پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 133میں دوبارہ گنتی میں مسلم لیگ ن کے رانا محمد ارشد کامیاب

ریٹرننگ آفیسر کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رانا محمد ارشد نے 44 ہزار 323 ووٹ حاصل کیے جب کہ آزاد امیدوار میاں عاطف نے 41 ہزار 632 ووٹ حاصل کئے

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 5 اپریل 2024 14:48

پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 133میں دوبارہ گنتی میں مسلم لیگ ن کے رانا محمد ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 اپریل2024 ء) پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 133میں دوبارہ گنتی میں مسلم لیگ ن کے رانا محمد ارشد کامیاب قرار پائے،مسلم لیگ (ن) کے رانا محمد ارشد 2 ہزار 691 ووٹوں کی برتری سے کامیاب قرار پائے۔ریٹرننگ آفیسر کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رانا محمد ارشد نے 44 ہزار 323 ووٹ حاصل کیے جب کہ آزاد امیدوار میاں عاطف نے 41 ہزار 632 ووٹ حاصل کئے۔

پی پی 133پر اس سے پہلے عام انتخابات میں آزاد امیدوار میاں عاطف کامیاب ہوئے تھے۔مسلم لیگ ن پنجاب اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہے۔ایک سیٹ کے اضافہ کے ساتھ مسلم لیگ ن کی 218 نشستیں ہوگئی ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روزلاہور ہائیکورٹ نے این اے 81 گوجرانوالہ سے ن لیگ کے اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے سنی اتحاد کونسل کے بلال اعجاز چودھری کی درخواست پر سماعت کی تھی۔

(جاری ہے)

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سنی اتحاد کونسل کے بلال اعجاز چودھری 8 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار پائے تھے۔ الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر مخالف امیدوار اظہر قیوم کو کامیاب قرار دے دیا تھا۔درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ریٹرننگ افسر نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر درخواست گزار کے اڑھائی ہزار ووٹ کم کر دیئے، عدالت ن لیگی امیدوار اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کرے۔

بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کے بلال اعجاز چودھری کی استدعا منظور کرتے ہوئے این اے 81 گوجرانوالہ سے ن لیگ کے اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیاتھا۔قبل ازیں گوجرانوالہ کے حلقہ این اے 81 کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں (ن) لیگ کے اظہر قیوم ناہرہ کامیاب ہوگئے تھے۔ریٹرننگ افسر کے مطابق اظہر قیوم ناہرہ کو 3197 ووٹوں کی برتری حاصل ہے، اس سے پہلے این اے 81 پر بلال اعجاز 7791 ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئے تھے۔بلال اعجاز پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار تھے جن کی کامیابی کے بعد (ن) لیگ کے اظہر قیوم ناہرا نے نتائج کو چیلنج کیا تھا۔آر او کے مطابق الیکشن کمیشن نے 75 پولنگ اسٹیشنوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔