برطانیہ پہنچنے والے غیرقانونی تارکین وطن نے نیا ریکارڈ بنا لیا،رشی سنک پر دبائو بڑھ گیا

جمعرات 28 مارچ 2024 15:53

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2024ء) برطانیہ جانیوالے تارکین وطن نے نیا ریکارڈ بنالیا،برطانوی وزیراعظم رشی سنک پر دباو بڑھ گیا۔وزیراعظم رشی سنک نے دعوی کیا کہ برطانوی حکومت کشتیوں کو روکنے میں کامیابی حاصل کرنے لگی ہے۔2024 میں اب تک4 ہزار 600 سے زیادہ سیاسی پناہ کے متلاشی چھوٹی کشتیوں پر برطانیہ پہنچ چکے ہیں، جو سال کے پہلے تین مہینوں میں ریکارڈ ہے ۔

وزارت داخلہ کے اعداد و شمارکے مطابق رواں سال 26 مارچ تک4ہزار چ644افراد چھوٹی کشتیوں جیسے فلیٹبل ڈنگیوں چینل کے ذریعے برطانیہ پہنچنے ۔اس کا موازنہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے لیی3ہزار770 اور 2022 کے لیی4ہزار 162 تارکین وطن برطانیہ میںسیاسی پناہ لے چکے ہیں۔ جو گزشتہ ریکارڈ کی بلند ترین سطح ہے۔

(جاری ہے)

رشی سنک امید کر رہے ہیں کہ ان کی فلیگ شپ اسکیم روانڈا کی اجازت کے بغیر برطانیہ پہنچنے والوں کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے لوگوں کو خطرناک کراس چینل کراسنگ کرنے سے روکے گی۔

قانون سازی جس کا مقصد اس منصوبے کو شروع کرنا ہے اور کئی قانونی رکاوٹوں کے بعد اسے اگلے ماہ پارلیمنٹ میں واپس لانا ہے۔ہوم آفس کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے کہا کہ ان لوگوں کی ناقابل قبول تعداد جو چینل کو عبور کرتے رہتے ہیں، بالکل ظاہر کرتی ہے کہ ہمیں روانڈا کے لیے جلد از جلد پروازیں کیوں حاصل کرنی چاہئیں۔ہم فرانسیسی پولیس کے ساتھ مل کر کام کرتے رہتے ہیں جنہیں اپنے ساحلوں پر بڑھتے ہوئے تشدد اور خلل کا سامنا ہے کیونکہ وہ ان خطرناک، غیر قانونی اور غیر ضروری سفر کو روکنے کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں۔

مجموعی طور پر سالانہ تعداد 2022 کے ریکارڈ ٹوٹل سے گزشتہ سال 36 فیصد کم ہوئی، جس کی وجہ سے سنک نے دعوی کیا کہ حکومت کشتیوں کو روکنی میں کامیابی حاصل کرنا شروع کر رہی ہے، جو اس سال کے آخر میں متوقع انتخابات سے قبل ان کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔لیکن تازہ ترین اضافہ سنک پر دباو میں اضافہ کرے گا، جن کے کنزرویٹو رائے عامہ کے جائزوں میں حزب اختلاف کی لیبر پارٹی سے پیچھے ہیں اور امیگریشن کچھ ووٹروں کے لیے ایک بڑی تشویش ہے۔لیبر کے امیگریشن کے ترجمان سٹیفن کنوک نے کہا کہ اس کے برعکس تمام ثبوتوں کے باوجود، رشی سنک برطانوی عوام کو بتاتے رہتے ہیں کہ چھوٹی کشتیوں کی آمد کم ہو رہی ہے اور کشتیوں کو روکنے کا ان کا وعدہ برقرار ہے۔