کھانے پینے کے کاروبار سے متعلق قوانین کو منظم کرنےکے لیے وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا صوبائی وزراء اعلی کو خط

بدھ 20 مارچ 2024 14:09

کھانے پینے کے کاروبار سے متعلق قوانین کو منظم  کرنےکے لیے وفاقی وزیر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2024ء) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ کھانے پینے کے کاروبار سے متعلق قوانین کو منظم کریں، پنجاب، کے پی کے، سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کو لکھے گئے الگ الگ خطوط میں انہوں نے ملک بھر میں خوراک کی حفاظت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے یکسانیت کی ضرورت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبوں اور وفاقی ایجنسیوں کے درمیان قواعد و ضوابط اور نفاذ کے طریقہ کار میں موجودہ تفاوت کے نتیجے میں ملک بھر میں صارفین کے لیے اور درآمد اور برآمد کے مقاصد کے لیے دستیاب غذائی مصنوعات کی حفاظت اور معیار کو یقینی بنانے میں تضادات، خامیاں اور ممکنہ خلا پیدا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے قومی معیار کے ادارے کے طور پر پی ایس کیو سی اے کے کردار پر زور دیا اور پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور صوبائی حکام کے درمیان کوششوں کی نقل کو روکنے کے لیے معیارات کو ہموار کرنے کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی واحد قومی معیار کا ادارہ ہے جو تمام غذائی اور غیر غذائی مصنوعات، خدمات اور عمل کے لیے معیارات قائم کرتا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں نے اپنے اپنے معیارات قائم کرنا شروع کر دیے جو بین الاقوامی بہترین طریقوں کے منافی ہیں۔ وفاقی وزیر نے اس بات کا نوٹس لیا کہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور صوبائی فوڈ اتھارٹیز کی جانب سے ان سرگرمیوں کی نقل کی وجہ سے مینوفیکچررز پریشانی کا شکار ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مشترکہ مفادات کی کونسل نے ضوابط کو معیاری بنانے اور پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو معیارات، سرٹیفیکیشن اور لیبلنگ کے لیے بنیادی اتھارٹی کے طور پر نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل نے بھی کاروبار کو آسان بنانے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور صوبائی حکام کے درمیان قواعد و ضوابط کو ہم آہنگ کرتے ہوئے نقل کو ختم کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد کارکردگی کو بڑھانا، تضادات کو ختم کرنا اور خوراک کے شعبے میں کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔