سرکاری ملازمین،سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے سے باز رہیں،مودی حکومت کی دھمکی

پیر 25 مارچ 2024 19:15

سرکاری ملازمین،سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے ..
سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے کی کوششیں تیز کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کوخبردار کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے سے باز رہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایک تازہ سرکلر میں سرکاری ملازمین کو تادیبی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے حکومتی اقدامات پر آن لائن بحث یا تنقید کرنے سے روکاگیا ہے۔

اس کے بجائے انہیں بی جے پی کے دور حکومت میں جمہوری اقدار کی تباہی کا باعث بننے والی حکومتی پالیسیوں کا دفاع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ان ہدایات سے اظہاررائے کی آزادی کے حامیوں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ عوامی مفاد کے امور سے متعلق ظہاررائے کے سرکاری ملازمین کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ یہ سرکلر مقامی ملازمین کو سوشل میڈیا کی تنقید کی آڑ میں ملازمت سے برطرف کرنے کا ایک اوربہانہ ہے جس کی تشریح بھارتی حکومت اور اس کی تابعدار عدلیہ پر چھوڑ دی گئی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں جنوبی ایشیا کے استحکام اور خوشحالی کے لیے تنازعہ کشمیر کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری مظالم کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہارکرتے ہوئے حریت رہنمائوں اور شہریوں کو ہراساں کرنے سمیت انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کااظہارکیاہے۔

پارٹی نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کریں۔ڈی ایف پی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیرکے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔کشمیری مورخ حفصہ کنجوال نے کہاہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے کی تاریخ و ثقافت کو مٹانے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوںنے ایک میڈیا انٹرویو میں اختلاف رائے کو دبانے کے لیے مودی حکومت کے ہتھکنڈوں کو اجاگر کیاجن میں بلاجوازگرفتاریاں اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنا شامل ہے۔

انہوں نے مقبوضہ علاقے میں جاری جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے میں عالمی برادری کی ناکامی پر اس کوتنقید کا نشانہ بنایا۔وادی کشمیر میں جاری پکڑ دھکڑکی کارروائیوں کے دوران بھارتی فوجیوں نے مزید دو نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ادھر لداخ کے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی قیادت میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جو بنیادی حقوق اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے خطے کی جدوجہد کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی اور علاقائی تنازعات کے دوران وانگچک کی بھوک ہڑتال لداخ کے مسائل کو حل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔