خالد مقبول کا سندھ میں تعلیم کی بہتری کے لیے فعال کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار

پیر 25 مارچ 2024 21:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2024ء) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ میں تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لیے فعال کردار ادا کرنے کے لئے پرعزم ہے تاکہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے لئے مزید مواقع پیداکئے جائیں۔وفاقی وزیر نے پیر کو پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) لیبارٹری کمپلیکس کراچی کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ایسے اقدامات اٹھانا چاہتی ہے جن کے ذریعے نوجوانوں کو عالمی مارکیٹ میں درکار ہنر کی تربیت فراہم کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے ماتحت تمام اداروں بشمول اعلی تعلیمی اداروںمیں ثانوی اور اعلی ثانوی تعلیم کے حامل ایسے نوجوانوں جو انگریزی اور ریاضی کے مضامین میں مہارت رکھتے ہوں کو تکنیکی کورسز کروائے جائیں اورہنرمندنوجوانوں کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ دنیا بھر میں ملازمتیں حاصل کرسکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ''یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین ٹرین ہو گا''کیونکہ وہ عملی طور پر ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان سے انتہائی ہنر مند ورکرز نہ صرف وطن عزیز میں قیمتی زرمبادلہ بھیجیں گے بلکہ وہ مختلف شعبوں میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت کے بارے میں بھی واقفیت حاصل کریں گے۔ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خالد مقبول نے کہا کہ اگر ہرفریق سیاسی یا انفرادی مقاصد پر ریاست کو ترجیح دے تو ہم قوم کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں جمہوری نظام کو مضبوط کرنے کے لیے عوام میں جا کر شمولیتی اور شراکتی جمہوری نقطہ نظر کی طرف اپنی سمت متعین کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ملک میں جمہوری استحکام لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کر رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی کے عوام نے ایک بار پھر ان کی جماعت کو مینڈیٹ دیا ہے اور ایم کیو ایم پاکستان ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے مخلوط حکومت میں شامل ہوئی ہے۔

انہوں نے ایک سوال پر واضح کیا کہ ان کی جماعت نے نہ تو گورنر سندھ کے عہدے کے لیے نامزدگی پیش کی اور نہ ہی وفاقی کابینہ میں مخصوص وزارتوں کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم ہمارا نقطہ نظریہ رہا ہے کہ اگر صوبے کے وزیر اعلی کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے تو گورنر کا شہری آبادی سے ہونا چاہیے۔وفاقی وزیر نے مالی مسائل بالخصوص پی سی ایس آئی آر ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے بارے میں سوال پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔

قبل ازیں وفاقی وزیر نے لیبارٹری کمپلیکس کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور کونسل کے کاموں اور کمپلیکس میں دستیاب سہولیات کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ پی سی ایس آئی آر کو کوالٹی ٹیسٹ کرنے اور سرٹیفیکیشن جاری کرنے کا اختیار رکھتی ہے اور اس کے سرٹیفیکیٹ کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ کونسل فارماسیوٹیکل، فوڈ اینڈ میرین ریسورسز، اپلائیڈ کیمسٹری، ماحولیات، اپلائیڈ فزکس، کمپیوٹر اینڈ انسٹرومینٹیشن اور انجینئرنگ سمیت مختلف شعبوں میں اپنے مختلف ریسرچ سینٹرز کے ذریعے ریگولیٹری اداروں، صنعتوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کو سہولت فراہم کر رہی ہے۔

پی سی ایس آئی آر نے متعدد مصنوعات، آلات اور مشینیں تیار کی ہیں جبکہ ملک کی پہلی جی ایم او لیب بھی اس کمپلیکس میں قائم کی گئی ہے۔اس موقع پروفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ تمام مجوزہ منصوبوں کی ترجیحی بنیادوں پر تفصیلات پیش کی جائیں۔