سلامتی کونسل افغان عبوری حکومت سے ٹی ٹی پی سے تعلقات منقطع کرنے پر زور دے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا اظہار خیال

جمعرات 7 مارچ 2024 14:21

سلامتی کونسل افغان عبوری حکومت سے  ٹی ٹی پی سے تعلقات منقطع کرنے  پر ..
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مارچ2024ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان عبوری حکومت سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرنےکےپاکستان کے مطالبے کی حمایت کرے جو پاکستان کے فوجی اور سویلین اہداف پر حملے کے لیے مسلسل ذمہ دار ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم گزشتہ روز 15 رکنی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بحث کے دوران خبردار کیا کہ القاعدہ اور کچھ ریاستی سرپرستوں کی حمایت یافتہ ٹی ٹی پی جلد ہی عالمی دہشت گردی کے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کی ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپوں پر قابو پانے میں ناکامی اس کے اپنے علاقے پر مکمل کنٹرول کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری میں شناخت کی خواہاں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اقوام متحدہ پر بھی زور دیا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرے کہ ٹی ٹی پی نے جدید فوجی سازوسامان اور ہتھیار کیسے حاصل کئے اور ٹی ٹی پی کی مالی اعانت کے ذرائع کی نشاندہی کی جائے، جو اس کے 50 ہزار جنگجوؤں اور ان کے زیر کفالت افراد اور اس کی دہشت گرد کارروائیوں کے لئے معاونت کر رہے ہیں۔

انہوں نےتوقع ظاہر کی کہ سلامتی کونسل پاکستان کے اس مطالبے کی حمایت کرے گی کہ افغان حکومت ٹی ٹی پی سے اپنے تعلقات ختم کرے اور ٹی ٹی پی اور اس سے وابستہ تنظیموں کو پاکستان یا دوسرے ہمسایہ ممالک کے خلاف سرحد پار حملے کرنے سے روکا جائے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیمیں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اس لئے افغان عبوری حکومت کے ساتھ روابط کے لیے کسی بھی مستقبل کے روڈ میپ میں انسداد دہشت گردی سب سے بڑی ترجیح ہونی چاہیے اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی کے ذریعے لاکھوں بے سہارا افغان شہریوں کی مدد کرنی چاہیے نیز افغانستان کی معیشت کی مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کو بینکنگ سسٹم کی بحالی میں مدد کرنی چاہیے اور ملک کے مرکزی بینک کے منجمد اثاثے واگزار کرنے میں سہولت فراہم کرنی چاہیے ۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ اس سلسلے میں افغان حکومت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق کے حوالے سے شمولیت کو فروغ دینا اور سب سے بڑھ کر افغانستان میں اور وہاں سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے افغان عبوری حکومت اور بین الاقوامی برادری کے باہمی اقدامات کے ساتھ ایک حقیقت پسندانہ روڈ میپ کا مطالبہ کیا، جس سے ملک کےبین الاقوامی برادری کا حصہ بننے کی راہ ہموار ہو۔

پاکستانی مندوب نے افغانستان کی صورت حال پر سیکرٹری جنرل کی رپورٹ پر کچھ اعتراضات بھی پیش کئے، جن میں پاکستان میں تحفظ کے نامناسب ماحول کا دعویٰ بھی شامل ہے۔ اس حوالہ سے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان 40 سال سے زائد عرصے سے تقریباً 50 لاکھ افغان مہاجرین کو عالمی برادری کی بہت کم مدد کے ساتھ بڑی اقتصادی، سماجی اور سلامتی کی قیمت پر میزبانی کر رہا ہے۔