ملک کے مسائل کو مل کر حل کیا جا سکتا ہے، کوئی لیڈر یا پارٹی تنہا قوم کو درپیش مسائل حل نہیں کر سکتی، احسن اقبال

جمعہ 1 مارچ 2024 23:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مارچ2024ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کے مسائل کو مل کر حل کیا جا سکتا ہے، کوئی لیڈر یا پارٹی اکیلے میں قوم کو درپیش مسائل حل نہیں کر سکتی، ایوان بنی گالا نہیں قومی اسمبلی آف پاکستان ہے، یہ ایوان چلے گا اور عوامی مفاد میں قانون سازی بھی ہوگی اور پاکستان کی معیشت کو مستحکم بھی بنایا جائے گا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر احسن اقبال نے نو منتخب سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کو مبارکباد دی اور کہا کہ عوام کی نظریں اس ایوان پر لگی ہیں، عوام دیکھ رہے ہیں کہ ان کے مسائل کو عوامی نمائندے کس طرح حل کر سکتے ہیں، پاکستان کو اس وقت جو چیلنجز اور مسائل درپیش ہیں کوئی ایک لیڈر یا جماعت اکیلے میں ملک کو اس بھنور سے نہیں نکال سکتی،آئین کی سربلندی اور پارلیمان کو مضبوط کرنے سے ملک کو آگے لے جایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اگر ہم اس ایوان کو چلانے کی صلاحیت حاصل کرتے ہیں تو مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ محاذ آرائی اور پولورائزیشن جاری رہنے سے آئین کی بے توقیری کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ ہم نے ملکی مسائل کو حل کرنا ہے، میں اپوزیشن کے ساتھیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ملک کیلئے آگے آئیں۔ ماضی میں آرمی پبلک سکول کے واقعہ کے بعد ساری سیاسی اور عسکری قیادت نے ملکر ملک کو دہشت گردی سے پاک کیا اور امن قائم ہوا۔

اسی طرح پاک چین اقتصادی راہداری جیسے اہم منصوبے کو بھی ملکر آگے بڑھایا گیا۔ اگر ہم نے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش جاری رکھی تو اس کا نقصان 24 کروڑ عوام کو ہو گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم اپنی سیاست کے لئے ایک دوسرے کو شکست ضرور دیں لیکن اس ملک کے مستقبل کے لئے ہمیں اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔ہم پر جھوٹے مقدمے بنائے گئے،مجھے اڈیالہ جیل میں وہاں رکھا گیا جہاں سزائے موت کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔

مجھے جیلوں کا کمپلیکس بنانے کر سزا دی گئی۔رانا ثناء اللہ پر ہیروئن کا کیس بنایا گیا مگر ہم نے دفاعی اداروں پر حملہ نہیں کیا۔ہم امریکہ کے کانگریس مینز کے پاس نہیں گئے،کبھی آئی ایم کو معاہدے نہ کرنے کے حوالے سے خطوط نہیں لکھے۔اپنے خلاف مقدمات کا سامنا عدالتوں میں کیا۔ان کے لیڈر کہتے تھے کہ چھوٹے اور بڑے کے لئے الگ الگ قانون نہیں ہونے چاہییں۔

اب ان سے رسیدیں مانگی جارہی ہیں تو ان کا دوہرا معیار ہے۔2008 میں انہوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی،2013 میں 35 پنکچرز کی بات کی۔تین صوبوں نے انہیں مسترد کیا۔یہ ایوان کسی کی پراپرٹی نہیں چوبیس کروڑ عوام کی پراپرٹی ہے۔یہ ایوان بنی گالا نہیں قومی اسمبلی آف پاکستان ہے یہ ایوان چلے گا اور عوامی مفاد میں قانون سازی بھی ہوگی اور پاکستان کی معیشت کو مستحکم بھی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج سٹاک مارکیٹ نے بھی ہماری کامیابی پر ساڑھے سات سو پوائنٹس کی سلامی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایجنسیوں کے ذریعے حکومت چلانے اور کورم پورا کرنے کی بات کون کرتا تھا؟ کس نے کہا تھا کہ اپنی اسمبلیاں توڑنے کی حماقتیں نہ کریں۔اس ملک کو چلانے کے لئے کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دیئے انہوں نے کٹے پالنے کا کہا، نوجوان ہمارے ساتھ ہیں۔پاکستان کے نوجوانوں کو مزید سہولتیں دیں گے ان کو گالم گلوچ کے کلچر سے بچائیں گے۔یہ سوشل میڈیا نہیں پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا فورم ہے، اس کا تقدس سب کا فرض ہے۔