نوازشریف ، قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں تھے

نوازشریف کو کچھ لوگوں نے مجبور کیا تو انہوں نے ہاں کی، نوازشریف کے ساتھ کچھ لوگ نظریہ ضرورت رکھتے تھے، نوازشریف نے ڈیل کرکے نہیں آئے، اگر ایسا ہوتا تو سادہ اکثریت ملتی، مرکزی رہنماء ن لیگ آصف کرمانی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 19 مارچ 2024 23:24

نوازشریف ، قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں تھے
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 19 مارچ 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء آصف کرمانی نے کہا ہے کہ نوازشریف ، قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں تھے،نوازشریف کو کچھ لوگوں نے مجبور کیا تو انہوں نے ہاں کی، نوازشریف نظریاتی سیاست کرنا چاہتے تھے لیکن کچھ لوگ نظریہ ضرورت رکھتے تھے، نوازشریف نے ڈیل نہیں کی، اگر ایسا ہوتا تو سادہ اکثریت ملتی۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کل بھی میرے قائد تھے آج بھی میرے قائد ہیں، میری عادت ہے جہاں میری ضرورت نہیں ہوتی وہاں میں اپنی موجودگی ظاہر نہیں کرتا،ہاں ضرورتیں بدلتی رہتی ہیں نئے لوگ جو ہوتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ پرانے لوگوں کو سائیڈ پر کردیا جائے۔ الیکشن کے نتائج ہماری توقع کے مطابق نہیں آئے، کیونکہ ہمارا نعرہ تھا پاکستان کو نواز دو، ایک اشتہار بھی آیا تھا جس میں واضح لکھا تھا کہ نوازشریف وزیراعظم، ووٹ بینک نوازشریف کا ہے، باقی طفیلی ہیں، مسلم لیگ ن نے پچھلی نسبت زیادہ ووٹ حاصل کئے، بدقسمتی یہ ہوئی کہ ہمیں الیکشن میں سادہ اکثریت نہیں ملی۔

(جاری ہے)

الیکشن سے مسلم لیگ ن کو بھی شکایات ہیں، مسلم لیگ ن کے جیتے ہوئے امیدوار ہارگئے، عجیب الیکشن ہوا ہے کہ جیتنے اور ہارنے والے دونوں مایوس ہیں ۔ میں نے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے کا ووٹ دیا لیکن عون چوہدری کو ووٹ نہیں دیا، ایک مسلم لیگی کیسے دوسرے کو ووٹ دے سکتا ہے؟9 مئی تک یہ سب لوگ پی ٹی آئی کا حصہ تھے، پھر استحکام پاکستان پارٹی میں چلے گئے، اس کے بعد الیکشن میں ان کیلئے حلقے کھلے چھوڑے گئے، جبکہ ورکر کی حق تلفی ہوئی۔

میں ان کو لوٹوں کے زمرے میں شمار کرتا ہوں، عون چوہدری کے حلقے میں ٹرینڈ جو دیکھا تھا اس کے مطابق رزلٹ دیکھ کر حیرت ہوئی، حلقے میں نظر آرہاتھا کہ ہوا کس طرف چل رہی تھی، لیکن ہواعون چوہدری کے حق میں نہیں تھی۔ یہ ایک ایسا الیکشن ہوا کہ تو متنازع شکل اختیار کرگیا ہے، ہمارے جیتے ہوئے امیدوار بھی الیکشن ہوگئے۔آصف کرمانی نے کہا کہ نوازشریف ، قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں تھے، نوازشریف کو کچھ لوگوں نے مجبور کیا تو انہوں نے توسیع کیلئے ہاں کی، الیکشن مہم چلانے والوں سے پوچھا جائے کیوں میاں نوازشریف کے زیادہ جلسے نہیں رکھے، عدت کیس کا فیصلہ آنے سے بہت نقصان ہوا، ن لیگ کا منشور بھی 8دن پہلے جاری کیا گیا، اسی طرح جب نوازشریف واپس آگئے تو امیدوار بھی ٹھنڈے پڑ گئے، یہ بھی غلطی تھی کہ پی ٹی آئی کے چار سالہ دور میں 64فیصد یوتھ پر توجہ نہیں دی گئی اور انہیں اپنی طرف مائل نہیں کیا گیا۔

نوازشریف نظریاتی سیاست کرنا چاہتے تھے لیکن ساتھ کچھ لوگ نظریہ ضرورت رکھتے تھے، کیونکہ نوازشریف نے کبھی اپنا فیصلہ تھوپتے نہیں بلکہ اکثریت کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب جے آئی ٹی کا فیصلہ آنا تھا تو نوازشریف کو پرچی دی تھی کہ آپ بہادر ہیں، لیکن ہارے ہوئے لشکر میں ہیں، نوازشریف کو مشورہ دیا تھا کہ الیکشن کا اعلان کردیں۔میاں صاحب نے نہ ڈیل کی اور نہ ڈھیل ملی، پاکستان میں ہمیشہ کنٹرولڈ ڈیموکریسی رہی ہے۔