سعودی عرب کا عظیم ترین پروجیکٹ نیوم غیرملکیوں کی توجہ کا مرکز

نیوم دی لائن، کی تعمیر کیلئے سرکاری سبسڈی کے علاوہ نجی شعبہ جات سے بھی فنڈنگ حاصل کی جائے گی

جمعہ 5 اپریل 2024 13:13

سعودی عرب کا عظیم ترین پروجیکٹ نیوم غیرملکیوں کی توجہ کا مرکز
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اپریل2024ء) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ڈریم پراجیکٹ اسمارٹ سٹی نیوم ، ابھی زیر تعمیر ہے لیکن اس نے بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کی توجہ حاصل کرلی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ خوابوں کا شہر 90 لاکھ مکینوں کا مسکن ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت تمام سہولتوں سے آراستہ دو فلک بوس پروجیکٹسدی لائن اور مرر لائنریگستان اور پہاڑی علاقوں میں قائم کیے جارہے ہیں۔

گلوبل پراپرٹی کنسلٹنسی نائٹ فرینک کی افتتاحی ڈیسٹینیشن سعودی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم تقریبا ایک تہائی تارکین وطن نیوم میں گھر خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، جو کہ ٹریلین ڈالر کی میگا سٹی ہے۔واضح رہے کہ یہ میگا فیوچرسٹک پروجیکٹ تارکین وطن کے لیے بہترین انتخاب کے طور پر ابھر رہا ہے۔

(جاری ہے)

نیوم نے جدہ سینٹرل اور کنگ سلمان پارک جیسے کئی ارب ڈالرز کے منصوبوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

سروے رپورٹ کے مطابق ایک دہائی سے زائد عرصے سے سعودی عرب میں مقیم 42 فیصد غیر ملکیوں نے اسمارٹ سٹی نیوم کے 170 کلومیٹر طویل، افقی شہر دی لائن میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔خیال رہے کہ نیوم شہزادہ محمد بن سلمان کا سعودی معیشت کو مختلف شعبوں میں پھیلانے کا منصوبہ ہے جس کا اعلان 2017 میں کیا گیا تھا اور اس منصوبے کے لیے سعودی عرب کے دور دراز شمال مغربی علاقے میں 10 ہزار اسکوائر میل کا علاقہ مختص کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدا میں یہاں دس لاکھ افراد رہائش اختیار کر سکیں گے جبکہ 2030 تک یہاں 1.2 ملین اور 2045 تک 9 ملین تک آبادی ہو جائے گی۔اس جدید طرز کے شہر میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ رہائشیوں کو تمام ضروریات زندگی صرف پانچ منٹ کی دوری پر باآسانی دستاب ہوں گی جبکہ یہاں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بھی اس قدر موثر ہوگا کہ تمام رہائشی صرف 20 منٹ میں شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں بآسانی سفر کرسکتے ہوں گے۔ اس شہر کا انحصار مکمل طور پر قابل تجدید توانائی پر ہوگا۔اس منصوبے کے تحت 2030 کے اختتام تک یہاں 1.2 ملین رہائشیوں کے لیے 3 لاکھ 80 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے جائیں گے جس کی وجہ سے خریداروں کی دلچسپی مزید بڑھ جائے گی۔