غزہ میں فلسطینی شہریوں کے قتل کے باعث اسرائیل تیزی کے ساتھ عالمی حمایت سے محروم ہو رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

بدھ 27 مارچ 2024 13:00

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2024ء) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےغزہ میں ہزاروں فلسطینی شہریوں کے قتل کو اسرائیل کی سب سے بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں اسرائیل تیزی کے ساتھ عالمی حمایت سے محروم ہو رہا ہے ۔ اسرائیلی اخبار ہیوم کو انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ عالمی حمایت میں مزید کمی کو روکنے کے لئے اسرائیل کو غزہ میں جاری جنگ فوری بند کر دینی چاہیے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اکتوبر جیسا حملہ امریکا پر کیا جاتا تو ان کا رد عمل بھی اسرائیل جیسا ہی ہوتا لیکن اس کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ میں شہریوں کے گھروں کی ہول سیل تباہی بہت بڑی غلطی ہے۔یہ دنیا کے لئے بہت بری تصویر ہے جو سب دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ہر رات غزہ میں لوگوں پر عمارتیں گرتے دیکھتا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نےاپنے اوپر حملہ کرنے والوں کے ساتھ جو کر نا ہے وہ کرے لیکن عام شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیاں نہیں کرنی چاہیے اور اس وقت عالمی سطح پر اسرائیل کی حمایت میں کمی صورت میں جو رد عمل سامنے آرہا ہے ، اسرائیل کے اسی عمل کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنے اقداما ت سے خود کو سخت گیر ثابت کرنا چاہتا ہے لیکن ہر موقع پر ایسا کرنا درست نہیں ہوتا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ کو تیزی سے انجام تک پہنچائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی سطح پر بہت تیزی سے حمایت کھو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ جس قدر طویل ہو گی ، دنیا کو غزہ کے حالات سے اسی قدر زیادہ آگاہی حاصل ہوتی جائے گی اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کے لئے عالمی برادری کی حمایت میں اسی قدر کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات کی وجہ سے امریکا کے اندر بھی اسرائیل کی حمایت میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیل کے دوست نہیں ہین ۔ اسرائیل پر حملہ اس لئے ہو اکہ یہ حملہ کرنے والوں کوصدر جو بائیڈن کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔ اگر وہ (ڈونلڈ ٹرمپ )صدر ہوتے تو اسرائیل پر حملہ نہ ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی خاطر انہوں نے دنیا بھر کے 47 ممالک سے ذاتی طور پر رابطے کئے اور ان کو ایران کے ساتھ بزنس نہ کرنے کو کہا اور خبردار کیا کہ ایران کے ساتھ بزنس کرنے کی صورت میں وہ امریکا کے ساتھ کوئی بزنس نہیں کر سکیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان سب ممالک نےان کی بات مان لی اور اس کے نتیجہ میں ایران کا تیل کا بزنس تقریباً ختم ہو گیا لیکن اب جبکہ وہ صدر نہیں ایران کا تیل کا بزنس جاری ہے اور وہ نہ صرف اس سے کئی سو ارب ڈالر کما رہا ہے بلکہ اس کا اثر و رسوخ عراق تک بھی پھیل چکا ہے۔ ایک سوال میں انہوں نے کہا کہ ایران کو جوہری اسلحہ کے حصول کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔

واضح رہے کہ اپنی صدارت کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے قریبی اتحادی تھے، اور انہوں نے خود کو تاریخ کا سب سے زیادہ اسرائیل نواز امریکی صدر قرار دیا تھا ۔ انہوں نےبنجمن نیتن یاہو کی درخواست پر ایران پر پابندیاں عائد کی تھیں، اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ مغربی بیت المقدس منتقل کیا تھا ، اور ابراہیم معاہدے کی ثالثی کی جس سے بحرین، متحدہ عرب امارات، مراکش اور سوڈان کے ساتھاسرائیل کے تعلقات بحال ہوئے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور بنجمن نیتن یاہو کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہوئے جب نیتن یاہو نے 2020 میں ٹرمپ کے خلاف کی انتخابی فتح پر ان کے حریف جو بائیڈ ن کو مبارکباد دی۔ اس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل پر حملہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خفیہ اداروں کی ناکامی کا نتیجہ تھا۔