سپریم کورٹ ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط بھجوانے کا معاملہ ، اہم انکشافات سامنے آگئے

سی ٹی ڈی کو خطوط سے ملنے والے پاوٴڈر کی فارنزک رپورٹ مل گئی،خط سے ملنے والے پاوٴڈر میں آرسینک کی موجودگی کا انکشاف

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 5 اپریل 2024 10:23

سپریم کورٹ ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط بھجوانے کا ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 اپریل2024 ء) سپریم کورٹ ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط بھجوانے کے معاملے میں مزید اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں، سی ٹی ڈی کو خطوط سے ملنے والے پاووٴڈر کی فارنزک رپورٹ مل گئی،خط سے ملنے والے پاوٴڈر میں آرسینک کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔فارنزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاوٴڈر میں آرسینک یعنی سنکھیا کی 15 فیصد مقدار پائی گئی، آرسینک ایک زہریلا مواد ہوتا ہے۔

پاوٴڈر میں آرسینک کی 70 فیصد سے زائد مقدار بہت زہریلی ہوتی ہے، اس کے سونگھنے سے انسان کے اعصاب پر شدید اثر پڑتا ہے۔ذرائع نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کو ملنے والے خطوط کی رپورٹ 2 روزمیں موصول ہوجائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی نے سب ڈویڑنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاوٴن کے لیٹر باکسز کے قریب کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی حاصل کر لی ہے ، ویڈیو میں موجود مشتبہ افراد کی نادرا کے ذریعے شناخت کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

سی ٹی ڈی نے ویڈیو میں موجود کچھ مشکوک افراد سے تفتیش کا فیصلہ کیا ہے۔خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سمیت 8 ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے جس پر پاوٴڈر اوردھمکانے والا نشان پایا گیا تھا۔سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ سمیت جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس امین الدین کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے تھے۔

چاروں خطوط یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں موصول ہوئے تھے۔ چاروں خطوط میں پاو¿ڈرپایاگیا اور دھمکی آمیز اشکال بنی ہوئی تھیں جب کہ سپریم کورٹ کے ججز کو گل شاد نامی خاتون کی طرف سے خط لکھے گئے تھے۔خطوط کو کاوٴنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔اسی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ کے 8ججز کوبھی خط موصول ہوئے تھے۔ خط کے اندر ڈرانے دھمکانے والا نشان بھی موجود ہے، ریشم نامی خاتون نے بغیر اپنا ایڈریس لکھے ججزکوخطوط بھیجے تھے۔

عدالتی ذرائع نے بتایاتھا کہ سٹاف نے خط کھولا تو اس کے اندر سفوف تھا اور خط کھولنے کے بعد آنکھوں میں جلن شروع ہو گئی تھی۔اس کے اگلے ہی روز لاہور ہائیکورٹ کے بھی 4 ججز کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے تھے۔رجسٹرار آفس کے مطابق خطوط جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عابد عزیز اور جسٹس عالیہ نیلم کے نام بھجوائے گئے تھے جب کہ خط موصول کرنے والے لاہور ہائیکورٹ کے چاروں ججز انتظامی کمیٹی کے رکن ہیں۔سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہونے کے معاملے پر سی ٹی ڈی میں مقدمات درج کرلئے گئے تھے۔