انکوائریز سے بچنے کیلئے پرنسپل ایچی سن کالج نے یہ حربہ اپنایا ہے،گورنر پنجاب

ئیکل تھامسن ایک سال میں 100 سے زائد چھٹیاں کرتے تھے،پرنسپل ایچی سن کالج پہلے بھی دو مرتبہ استعفے کی درخواست دے چکے ہیں،بلیغ الرحمان کا پرنسپل ایچی سن کالج کے استعفے پر ردعمل

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 25 مارچ 2024 15:05

انکوائریز سے بچنے کیلئے پرنسپل ایچی سن کالج نے یہ حربہ اپنایا ہے،گورنر ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مارچ2024 ء) گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پرنسپل ایچی سن کالج مائیکل تھامسن کے استعفے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انکوائریز سے بچنے کیلئے پرنسپل ایچی سن کالج نے یہ حربہ اپنایا ہے، مائیکل تھامسن ایک سال میں 100 سے زائد چھٹیاں کرتے تھے۔ پرنسپل ایچی سن کالج دو مرتبہ استعفے کی درخواست دے چکے تھے، بورڈ نے نئے پرنسپل کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے استعفیٰ قبول نہیں کیا تھا، تاہم اگست 2024 میں پرنسپل کا استعفیٰ قابل عمل ہو جانا تھا۔

اگلے مہینے ایچی سن کالج کے نئے پرنسپل کی تعیناتی فائنل کر لی گئی ہے۔گورنرپنجاب کا مزید کہنا تھا کہ پرنسپل ایچی سن کالج مائیکل تھامسن کی 40لاکھ تنخواہ لینے کا آڈٹ شروع کر دیا گیا ہے۔احد چیمہ کے بچے ایچی سن میں نہیں جا پا رہے تھے توان پر جرمانوں کا جواز نہیں بنتا تھا۔

(جاری ہے)

بطور گورنر پنجاب احد چیمہ کی درخواست کو قانونی طریقوں پر پورا اترنے پر منظور کیا ہے۔

احد چیمہ اور ان کے بچوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ احد چیمہ ملازمت کی وجہ سے ایک سال سے اسلام آباد میں تعینات تھے، احد چیمہ کے بچے ایچی سن میں نہیں جا پارہے تھے اور جو کلاسز ان بچوں نے نہیں لی تھیں ان کی فیس معاف کرانے کی درخواست دی تھی۔یاد رہے کہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع معروف تعلیمی ادارے ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے گورنر پنجاب سے وفاقی وزیر کے بچوں کے جرمانہ معافی کے معاملے پر اختلافات کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے ایک وفاقی وزیر کے بچوں کے جرمانہ معافی کیلئے پرنسپل ایچی سن کالج کو خط لکھا گیا، تاہم مائیکل اے تھامسن نے یہ مطالبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔بتایا گیا ہے کہ ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے عملے کے نام ایک خط بھی لکھا، جس میں ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اقربا پروری اور سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، بورڈ کی سطح پر جو ہو رہا ہے وہ آپ سب کو معلوم ہے، کالج کی شہرت کی حفاظت کے لیے بھرپور کوشش کی لیکن چند افراد کی خاطر پالیسیوں میں تباہ کن تبدیلیاں لائی گئیں اور گورنر ہاوٴس کے جانبدارانہ اقدامات کے باعث گورننس کا نظام تباہ ہو گیا۔

مائیکل اے تھامسن کی جانب سے خط میں مزید کہا گیا کہ اتنی در اندازی کامیابی سے چلنے والے تعلیمی ادارے کے لیے ناقابل یقین ہے، انتہائی ب±ری گورننس کی وجہ سے میرے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا، اس لیے یکم اپریل کو اپنا عہدہ چھوڑ رہا ہوں اور نئے داخلوں کا حصہ نہیں بنوں گا۔