسل نے ترجیحی فہرست پہلے نہیں دی، جنہوں نے پہلے درخواست دی ان کا کیا ہوگا‘۔

اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ’یہ نہیں ہو سکتا کہ باہر سے آ کر کوئی بھی درخواست چیلنج کرے، پہلے یہ فیصلہ کریں کہ درخواست گزار کون ہیں اور کیوں آئے ہیں‘، اس پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیئے کہ ’یہ تمام معاملات الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں، ہم تمام فریقین کو سنیں گے‘، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے خلاف تمام درخواستیں یکجا کر دیں اور سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔