وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت انسداد سمگلنگ سے متعلق اہم اجلاس

معیشت کی بہتری کے لیے اٹھائے گئے اقدامات ، وفاق اور صوبوں کے درمیان بہترین ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے پر بات چیت کی گئی

جمعہ 29 مارچ 2024 20:11

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت انسداد سمگلنگ سے متعلق اہم اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2024ء) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت انسداد سمگلنگ سے متعلق اہم اجلاس ، معیشت کی بہتری کے لیے اٹھائے گئے اقدامات ، وفاق اور صوبوں کے درمیان بہترین ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے پر بات چیت کی گئی ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں چیلنجز کو سمجھنا ہے تاکہ معیشت کو سنبھالا جا سکے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے سیاسی افراتفری کا خاتمہ کرنا ہو گا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ وفاق،صوبے اور ادارے سب مل کر یکسو ہو جائیں گزشتہ 24 دنوں میں معیشت کے حوالے سے مختلف اجلاس کیے پاکستان کو غیرقانونی تجارت اور اسمگلنگ نے بے پناہ نقصان پہنچایا اتحادی حکومت نی2022میں اڑھائی لاکھ ٹن چینی برآمد کی اجازت دی تھی جو چینی بیچ کر ہم ڈالر کما سکتے تھے وہ افغانستان سمگل ہونے سے نقصان ہوا بجلی چوری سے سالانہ 400تا500 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے پٹرولیم کے شعبے میں بھی گیس کی چوری سے نقصان ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

شہباز شریف نے کہا کہ رواں سال محصولات کا 9 کھرب کا تخمینہ ہے 2700ارب روپے کے محصولات سے متعلق کیس عدالتوں میں زیر التوا ہیں نگران دور حکومت میں توانائی کے شعبے میں 58 ارب روپے کی چوری ریکور ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے اندر جو اس وقت نئی منتخب حکومتیں ہیں وہ تشکیل ہوچکی ہیں، وفاق میں بھی ہمیں 24 دن ہوگئے ہیں، اس وقت ہماری سب سے اہم مصروفیت پاکستان کے اندر مختلف چینلجز کو سمجھنا اور برق رفتاری سے ان سے نمٹنا ہے تاکہ معیشت کو سنبھال سکیں اور پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی طرف لے جاسکیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تب ہی ممکن ہے جب وفاق، چاروں صوبے، ادارے اور افواج سب مل کر اس عظیم مشن کے لیے یکسوں ہوجائیں، میں نے 24 دنوں میں معیشت کے حوالے سے بے شمار اجلاس کیے ہیں، سب سے پہلی بات جس نے پاکستان کو بے پناہ نقصان پہنچایا وہ غیر قانونی تجارتی اسمگلنگ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چینی افغانستان اسمگل ہوتی ہے، اسی طریقے سے اربوں روپے کی بجلی چوری کی جاتی ہے، اس سال محصولات کا تخمینہ 9 کھرب کا ہے لیکن یہ بھی محتاط اندازہ ہے، اسی طرح 2 ہزار 700 ارب روپے کے محصولات سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں، اگر یہ آدھا پیسہ بھی آجائے تو کینسر ہسپتال بن سکتے ہیں، قرضوں میں کمی آسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں ان تمام مشکلات کا سامنا ہے، اگر ہمیں پاکستان کو قرضوں کے چنگل سے نکالنا ہے تو اس کے لیے یہی ہے کہ زراعت، صنعت کو فروغ دیں، مگر کرپشن کا خاتمہ بھی ہماری انفرادی اور مشترکہ ذمہ داری ہے، ہم ملک کو خوشحالی کی جانب لے جانا چاہتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن کا نظام وضع کرلیا ہے، کنسلٹنٹس آئیں گے اور یہ کام مکمل ہوجائے گا، ٹربینولز میں کئی سو ارب روپے کے کیسز پڑے ہیں اسی طرح اپیلیٹ بینچز ہیں ان کو ملا کر کل 2700 ارب روپے کے کیسز ہیں ان میں سے آدھے بھی آجائیں تو بہتر ہوجائے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لا اینڈ آرڈر کے حوالے سے بھی اجلاس ہوا، بشام حملے سے ہمارے مستقبل کو بے پناہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، دشمن تو طاق میں لگا ہوا ہے لیکن اس کی سازشوں کو ناکام کرنا ہماری ذمہ داری ہے، میں نے وزیر داخلہ کو کہا کہ وہ جائیں اور صوبوں میں اجلاس منعقد کریں تاکہ ان مسائل پر قابو پا سکیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں کوئی شق نہیں کہ چینلجز بہت ہیں مگر وہ قومیں کامیاب ہوتی ہیں جو دن رات محنت کرتی ہیں، ہم مل کر ان مسائل کو حل کریں اور ایک دن کامیابی کا جھنڈا گاڑیں گے، ہم نے مل کر کام کرنا ہے کوئی لچک نہیں دکھانی ہے۔