عدلیہ کی آزادی پر زیرو ٹالرنس ہے، مداخلت برداشت نہیں ہوگی، چیف جسٹس

جیسے ہی خط ملا رمضان میں افطاری کے بعد ہائی کورٹ ججز سے ملاقات کی، ہم رمضان کے بعد بھی ملاقات کر سکتے تھے لیکن اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ملاقات کی۔ ججز خط ازخود نوٹس کیس میں ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی بدھ 3 اپریل 2024 12:06

عدلیہ کی آزادی پر زیرو ٹالرنس ہے، مداخلت برداشت نہیں ہوگی، چیف جسٹس
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اپریل 2024ء ) چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰ نے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے زیرو ٹالرنس ہے، عدلیہ میں مداخلت برداشت نہیں ہوگی، عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہم کسی قسم کا کوئی دباؤ برداشت نہیں کریں گے، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی اور سابق چیف جسٹس ناصر الملک کے نام انکوائری کمیشن کیلئے ہم نے تجویز کیے تھے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر از خودنوٹس کیس کی سماعت ہورہی ہے جہاں 7 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جہاں ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰ نے کہا کہ جیسے ہی خط ملا رمضان میں افطاری کے بعد ہائی کورٹ ججز سے ملاقات کی، چیف جسٹس پاکستان ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں جسٹس منصور علی شاہ بھی شریک تھے، ہم رمضان کے بعد بھی ملاقات کر سکتے تھے لیکن اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ملاقات کی کیوں کہ عدلیہ کی آزادی کیلئے ہماری زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔

(جاری ہے)

قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ زمانے گئے جب کیس فکس کرنے کا اختیار چیف جسٹس کے پاس تھا، اب کیسز فکس کرنے کا اختیار کمیٹی کے پاس ہے، جو وکیل کہہ رہے ہیں کہ ازخود نوٹس لیں وہ وکالت چھوڑ دیں، اب وہ زمانے گئے جب چیف جسٹس کی مرضی ہوتی تھی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت اب کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، کمیٹی نہ عدالت کا اختیار استعمال کر سکتی ہے اور نہ عدالت کمیٹی کا کیوں کہ اب وہ زمانہ گیا جب چیمبر میں ملاقات کر کے کیس فکس کرایا جاتا تھا، آئینی درخواست جب آئے تو اخباروں میں چھپ جاتی ہے، میں تو کبھی کسی کے پریشر میں نہیں آتا، عدالتوں کو مچھلی منڈی نہیں بنانا چاہیے، ہمیں دباؤ لیکر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔