ایمنسٹی انٹرنیشنل کا پاکستان سے ایکس کی فوری بحالی کا مطالبہ

سول سوسائٹی کی 28 تنظیموں کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کردیئے

اتوار 17 مارچ 2024 14:50

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا پاکستان سے ایکس کی فوری بحالی کا مطالبہ
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2024ء) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس(ٹوئٹر)کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کردیا جوکہ ملک بھر میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے بلاک ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سول سوسائٹی کی 28 تنظیموں کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں جس میں پاکستانی حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایکس تک رسائی بحال کریں۔

مشترکہ اعلامیہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں نے پاکستان میں عام انتخابات سے پہلے اور بعد میں انٹرنیٹ کی بندش اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

بیان میں کہاگیا کہ ایسی کارروائیاں نہ صرف آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں بلکہ ملک کے اندر مختلف آوازوں سمیت حقیقی سیاسی بات چیت کو دبانے کی ایک مثالی کوشش کی۔

بیان میں نشاندہی کی گئی کہ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف مختلف سیاسی جماعتوں کی رائے کو دبانے کی کوشش ہے بلکہ غلط معلومات بھی پھیلنے کا خدشہ ہے۔بیان میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی ای)کی خاموشی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ایکس کی بندش سے متعلق کوئی وجہ نہیں بتائی اور پورے انٹرنیٹ پلیٹ فارم کو بلاک کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔

بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسے فیصلوں کے حوالے سے شفاف طریقے سے کام کرے جو انٹرنیٹ کے آزادانہ استعمال کو متاثر کرتے ہیں، حکومت پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے وضاحتی بیان بھی جاری کرے، جس میں ایکس اور دیگر پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے کی وجوہات اور قانونی بنیادوں کی تفصیل دی جائے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل، پاکستان بار کونسل، پی ایف یو جے، اے جی ایچ ایس، بولو بھی، میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی، ڈیجیٹل رائٹس فانڈیشن، پاکستان ڈیجیٹل ایڈیٹرز الائنس، انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ، ایڈوکیسی اینڈ ڈویلپمنٹ، ہیومن رائٹس واچ، فریڈم نیٹ ورک، پاکستان پریس سمیت تنظیموں کے اتحاد اور دیگر نے مشترکہ بیان کی حمایت کی۔