ججوں کا خط خالصتاً عدالتی معاملہ ہے اس میں کسی سیاسی جماعت کو دخل دینے کا کوئی حق نہیں ہے ،مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی پریس کانفرنس
بدھ 3 اپریل 2024 15:37
(جاری ہے)
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک خط کے ذریعے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے معاملات میں اداروں کی مداخلت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دو نکات زیر بحث تھے پہلا حوالہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا تھا کیونکہ انہوں نے براہ راست اداروں کے نام لیے تھے اور سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ ان کے حق میں موجود ہے ۔
دوسرا نقطہ یہ تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا فورم کوئی احتساب کا ادارہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور چیف جسٹس نے چھ ججوں کو گھر مدعو کیا اور اس معاملے پر تفصیلی بات چیت کی ، وقت ضائع کئے بغیر چیف جسٹس نے فل کورٹ طلب کر کے وزیراعظم سے ملاقات کی ، وزیراعظم نے اس ملاقات کے بعد وفاقی کابینہ کی اجازت سے جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا، پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس معاملے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے اس معاملے سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا ۔ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ اس معاملے پر ایک مخصوص سیاسی جماعت سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ پر اپنے بیانات کے ذریعے عدلیہ پر دبائو ڈال رہی ہے اور یہ چاہتی ہے کہ اپنے من پسند فیصلے حاصل کرے اور اس کی مرضی کے بینچ تشکیل دیئے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ عدلیہ پر ایک سیاسی جماعت کی طرف سے اس طرح کا دبائو ڈالنا درست امر نہیں ہے ، ججوں کی کردار کشی کی جاتی ہے ، چیف جسٹس کے حوالے سے نامناسب الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ، عمران خان کے ٹرائل سمیت ان سے متعلقہ دیگر مقدمات کے حوالے سے عدلیہ کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی جاتی ہے ، یہ تمام باتیں بھی عدلیہ پر دبائو ڈالنے کے مترادف ہیں ۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ عدلیہ پر کسی طرف سے بھی دبائو ڈالا جائے وہ درست نہیں ، پاکستان کی عدلیہ آزاد اور مختار ہے ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہہ دیا ہے کہ اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو گی ، عدالت کا فیصلہ سب کے لیے قابل قبول ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر ملک کے سکیورٹی اداروں کے خلاف ایک منظم مہم چلانا قابل مذمت فعل ہے ، تمام ادارے اور افواج پہلے بھی ریاست کے ساتھ کھڑے تھے اور اب بھی کھڑے ہیں ۔عدلیہ ، انتظامیہ اور پارلیمنٹ تمام ریاستی ادارے ہیں ، آئین کے تحت ان تمام اداروں کے اختیارات متعین ہیں ، تحریک انصاف نے اگر لڑائی لڑنی ہے تو سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیاسی میدان میں لڑے ، یہ لڑائی ملک اور ریاست کے خلاف نہیں لڑی جانی چاہئے ، ملک اس وقت’’ بڑھک اور سڑک‘‘ کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا ، پارلیمنٹ کو تماشہ نہ بنایاجائے اگر کسی کے تحفظات ہیں تو انہیں متعلقہ اداروں سے رجوع کرنا چاہئے ۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہاکہ یہ معاملہ خالصتاً عدالتی ہے اس سے کسی سیاسی جماعت کا کوئی تعلق نہیں ، ججوں کی طرف سے انتہائی سنجیدہ الزام لگایا گیا ہے اس معاملے سے تمام سیاسی جماعتوں کو دور رہنا چاہئے ، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات اس اہم معاملے پر انتظامی نوعیت کی سرکاری ملاقات تھی ، عدلیہ کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں برداشت کر سکتا اس لئے کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے اس معاملے کو سکینڈلائز کرنا درست نہیں ہے ۔مزید قومی خبریں
-
اس بارتو اسمبلیاں بیچی ، خریدی گئی، ہارنے والے بھی پریشان، جیتنے والے بھی مطمئن نہیں،مولانا فضل الرحمان
-
موٹروے پولیس نے قانون کی حکمرانی اور ٹریفک ڈسپلن قائم کر کے دکھایا ہے ،وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان
-
وزیراعلی سندھ کا سینئر صحافی ثمر عباس کے بھائی شفقت حسین کے انتقال پراظہار افسوس
-
چلڈرن ہسپتال لاہور میں کڈز ڈے کیئر سنٹر کا افتتاح ،بچوں کا بہت خیال رکھا جائے ، وزیر اعلیٰ پنجاب
-
وزیراعلی خیبر پختونخوا کاکوئلہ کان حادثے میں دو مزدوروں کے جاں بحق ہونے پر اظہارافسوس
-
روٹی مہنگے داموں فروخت کرنے پر 15 نانبائی جیل منتقل
-
اے ایس پی شہر بانو شادی کے بندھن میں بندھ گئیں‘ ویڈیو اور تصاویر وائرل
-
کسان بورڈ کے صدررشید منہالہ سمیت 4 کسانوں کو گرفتارکرلیا گیا‘ کسانوں کا دعویٰ
-
گورنرپنجاب بلیغ الرحمن کی سائرہ افضل تارڑکی رہائش گاہ جاکروالد کے انتقال پرتعزیت ، فاتحہ خوانی
-
پنجاب بھر میں 1291 ٹریفک حادثات میں 03 افراد جاں بحق، 1406زخمی ہوئے
-
سسرالیوں کے گھر فائرنگ کر کے ساس کو قتل کرنے والا ملزم 18 سال بعد گرفتار
-
ماں اور بچے کی صحت کو یقینی بنانے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا‘خواجہ سلمان رفیق
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.