ججز خط پر ازخود نوٹس کی سماعت پریس کانفرنس لگ رہی تھی
اٹارنی جنرل کو کھلی چھوٹ دی گئی، حیران کن ہے کہ جس ایگزیکٹیو پر الزامات ہیں اس کے نمائندے کو اتنا وقت کیوں دیا گیا؟ سپریم کورٹ کی سماعت پر معروف قانون دان کا ردعمل
محمد علی بدھ 3 اپریل 2024 22:40
(جاری ہے)
لارجر بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ باقی تمام ججز دوسری رجسٹریوں میں سماعت کر رہے ہیں، آج کا یہ حکم سمجھیں کہ عدلیہ کے کام میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کرینگے، باقی ججز عید کے بعد واپس آ جائیں گے اور عید کے بعد میں ایک ہفتہ لاہور جبکہ دوسرا ہفتہ کراچی میں ہوں، اسلام آباد میں واپسی 29اپریل کو ہوگی اس کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے، ہوسکتا ہے آئندہ تاریخ 30 اپریل ہوجائے یہ جائزہ لیکر طے کرینگے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس میں الزام ایگزیکٹو پر ہے، اگر الزام انتظامیہ پر ہے تو پھر انتظامیہ اس کی انکوائری کیسے کر سکتی ہے؟ ہم سب کے سامنے ہے کہ مداخلت کے حوالے سے شکایات آ رہی ہیں، کیس یہ ہے کہ ان شکایات کا سدباب کرنا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو ہمیں ایک بہترین موقع سمجھنا چاہیے، اب ان مداخلت کی شکایات کو ختم کرنے کا موقع ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی 29 اپریل کے لیے سماعت ملتوی کر دیتے ہیں، عید کے بعد اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سنیں گے۔ سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے تجاویز مانگ لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپس میں مشاورت کے بعد فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ کریں گے، آج کا ہمارا حکم یہ سمجھا جائے کہ عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، عید تک کچھ ججز لاہور اور کراچی ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کو توہین عدالت کا نوٹس کرنا چاہیے تھا، مگر اس معاملے پر فیصلہ دینا بہت اہم ہے، ہم نے ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو بااختیار بنانا ہے، ہم نے اس بارے میں طریقہ کار طے کرنا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہوگی کچھ نہیں ہو سکتا، یہ کیس کو ایک موقع سمجھنا چاہیے، بعد میں آنے والے یہ کہہ سکیں کہ وہ آزاد ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایم پی او کے ذریعے عدالتی فیصلوں کو غیر موثر کیا جاتا رہا۔ ججز کے خط پر سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل کے لیے بھی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ وفاقی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی منظوری دی تھی۔ جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی نے کمیشن کی سربراہی میں معذرت اختیار کر لی تھی۔مزید اہم خبریں
-
بھارت اور پاکستان ایک دن آزاد ہوئے آج وہ سپرپاور بننے کے خواب دیکھ رہا ہے اور ہم دیوالیہ پن کا شکار ہیں
-
گرمیوں میں سردی والا موسم، کئی سیاحتی مقامات پر برفباری سے سردی لوٹ آئی
-
خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی ضمنی الیکشن، تحریک انصاف کلین سوئپ کرنے میں کامیاب
-
مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے کی ہوشربا سطح تک پہنچ گئی
-
نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کا مطلب مزاحمتی بیانیہ نہیں ہے
-
موبائل ایپ پاک حج سے تمام انتظامات پیپر لیس کر دیے ، رہنمائی اور شکایات مکمل آٹومیٹ ہونگی
-
آرمی چیف سے ترک کمانڈر جنرل کی ملاقات، دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
-
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ترک بری افواج کے کمانڈر جنرل سیلکوک بیریکتر اوغلو کی ملاقا ت، باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال
-
آرامکو نے گو پٹرولیم کے 40 فیصد حصص کا حصول کر لیا
-
صدر آصف علی زرداری نی ترک بری افواج کے کمانڈر ،جنرل سیلکوک بایراکتار اوغلو کو نشان پاکستان (ملٹری) سے نوازا
-
غزہ میں مستقل امن قائم کیے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا ، شہبازشریف
-
آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.