2025ء تک مہنگائی کو 5 سے7 فیصد تک لانے کیلئے موجودہ زری پالیسی کا تسلسل ضروری ہے

فروری 2024ء میں ماہانہ مہنگائی23.1 فیصد آگئی ہے، فروری میں تیزی سے کمی کے باوجود مہنگائی کی سطح بلند ہے، آئندہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔ اعلامیہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 18 مارچ 2024 18:09

2025ء تک مہنگائی کو 5 سے7 فیصد تک لانے کیلئے موجودہ زری پالیسی کا تسلسل ..
کراچی (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مارچ 2024 ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ 2025ء تک مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد تک لانے کیلئے موجودہ زری پالیسی کا تسلسل ضروری ہے، فروری 2024ء میں ماہانہ مہنگائی 23.1 فیصد آگئی ہے، فروری میں تیزی سے کمی کے باوجود مہنگائی کی سطح بلند ہے، آئندہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔ اعلامیہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کرتے ہوئے شرح سود کو 22 فیصد کی سطح پر پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک میں مہنگائی مالی سال 2024ء کی دوسری ششماہی میں واضح طور پر کم ہونا شروع ہوگئی ہے، لیکن فروری میں تیزی سے کمی کے باوجود مہنگائی کی سطح بلند ہے، ستمبر 2025ء تک مہنگائی کو7-5 فیصد کی حدود میں لانے کیلئے موجودہ زری پالیسی قائم رکھنے کی ضرورت ہے، اعلامیے میں کہا گیا کہ رواں مالی سال معاشی نمو 2 سے 3 فیصد رہے گی، معاشی نمو میں زرعی شعبے کی کارکردگی اہم ہے۔

(جاری ہے)

گورنر سٹیٹ بینک کی سربراہی میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور شرح سود میں ردوبدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سٹیٹ بینک کو سخت مانیٹری پالیسی رکھنے کوکہا گیا ہے۔ فروری 2024ء میں ماہانہ مہنگائی 28.3 فیصد سے کم ہو کر 23.1 فیصد آگئی ہے۔

جنوری 2024ء میں پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 269 ملین ڈالر رہا ہے۔ ملکی معیشت کو کئی چیلنجز درپیش ہیں۔آئندہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔ مہنگائی توقعات کے مطابق کم ہونا شروع ہوئی ہے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ستمبر 2025ء تک مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک لانے کیلئے موجودہ پالیسی کا تسلسل ضروری ہے۔ بیرونی جاری کھاتے کا توازن توقع سے زیادہ بہتر ثابت ہو رہا ہے۔

زرعی پیداوار بڑھنے سے معاشی سرگرمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خریف کی فصلوں میں کپاس اور چاول کی کارکردگی اچھی رہی، فروری میں مہنگائی کی شرح 23.1 فیصد رہی۔ یاد رہے کہ 2ماہ قبل بھی سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اجلاس کے بعد گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر 8.3 ارب ڈالر ہو گئے، ایکسٹرنل اکاؤنٹ کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، مہنگائی کا دباوٴ اب بھی برقرار ہے، مہنگائی پر توانائی قیمتوں کا اثر اہم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں مالی سال مہنگائی 23 سے 25 فیصد رہے گی۔