عالمی برادری کا غزہ میں جنگ بندی بارے سلامتی کونسل کی قرار داد کا خیر مقد م ،فوری عملدرآمد کا مطالبہ

منگل 26 مارچ 2024 12:55

پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2024ء) اقوام متحدہ، عرب لیگ،یورپی یونین ، فرانس، ترکی ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ہیومن رائٹس واچ اور آکسفیم ، مصر، عراق، اردن ،لبنان ، قطر و دیگر ممالک اور اداروں نے غزہ میں جنگ بندی بارے سلامتی کونسل کی قرار داد کا خیر مقد م اور اس پرفوری عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے جبکہ امریکا نے کہا ہے کہ جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی طرف سے قرار داد کی منظوری پر غصے کا اظہار کیا ہے اور امریکا کی طرف سے اس قرار داد کو ویٹو نہ کرنے پر اسرائیلی وفد کی امریکا روانگی روک دی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قرار داد کی منظوری پر سلامتی کونسل کے ہال میں رکن ممالک کے سفیروں کی طرف سے تالیاں بجا کر خوشی کااظہار کیا گیا جو ایک منفرد واقعہ ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر منظور کی جانے والی قرار داد میں کہا ہے کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے جنگ بندی پر تیزی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔ایکس (سابق ٹوئٹر ) پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی طرف سے جنگ بندی کی قرارد اد پر عملدرآمد میں ناکامی ناقابل معافی ہوگی۔

فلسطینی اتھارٹی کے شہری امور کے وزیر حسین الشیخ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اس قرارداد کی منظوری کو سراہا اور کہا کہ ہم اس مجرمانہ جنگ کے مستقل خاتمے اور اسرائیل کے غزہ کی پٹی سے فوری انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ جنگ بندی صرف اس وقت نافذ ہو سکتی ہے جب اسرائیلی یرغمالیوں کی رہا ئی شروع ہو جائے ، پہلے یرغمالی کی رہائی کے ساتھ فوری طور پر جنگ بندی شروع ہو سکتی ہے۔

امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ پیر کو غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ اسرائیل بارے ہماری پالیسی میں تبدیلی کی نمائندگی نہیں کرتا۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیث نے کہا کہ قرار داد کی منظوری میں تاخیر ہوئی ہے، اب اس فیصلے کو زمینی طور پر نافذ کیا جائے، فوجی کارروائیوں اور اسرائیلی جارحیت کو فوری اور مکمل طور پر روکا جائے۔

یورپی یونین کے اعلیٰ حکام نے قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نےایکس پر جاری بیان میں کہا اس قرارداد پر عمل درآمد تمام شہریوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ مصری وزارت خارجہ نےکہا کہ یہ قرارداد خونریزی کو روکنے کے لیے پہلے اہم اور ضروری اقدام کی نمائندگی کرتی ہے۔

اقوام متحدہ میں فرانس کے نمائندے نکولس ڈی ریویئر نے جاری ماہ رمضان کے بعد بھی مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بحران ختم نہیں ہوا ،رمضان المبارک جو دو ہفتوں میں ختم ہو جائے گا، اس کے بعد بھی مستقل جنگ بندی ہونی چاہیے۔عراقی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں قرارداد کی تعریف کی اور بین الاقوامی قانون کے تحت فریقین کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

اردن کی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری دو ریاستی حل کے تحفظ اور ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی نے قرار داد کو غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے عمل کا پہلا مرحلہ قرار دیتے ہوئے اسے سراہا۔

انہوں نے مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کو ختم کیا جائے اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق دیے جائیں ۔ قطر نے کہا کہ اسے امید ہے کہ یہ قرارداد غزہ میں لڑائی کے مستقل خاتمے کی طرف ایک قدم ہے ۔ جنوبی افریقا کے وزیر خارجہ نالیدی پانڈور نے عوامی ریڈیو پر قرارداد کا خیر مقدم کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ گیند سلامتی کونسل کے کورٹ میں ہے۔

ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے قرارداد کو سراہا اور کہا کہ دو ریاستوں( اسرائیل اور فلسطین )کا قیام امن اور سلامتی کے ساتھ شانہ بشانہ رہنا ہی خطے کا واحد حقیقت پسندانہ اور قابل عمل حل ہے۔ نیدرلینڈز کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم مارک روٹے نے کہا کہ اگلا قدم تشدد کو روکنا، یرغمالیوں کو رہا کرنا، فوری طور پر غزہ کے لیے بہت زیادہ انسانی امداد بھیجنا اور دیرپا حل تلاش کرنا ہے۔

نیدرلینڈز کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے ملک کے انتہائی دائیں بازو کے رہنما گیرٹ ولڈرز نے اسرائیل کی حمایت کی ہے۔ترکیہ نے قرارداد اور غزہ تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کی ممکنہ واپسی کو ایک مثبت قدم قرار دیا۔ ترکی کے خارجہ امور کے ترجمان اونجو کیجیلی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اسرائیل اس قرارداد کے تقاضوں کو بغیر کسی تاخیر کے پورا کرے گا۔

چلی کے دفتر خارجہ نے کہا کہ دو ریاستی حل کو آگے بڑھانا ضروری ہے جس میں فلسطین اور اسرائیل بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر امن کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو نے ایکس پر اپنے بیان میں اقوام عالم سے اپیل کی کہ جنگ بندی نہ کرنے کی صورت میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے جائیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ قرارداد بہت پہلے منظور کرلی جانی چاہیے تھی، انہوں نے فریقین کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری اور جامع پابندی کا مطالبہ کیا ۔اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس واچ کے سربراہ لوئس چاربونیو نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں غیر قانونی حملے روکے، انہوں نے کہا کہ یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور امریکا اور دیگر ممالک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی معطل کریں۔ آکسفیم کی اقوام متحدہ کی نمائندہ برینڈا موفیا نے کہا کہ قرارداد کے نتیجے میں فلسطینوں کے خلاف مسلسل اور تباہ کن اسرائیلی تشدد فوری طور پر رک جانا چاہیے۔\932