وفاقی حکومت کا بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث افسران کیخلاف کاروائی کا فیصلہ

ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو سخت سزا دی جائے گی، جنریشن کمپنیز کی نجکاری کیلئے فوری کا شروع کیا جائے، معاشی صورتحال بجلی چوری کی متحمل نہیں ہوسکتی، وزیراعظم کی زیرِصدارت اجلاس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 28 مارچ 2024 20:06

وفاقی حکومت کا بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث افسران کیخلاف کاروائی ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 28 مارچ 2024ء) وفاقی حکومت نے بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث افسران کیخلاف کاروائی کا فیصلہ کرلیا ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو سخت سزا دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیرِصدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس ہوا۔

اجلاس میں بریفنگ دی گئی جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہے۔ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 462 (O) میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم لائی گئی ہے جس کے بعد بجلی چوری اب ایک قابل دست اندازی جرم ہے، پچھلے سال ستمبر میں شروع ہونے والی انسداد بجلی چوری مہم کی وجہ سے بجلی چوری کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں، ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل  نہیں ہو سکتی، ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کاروائی شروع کی جائے۔ ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، لائین لاسز میں کمی اور ٹرانسمشن لائینز کی آپ گریڈیشن کے حوالے سی جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ جینریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لئے کام فوری طور پر شروع کیا جائے، بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئیزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کی جائے، ٹرانسفارمرز پر اسمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانئیٹرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ انسداد بجلی چوری مہم کے تحت ستمبر 2023 سے اب تک 57 ارب روپے کی ریکوری یا وصولی کی جا چکی ہے۔