ریاست کے اندر کئی ریاستیں بن چکی، اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار ختم ہونا چاہیے

نوجوانوں نے حکمران خاندانوں سے نجات حاصل نہ کی تو آئندہ سو سال میں بھی بہتری نہیں آئے گی، موجودہ حکومت جعلی اور حکمران نااہل ہیں۔ امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 20 مارچ 2024 19:35

ریاست کے اندر کئی ریاستیں بن چکی، اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار ختم ..
لاہور( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 20 مارچ 2024ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نوجوانوں نے دولت کی بنیاد پر سیاست کرنے والے خاندانوں سے نجات حاصل نہ کی تو آئندہ سو سال میں بھی بہتری نہیں آئے گی۔ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار ختم ہونا چاہیے، جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے بھی سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ریاست کے اندر کئی ریاستیں بن چکی ہیں، حکمران نااہل، حکومت جعلی ہے، پوری قوم کو لنگر خانوں اور فقیر خانوں، آٹے اور راشن کی لائنوں میں کھڑا کر دیا گیا۔

نوجوان قوم کی امیدوں کا مرکز، ووٹ کی طاقت کادرست استعمال کریں، یوتھ اسلامی جمہوری انقلاب اور حقیقی تبدیلی کے لیے جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے سیاست کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپیرئیر یونیورسٹی لاہور کے فضل محمد آیٹوریم میں ”ملک کو درپیش بحران اور یونیورسٹی سٹوڈنٹس کی ذمہ داریاں“ کے موضوع پر سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف، صدر جے آئی یوتھ رسل خان بابر، ماس کام ڈیپارٹمنٹ سپیرئیر یونیورسٹی لاہور ہیڈ ڈاکٹر ساجد حسین و دیگر اساتذہ بشریٰ چغتائی، عمیر احمد، صوبیہ عباس اور حسن علی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ قرضہ ملک، عوام اور معیشت کے لیے کینسر سے زیادہ خطرناک ہے، کوئی بھی معاشرہ قرض کی بنیاد پر ترقی نہیں کرسکتا۔

ملک میں اب تک جتنی بھی حکومتیں بنیں سب نے سودی قرضوں، آئی ایم ایف، ورلڈ بنک کے ذریعے معیشت چلانے کی کوشش کی، اب تک 23 بار آئی ایم ایف سے قرض لیا جاچکا، معیشت ہردفعہ مزید تباہی کی جانب بڑھتی رہی، معاشی طور پر غلام ملک اور قوم کبھی اپنے فیصلے خود نہیں کرسکتے، ہرشخص 3لاکھ کا مقروض، مجموعی قومی قرضہ 80 ہزار ارب ہے۔ ہمارے ملک میں اخراجات زیادہ آمدن کم ہے، ہماری حکومتوں نے قرض لیے اور آج پاکستان نے ان قرضوں پر 7307 ارب سود ادا کرنا ہے، وفاقی بجٹ میں اعشاریہ ستائیس ڈویلپمنٹ پر  خرچ ہوتا ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ جب تک وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، کرپشن، بیڈ گورننس کے کلچر سے نجات نہیں ملتی، ملک ترقی نہیں کرے گا، ملک میں قانون اور انصاف کی بالادستی قائم کرنا ہوگی، اس وقت کمزور کے لیے انصاف نہیں اور طاقتور قانون کا مذاق اڑاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے مدینہ کی اسلامی ریاست کا ماڈل ہی بہترین نمونہ ہے، یہ اُس دور کی جدید ماڈرن ویلفیئر ریاست تھی۔

انھوں نے کہا کہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف سے قرض لے کر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، سابق نائب صدر ورلڈ بنک نے کہا کہ پاکستان کے حکمران عرش پر اور عوام فرش پر رہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ قرآن کی تعلیمات پر عمل کریں آپ کو ورلڈ بنک آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی آبادی کا 15کروڑ نوجوان، 100کلومیٹر سونے کے ذخائر، سوئٹزرلینڈ کی طرح 50 مقامات موجود ہیں، اگر اہل، ایمان دار قیادت آ جائے تو ملک ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔