پٹرولیم مصنوعات میں جی ایس ٹی کا کوئی جواز نہیں ہے

مفادپرست حکمرانوں کی غلامانہ پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک میں مہنگائی اپنے بلندترین سطح پرپہنچ چکی ہے ،محمد حسین محنتی

پیر 25 مارچ 2024 23:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2024ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات میں جی ایس ٹی کا کوئی جواز نہیں ہے،مفادپرست حکمرانوں کی غلامانہ پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی اپنے بلندترین سطح پرپہنچ چکی ہے پھربھی آئی ایم ایف مطمعن نہیں ہے اب وہ پٹرول پرلیوی 60روپے اور18فیصدجی ایس ٹی بحال کرنے کا حکم دے رہا ہے اس کے نتیجے میں مہنگائی کی نئی خوفناک لہر آئے گا جس سے ایک غریب آدمی کا سانس لینا بھی مشکل ہوجائے گا،ملک میں لنگرخانے نہیں کارخانے بنانے کی ضرورت ہے حکومت پیکج کے نام پرلولی پوپ اورلوٹ مارکابازرگرم کرنے کی بجائے مہنگائی کا خاتمہ اوراشیائے ضروریہ تک عام عادمی کی دسترس یقینی بنانے کے لیے قیمتوں کو کنٹرولاورناجائزمنافع اورذخیررہ اندوزوں کے خلاف سخت اقدامات کرے۔

(جاری ہے)

الخدمت کے تحت سستا بازارخوش آئندہے انسانیت کی خدمت عین عباد ت اوران کی مشکلات کو کم کرنا رب کی رضا حاصل کرنے کا بھترین موقعہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاہ فیصل میںالخدمت سستا مارٹ کے دورہ کے موقع پرکیا۔اس موقع پرسابق یوسی ناظم محمد عبدالواسع سمیت مقامی ذمے داران موجود تھے۔صوبائی امیرنے مزیدکہاکہ حکومت نے کفایت شعاری سادگی اورخودداری کا راستہ اپنانے کی بجائے سودپرقرضوں پرقرضے لیکرملک وقوم کو آئی ایم ایف کے پاس گروری رکھ دیا ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ جن ممالک نے بھی ان سے قرضے لیے وہ سنبھلنے کی بجائے مزید مسائل کے دلدل میں دھنستے چلے گئے ہیں۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بیرونی قرضوں سے عوام کی فلاح اورملک کی ترقی کی بجائے حکمرانوں کی عیاشیوں اوران کے بنک بیلنس میں اضافہ ضرور ہوتا ہے پھر ٹیکسوں کی بھرمار اورمہنگائی کی صورت میں اس کا خمیازہ عوام بھگتے رہتے ہیں۔پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی حالیہ برسوں میں متعدد مرتبہ تبدیل ہوئی ہے لیکن مالی سال 2023میں ان میں کافی اضافہ کیا گیا تھا، جولائی 2022 میں پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی ڈیولپمنٹ کی شرح 20 روپے فی لیٹر تھی۔

یہ نومبر 2022 سے 50 روپے فی لیٹر اور ستمبر 2023 تک 60 روپے فی لیٹر کر دی گئی۔جبکہ 18فیصد جی ایس ٹی کو دوبارہ بحال کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔اس کے مضمرات کاشاید ہی عالمی سودی ساہوکار کواندازہ نہیں ہے ایسانہ ہوکہ عوام کی قوت برداشت جواب دے جائے اوروہ سڑکوں پرآکرمذاحمت کا راستہ اختیارکرنے پرمجبورہوجائیں۔