پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا اور انشاء اللہ تاقیامت قائم و دائم رہے گا

ہفتہ 23 مارچ 2024 21:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مارچ2024ء) آج تجدید عہد کا دن ہے ، ہمیں یہ عزم کرنا چاہئے کہ وطن عزیز کی تعمیروترقی کیلئے اپنا تن من دھن قربان کردیں گے۔ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا اور انشاء اللہ تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سیاسی اختلافات کو بھلا کر سب سے پہلے پاکستان کا سوچیں۔ نظام تعلیم میں بہتری لانے کیلئے اصلاحات لا رہے ہیں اور ہمارا مشن ہر طالبعلم کو معیاری تعلیم کی فراہمی ہے۔

23 مارچ 1940ء کے دن مسلمانانِ برصغیر نے اپنی منزل کا تعین کیا اور بعدازاںسات سال کے عرصہ میں پاکستان حاصل کر لیا ۔ ان خیالات کااظہار صوبائی وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات خان نے قرارداد لاہور 1940ء (قراردادپاکستان)کی منظوری کے 84سال مکمل ہونے پر ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں ’’یوم پاکستان ‘‘ کی خصوصی تقریب سے بطور مہمان خاص اپنے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

اس تقریب کی صدارت گولڈ میڈلسٹ کارکن تحریک پاکستان و سینئر وائس چیئرمین ادارہٴ نظریہٴ پاکستان میاں فاروق الطاف نے کی جبکہ گولڈمیڈلسٹ کارکنان تحریک پاکستان بھی بطور خاص تشریف لائے۔اس تقریب کا اہتمام ادارہٴ نظریہٴ پاکستان نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ نظامت کے فرائض محمد سیف اللہ چوہدری نے انجام دیئے۔صوبائی وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات خان نے اپنے خطاب کے آغاز میں ادارہٴ نظریہٴ پاکستان کی قوم ساز سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا یہ ادارہ پاکستان کے بنیادی نظریہ کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔

یہاں نئی نسل کی نظریاتی تعلیم وتربیت کا اہم فریضہ انجام دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا تحریک پاکستان کے دوران برصغیر بھر کے مسلمان تمام اختلافات کو بھلا کر قائداعظمؒ کی قیادت میں متحد ہو گئے اور ایک نظریہ کی بنیاد پر پاکستان حاصل کیا تھا۔آج کا نوجوان اُس پاکستان کا خواب دیکھ رہا ہے جس کی خاطر ہمارے آباواجداد نے جان ومال کی لازوال قربانیاں دی تھیں۔

انشاء اللہ پاکستان بہت جلد اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا۔انہوں نے کہا نوجوانوں نے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے تحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیا اور اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ آپ بھی بڑے خواب دیکھیں اور پھر انہیں شرمندہٴ تعبیر پہنچانے کیلئے جہد مسلسل کو اپنا شعار بنا لیں۔ انہوں نے کہا یہ ملک اسلام کے نام پر قائم ہوا، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سیاسی اختلافات کو بھلا کر سب سے پہلے پاکستان کا سوچیں۔

ہم نظام تعلیم میں بہتری لانے کیلئے اصلاحات لا رہے ہیں اور ہمارا مشن ہر ایک کو معیاری تعلیم کی فراہمی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ادارہٴ نظریہٴ پاکستان کے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے محکمہ تعلیم پنجاب کی تمام سروسز فراہم کرنے اور اپنی ایک ماہ کی تنخواہ ادارہ کو دینے کا اعلان بھی کیا۔ گولڈ میڈلسٹ کارکن تحریک پاکستان و سینئر وائس چیئرمین ادارہٴ نظریہٴ پاکستان میاں فاروق الطاف نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ 23مارچ تجدید عہد کا دن ہے۔

یہ وہ مبارک دن ہے جب قرارداد پاکستان منظور ہوئی۔ آج روزہ کی حالت میں لوگوں کی کثیرتعداد میں شرکت انکی پاکستان سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ ادارہ غیر سیاسی اور محب وطن پاکستانیوں کا مرکز ہے۔ پاکستان پر فخر کریں ، ہمارا ماضی بڑا شاندار ہے۔ 1885ء میں انڈین نیشنل کانگریس کا قیام عمل میں آیا جس کا پہلا صدر ایک انگریز تھا ۔پہلے مسلمانوں ، ہندوئوں ، سکھوں نے متحد ہو کر انگریز سے آزادی کی تحریک شروع کی لیکن رفتہ رفتہ ہندو تعصب واضح ہوتا گیا اور مسلمانوں نے اپنے لیے الگ اسلامی ملک کا مطالبہ کر دیا۔

مسلمانان برصغیر نی1940ء میں قرارداد پاکستان منظور کی اور سات سال کے عرصہ میں پاکستان حاصل کر لیا۔ اس سے آپ اندازہ لگا لیں کہ قائداعظمؒ ، ان کے رفقائے کار اور علمائے کرام کس قدر مضبوط کردار کے مالک تھے کہ انہوں نے سات سال میں اپنی مخالف تمام قوتوں کو شکست دیکر منزل حاصل کر لی۔ ہم ایشیا میں ریٹ آف ڈویلپمنٹ میں جاپان کے بعد دوسرے نمبر پر تھے۔

1968ء تک پاکستان ایشیا کی چوتھی بڑی معیشت تھی۔ پاکستانی کرنسی بھارت سے زیادہ مضبوط تھی ۔دنیا میں ہمیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ مڈل ایسٹ اور افریقی ممالک کو پاکستانیوں نے جا کر ڈویلپ کیا ، دنیا کی بہترین ائیر لائنز کو پی آئی اے سٹاف نے ٹرینڈ کیا تھا۔ مشاہیر تحریک پاکستان بڑے ایماندار تھے ، سادہ زندگی بسر کرتے تھے جنہوں نے اپنا تن من دھن ملک و قوم کیلئے قربان کر دیا۔

وہ جھوٹ، لالچ، منافقت اور کرپشن سے دور تھے۔ ہمیں وہی جذبہ اپنے اندر پیدا کرنا ہے۔جھوٹ بولنے والی قوم کبھی ترقی نہیں کر سکتی ہے۔ بانی پاکستان قائداعظمؒاور ان کے ساتھیوں کا کردار بہت بلند تھا۔ وہ صادق اور ایماندار تھے ۔وہ جھوٹ نہیں بولتے تھے۔ آج ہم عہد کریں کہ پاکستان جس مقصد کیلئے حاصل کیا گیا تھا ان کے حصول کیلئے جدوجہد کو مزید تیز کریںگے۔

مایوسی کی کوئی بات نہیںہے۔ پاکستان سے محبت کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے شہداء ہمارے ماتھے کو جھومر ہیں وطن عزیز کی خاطر انکی قربانیاں شک و شبہ سے بالاتر ہیں آج ہم انہی قربانیوں کے طفیل آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں۔ سینئر دانشور اور صحافی مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ 23مارچ1940ء کو اسی لاہور شہر میں برصغیر بھر سے مسلمان اکٹھے ہوئے اور قیام پاکستان کی قرارداد منظور کی،اس جگہ پر یادگار کے طور پر مینار پاکستان تعمیر کیا گیا۔

اس وطن کی خاطر بڑی قربانیاں دی گئیں، میرا خاندان بھی مشرقی پنجاب سے ہجرت کر کے یہاں آگیا۔ قیام پاکستان کے مخالفین کا دعویٰ تھا یہ ملک چھے ماہ سے زائد عرصہ تک نہیں چل سکے گا لیکن یہ ملک آج تک قائم اور تاقیامت قائم رہے گا۔ یہ وطن مشکلات میں پیدا ہوا، مشکلات کا سامنا کیا لیکن ترقی کی راہ پر گامزن رہا، پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت اور دفاعی لحاظ سے ناقابل تسخیر ہے۔

قائداعظمؒ نے مسلمانوں کو مصیبت کے وقت نہ گھبرانے کا پیغام دیا۔ تحریک پاکستان کے وقت مسلمانان برصغیر تمام اختلافات بھلا کر متحد ہو گئے تھے۔ ہمیں تقسیم کرنیوالوں کو ایک بار پھر شکست دینا اور ان کے عزائم ناکام بنانا ہے۔ تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن کرنل(ر) محمد سلیم ملک نے کہا کہ مارچ 1940ء کے سالانہ اجلاس میں قائداعظمؒ نے اپنے خطاب میں مسلمانان برصغیر کو ایک واضح راستہ دکھایا اور نصب العین کا تعین کیا ۔

اسی تاریخی اجلاس کے وقت میں نے ساتویں کلاس کا امتحان پاس کر رکھا تھا ۔ اس جلسہ کی پنڈال کمیٹی کے اراکین میاں امیر الدین اور میاں بشیر ہمارے پاس آئے اور کہا جلسہ کیلئے پنڈال میں جھنڈیاں لگانی ہیں ، ہمارے ساتھ چلو گے، ہم نے حامی بھرلی اور پنڈال میں جھنڈیاں لگانے کا کام کیااسکے عوض ہمیں پنڈال میں مفت داخلہ کی سہولت مل گئی۔ اس اجلاس میں، میں نے نہ صرف قائداعظمؒ کی تقریر سنی بلکہ انہیں قریب سے دیکھنے کا بھی شرف حاصل ہوا۔

مارچ 1940ء کے اجلاس میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی تو اس وقت کسی کو امید نہ تھی کہ صرف سات سال کے عرصے میں پاکستان معرض وجود میں آجائے گا لیکن مسلمانان ہند نے الله تعالیٰ کے فضل و کرم اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی لازوال قیادت کے باعث ایسا کر دکھایا۔ ماہر تعلیم پروفیسر عابد شیروانی نے کہا کہ آج ہر پاکستانی کیلئے ایک قابل فخر دن ہے۔

زندہ قومیں اپنی تاریخ کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں اور ہم بھی یہاں ایک تاریخی دن کی یاد منانے کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ ہندو ذہنیت کا تعصب دیکھ کر ہمارے آباواجداد نے الگ اسلامی مملکت کے قیام کا مطالبہ کیا۔ مارچ1940ء کے اجلاس میں قرارداد منظور ہوئی اور سات سال بعد پاکستان معرض وجود میں آ گیا۔ آج تجدید عہد کا دن ہے، آئیے عزم کریں کہ ہم اس مملکت کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے فکروعمل والا پاکستان بنائیں گے۔

دانشور میاں سلمان فاروق نے کہا کہ اس دن تاریخی قرارداد پاکستان منظور ہوئی اور مسلمانان برصغیر نے ایک واضح نصب العین کا تعین کیا۔ قرارداد کی منظوری پر ہندو میڈیا کی طرف سے طنز کے تیر چلائے گئے اسے دیوانے کا خواب قرار دیا گیا لیکن یہ ملک بن گیا اور اانشاء اللہ قیامت تک قائم ودائم رہے گا۔ انہوں نے کہا’’ ملک نے ہمیں کیا دیا‘‘ کے بجائے ’’ہم نے ملک کو کیا دیا‘‘ والی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔

سیکرٹری ادارہٴ نظریہٴ پاکستان ناہید عمران گل نے کہا 23 مارچ 1940ء کا دن جدوجہد آزادی کا اہم موڑ اور ہماری قومی تاریخ کا سنگِ میل ہے۔ اس قرارداد کی منظوری نے مسلمانان برصغیر کو نئے جذبوں سے سرشار اور ایک منزل کا تعین کر دیا۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کی ایسی نعمت ہے جس پر اس کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔سیکرٹری تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ محمد سیف اللہ چوہدری نے کہا آج کے دن ہمارے بزرگوں نے مسلمانان برصغیر کیلئے الگ اسلامی مملکت کے قیام کا فیصلہ کیا۔

ان کے ارادوں کی پختگی کا اندازہ لگائیں کہ سات سال کے عرصہ میں انہوں نے اپنا مقصد حاصل کر لیا۔ آج تجدید عہد کے ساتھ ساتھ اظہار تشکر کا دن بھی ہے کہ ہم رب کے حضور آادی جیسی نعمت کا شکر ادا کریں۔قبل ازیں ایوان قائداعظم کے احاطہ میں میاں فاروق الطاف نے مہمانان گرامی کے ہمراہ پرچم کشائی کی رسم ادا کی ۔سجادہ نشین آستانہ عالیہ شرقپور شریف صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری نے ملکی تعمیروترقی اور استحکام کیلئے دعا کروائی۔

ایوان کارکنان تحریک پاکستان اور ایوان قائداعظم میں منعقدہ تقریبات میںممتاز سیاسی و سماجی رہنما بیگم مہناز رفیع‘نامورقانون دان شاہد اکرام صدیقی‘ چیئرمین مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ خالد محمود‘-گولڈ میڈلسٹ کارکن تحریک پاکستان ڈاکٹر سعید احمد ملک‘ صدر نظریہٴ پاکستان فورم آزادکشمیر مولانا محمد شفیع جوش‘ حفیظ جالندھری مرحوم کی صاحبزادی رضا ریاض‘ صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کاشف ادیب جاودانی‘ بیگم خالدہ جمیل‘ ڈاکٹر پروین خان‘ بیگم صفیہ اسحاق‘ مجاہد حسین سید‘ اساتذہٴ کرام، طلبا وطالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

آخر میں ادارہٴ نظریہٴ پاکستان کے زیر اہتمام’’ تقریبات یوم پاکستان‘‘ کے سلسلے میں طلباوطالبات کے مابین منعقدہ انعامی مقابلوں کے کامیاب طلباوطالبات میں انعامات تقسیم کیے گئے۔