عالمی یوم نوروز کے موقع پر اقوام متحدہ میں خصوصی تقریب،پاکستان کا غزہ میں فلسطینیوں کے مصائب کے لیے انصاف کا مطالبہ

جمعرات 21 مارچ 2024 11:30

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2024ء) پاکستان نے اقوام متحدہ میں تنازعات ، جنگ، غربت، عدم مساوات، مذہبی عدم برداشت اور موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے جنگ سے تباہ حال غزہ میں فلسطینیوں کے مصائب کے خاتمے کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں نوروز کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ نوروز صرف جشن کا نام نہیں ،یہ عکاسی کا وقت ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ اس موقع پر آئیے فلسطین میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کو یاد کرنے کے لیے بھی توقف کریں جو جاری المیہ اور تنازعات کو برداشت کر رہے ہیں کیونکہ ہم سب کے لیے امن اور انصاف کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس خصوصی تقریب کا اہتمام افغانستان، آذربائیجان، بھارت، ایران، عراق، قازخستان، کرغزستان، پاکستان، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان کی جانب سے کیا گیا ۔

نوروز کی روح کو فطرت کی تجدید اور انسانی روح کی لچک کی علامت کے طور پر ذکر کرتے ہوئے منیر اکرم نے عفو و درگزر ، نئی شروعات اور ایک دوسرے کو گلے لگانے کے لمحے کے طور پر اس کی اہمیت بارے زور دیا۔سفیر نے نوروز کی روح کو بیان کرنے کے لیے اس موقع پر معروف پاکستانی شاعر ناصر کاظمی کے اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے اسے امید، خوشی اور برکت کا تہوار قرار دیا۔

انہوں نے نوروز کی عالمگیر یت کو اجاگر کیا جسے ایشیا اور یورپ کی متنوع کمیونٹیز کو مشترکہ طور پر فن، موسیقی، ادب اور رسوم و رواج کے ذریعے متحد کیا۔ منیر اکرم نے وزیر اعظم پاکستان کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے نوروز منانے والوں کو مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں نوروز کو ثقافتی ہم آہنگی، اتحاد اور شمولیت کو فروغ دینے کا ایک موقع قرار دیا ہے۔

انہوں نے نوروز منانے والی کمیونٹیز کا بہتر پاکستان کی تعمیر کے لیے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔پاکستان کے بھرپور ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتے ہوئے سفیر نے نوروز اور وادی سندھ کی قدیم تہذیب کے درمیان گہرے تعلق کا اظہار بھی کیا ۔انہوں نے بتایا کہ نوروز کو پاکستان میں بہاران کہا جاتا ہے، خاص طور پر گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور بلوچستان جیسے خطوں میں، جہاں کمیونٹیز منانے کے لیے ا کٹھی ہوتی ہیں۔

سفیر نے نوروز کے جشن کے ذریعے امن، یکجہتی اور مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔ نوروز کو انسانیت کے غیر محسوس ثقافتی ورثے کے طور پر پسند کرتے ہوئے پاکستان نے اپنی سرحدوں کے اندر اور اس سے باہر اختلافات اور ہم آہنگی کو فروغ دینے والی اقدار کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔سفیر اکرم نے پاکستان کی معروف شاعرہ پروین شاکر کی نظم "نوروز" کے ایک اقتباس کے ساتھ اختتام کیا جس میں موسم بہار کی آمد سے وابستہ توقعات اور امیدیں سمیٹی گئی تھیں۔\932