جماعت اسلامی نے اوگرا سماعت میں گیس قیمتوں میں مزید اضافہ مسترد کر دیا

منگل 19 مارچ 2024 23:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2024ء) جماعت اسلامی نے اوگرا کی عوامی سماعت میں عوام اور تاجروں پر مزید گیس کے بم گرانے اور گیس نرخوں میں ایک بار پھر اضافے کو مسترد کر دیا اور مطالبہ کیا کہ آئین کی آرٹیکل 158کے تحت صوبے سندھ کو ترجیحی بنیادوں پر اس کے جائز اور قانونی حق کے مطابق گیس فراہم کی جائے تاکہ عوام اور کراچی کی تجارتی و صنعتی سرگرمیاں اور پیدواری صلاحیت متاثر نہ ہو ۔

گیس کی قیمتوں میں بار بار اضافے اور مہنگی ایل این جی امپورٹ کرنے کے بجائے تیل اور گیس کے نئے ذخائر تلاش کیے جائیں ، تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے یکم جولائی 2024 سے گیس کی قیمتوں میں 324 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے مزید اضافے کے حوالے سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی عوامی سماعت‘ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ہیڈ آفس کراچی میں منعقد ہوئی جس کی صدارت چیئر مین اوگرا مسرور خان نے کی ۔

(جاری ہے)

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت پر پبلک ایڈکمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے نائب صدر عمران شاہد نے عوامی سماعت میں شرکت کی اور کراچی کے شہریوں کی نمائندگی کرتے ہوئے سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے 324 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کو مسترد کردیا اور اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس اضافے سے صارفین پر مزید 79 ارب روپے سے زائد کااضافی بوجھ پڑے گا جبکہ سوئی گیس کی قیمتوں میں پچھلے ایک سال کے دوران تین مرتبہ پہلے ہی اضافہ ہوچکا ہے۔

گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے سے مہنگائی اور عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ جبکہ صنعتی و تجارتی سرگرمیوں پر بھی اس کا انتہائی منفی اثر پڑے گا۔جنوری 2023 میں 124 فیصد اضافہ، نومبر 2023 میں 200 فیصد اضافہ جبکہ فروری 2024 میں 67 فیصد گیس کی قیمتوں میں اضافہ پہلے ہی کیا جاچکا ہے جس سے عوام پر 700 ارب سے زائد کااضافی بوجھ پڑا ۔کراچی کے شہری، تاجرو صنعت کار پہلے ہی گیس کی لوڈشیڈنگ اور بھاری بلوں سے پریشان ہیں ۔

عمران شاہد نے چیئرمین اوگرا مسرور خان سے مطالبہ کیا کہ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت سب سے پہلے صوبہ سندھ کو اس کی ضرورت کے مطابق گیس فراہم کی جائے کیونکہ ملک میں گیس کی کل پیداوارکا 60 فیصد حصہ سندھ سے نکلتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ یہاں گیس کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوسکے ۔کراچی پاکستان کا صنعتی و تجارتی مرکز ہے پاکستان کی ایکسپورٹ کا 55 فیصد اور 65 فیصد ٹیکس ریوینو کراچی سے جمع کیا جاتا ہے۔

گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے اور بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں پرمنفی اثر اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔گزشتہ بیس سالوں کے دوران تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت کرنے کاکا م تقریباً تعطل کا شکار ہے جبکہ پچھلے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ انہوں نے چیئر مین اوگرا مسرور خان سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ گیس کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرنے اور مہنگی ایل این جی امپورٹ کرنے کے بجائے تیل و گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کا کام فوری طور پر شروع کیا جائے اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے اوگرا اپنا کردار موثر طریقے سے ادا کرے۔