، جمعیت علما پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کی شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دھشت گردی کے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت

بدھ 20 مارچ 2024 19:50

&حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2024ء) جمعیت علما پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیرمحمدزبیر نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دھشت گردی کے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں لیفٹینینٹ کرنل اور کیپٹن سمیت سات فوجی جونواں کی جام شہادت نوش فرما گئے انہوں نے کہا کہ خبیر پختونخواہ میں دھشت گردی کی لہر کیساتھ بلوچستان بھی دھشت گردوں کے نشانہ پر ہے پاکستان گزشتہ25برس سے خوفناک دھشت گردی کا سامنا کررہا ہے دھشت گردی کے عفریت کو ختم کرنے اور وسیع تر امن کے قیام کیلئے افواج پاکستان نے ضرب عضب اور ردالفساد جیسے موثر آپریشن کئے جن میں بہت اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں اور انتہائی مطلوب دھشت گرد مارے گئے پاکستان نے دھشت گردی کے خلاف جنگ بھی جیتی تھی وہ افغانستان میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعدایک بار پھر شروع ہو چکی ہے دھشت گردوں کا ایک بار پھر منظم اور فعال ہو کرسیکورٹی فورسز پر حملے کرنا لمحہ فکر یہ ہے اس وقت ملک کی سالمیت اور بقا کیلئے سیکیورٹی اداروں کو اپنی کارکردگی مزیدد بہتر اور منظم کرنا ہوگی سرحدوں کی نگرانی اور اہم سول و عسکری تنصیبات کی سیکیورٹی فول پروف بنانا ہوگی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نیٹ ورک کو مزید موثر بنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ افغانستان سے سفارتی تعلقات درست کئے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں ماضی میں افغانستان سے بیرونی افواج کے انخلا اور افغانستان میں مستحکم حکومت کے قیام کیلئے پاکستان نے ہر فورم پر کردار ادا کیااور طالبان حکومت کے قیام میں بڑھی گرم جوشی کا مظاہرہ کیا لیکن افسوس بیرونی آقاں کی خوشنودی کے لئے سابقہ پی ڈی ایم اور موجودہ حکومت دونوں ہی افغانستان سے موثر سفارتی تعلقات قائم نہیں کرسکی ہیں جبکہ بھارتی سفارتی مشن اور بھارتی ایجنسی را سامان چھوڑ کر افغانستان سے بھاگے تھے اور پاکستان کے ساتھ افغان طالبان نے یہ معاہدہ بھی کیا تھا کہ افغانستان کی حکومت کسی بھی طرح بھارت کو پاکستان میں افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے شرپسندی کی اجازت نہیں دے گی افغانستان میں بھارت کی عملدری بڑھتی جارہی ہے یہاں تک کہ افغان آرمی اور پولیس کی ٹرینگ بھی انڈین کررہے ہیں جس کے بعد خطے میں پھر سے دھشت گردی کے خطرات منڈلا رہے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی پالیسیوں کو ازسر نو ترتیب،ملک میں سیاسی استحکام پیدا کریں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے نظام عدل کو فوقت دی جائے،قانون کی حکمرانی قائم کی جائے اور سیکیورٹی کے امور پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ کوئی ملک دشمن اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل نہ کرسکے۔